جمعہ، 9 اگست، 2019

بات بات پر قسم کھانا کیسا؟

0 comments
*_السوال_*
السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ ہمارے محلہ میں اکثر لوگ بات بات پر قسم کھاتے ہیں ان پر کیا حکم ہیں؟

*❉ ❉ ❉ ❉ ﴾ الجواب بعون الملک الوھاب﴿ ❉ ❉ ❉ ❉*

وعلیکم السلام
آج کل کثیر لوگوں کا بات بات پر قسمیں کھانے کی طرف رُجحان دیکھا جا رہا ہے ، بارہاں جھوٹی قسم بھی کھا لی جاتی ہے، نہ توبہ کا شُعور نہ کَفّارہ دینے کی کوئی شُد بُد ایسے لوگ سخت گنہگار ہونگے

ﷲعزوجل فرماتا ہے :
*وَ لَا تَجْعَلُوا اللہَ عُرْضَۃً لِّاَیۡمَانِکُمْ اَنۡ تَبَرُّوۡا وَتَتَّقُوۡا وَتُصْلِحُوۡا بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَاللہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ*

ﷲ (عزوجل) کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو کہ نیکی اور پرہیزگاری اور لوگوں میں صلح کرانے کی کھالو (یعنی ان امور کے نہ کرنے کی قسم نہ کھالو) اور ﷲ (عزوجل) سُننے والا، جاننے والا ہے۔

اور فرماتا ہے:
*اِنَّ الَّذِیۡنَ یَشْتَرُوۡنَ بِعَہۡدِ اللہِ وَاَیۡمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیۡلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَہُمْ فِی الۡاٰخِرَۃِ وَلَا یُکَلِّمُہُمُ اللہُ وَلَا یَنۡظُرُ اِلَیۡہِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَلَا یُزَکِّیۡہِمْ ۪ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ*

جو لوگ ﷲ (عزوجل) کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور ﷲ (عزوجل) نہ اون سے بات کرے، نہ اون کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ اونھیں پاک کرے اور اون کے لیے دردناک عذاب ہے۔

اور فرماتا ہے:
*وَ اَوْفُوۡا بِعَہۡدِ اللہِ اِذَا عٰہَدۡتُّمْ وَلَا تَنۡقُضُوا الۡاَیۡمَانَ بَعْدَ تَوْکِیۡدِہَا وَ قَدْ جَعَلْتُمُ اللہَ عَلَیۡکُمْ کَفِیۡلًا ؕ اِنَّ اللہَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوۡنَ*

ﷲ (عزوجل) کا عہد پورا کرو جب آپس میں معاہدہ کرو اور قسموں کو مضبوط کرنے کے بعد نہ توڑو حالانکہ تم ﷲ (عزوجل) کو اپنے اوپر ضامن کرچکے ہو، جو کچھ تم کرتے ہو ﷲ (عزوجل) جانتا ہے۔ اور فرماتا ہے:

اور فرماتا ہے
*وَلَا تَتَّخِذُوۡۤا اَیۡمَانَکُمْ دَخَلًۢا بَیۡنَکُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌۢ بَعْدَ ثُبُوۡتِہَا*

اپنی قسمیں آپس میں بے اصل بہانہ نہ بناؤ کہ کہیں جمنے کے بعد پاؤں پھسل نہ جائے۔

```مسائل فقہیہ
قسم کھانا جائز ہے مگر جہاں تک ہو کمی بہتر ہے اور بات بات پر قسم کھانی نہ چاہیے اور بعض لوگوں نے قسم کو تکیہ کلام بنا رکھاہے
کہ قصد و بے قصد
زبان سے جاری ہوتی ہے اور اس کابھی خیال نہیں رکھتے کہ بات سچی ہے یا جھوٹی یہ سخت معیوب ہے 
اور غیر خدا کی قسم مکروہ ہے اور یہ شرعاً قسم بھی نہیں یعنی اس کے توڑنے سے کفارہ لازم نہیں۔ 
(تبیین وغیرہ) مسئلہ ۱: قسم کی تین قسم ہے
۱)غموس۔۲)لغو۔۳) منعقدہ۔ 
اگر کسی ایسی چیز کے متعلق قسم کھائی جو ہوچکی ہے یا اب ہے یا نہیں ہوئی ہے یا اب نہیں ہے مگروہ قسم جھوٹی ہے 
مثلاً قسم کھائی فلاں شخص آیا اور وہ اب تک نہیں آیا ہے یا قسم کھائی کہ نہیں آیا اور وہ آگیا ہے یا قسم کھائی کہ فلاں شخص یہ کام کر رہا ہے اور حقیقتہً وہ اس وقت نہیں کر رہا ہے یا قسم کھائی کہ یہ پتھر ہے اور واقع میں وہ پتھر نہیں، غرض یہ کہ اس طرح جھوٹی قسم کی دوصورتیں ہیں
جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائی یعنی 
مثلاً جس کے آنے کی نسبت جھوٹی قسم کھائی تھی یہ خود بھی جانتا ہے کہ نہیں آیاہے تو ایسی قسم کو غموس کہتے ہیں۔ 
اور اگر اپنے خیال سے تو اس نے سچی قسم کھائی تھی مگر حقیقت میں وہ جھوٹی ہے مثلاً جانتا تھا کہ نہیں آیا اور قسم کھائی کہ نہیں آیا اور حقیقت میں وہ آگیا ہے تو ایسی قسم کو لغوکہتے ہیں۔
اور اگر آئندہ کے لیے قسم کھائی مثلاً خداکی قسم میں یہ کام کروں گا یا نہ کروں گا تو اس کو منعقدہ کہتے ہیں۔

جب ہرایک کو خوب جان لیا تو ہر ایک کے اب احکام سنیے:
  غموس میں سخت گنہگار ہوا استغفار و توبہ فرض ہے مگر کفارہ لازم نہیں اور لغو میں گناہ بھی نہیں
اور منعقدہ میں اگر قسم توڑے گا کفارہ دینا پڑے گا اور بعض صورتوں میں گنہگار بھی ہوگا۔

بعض قسمیں ایسی ہیں کہ ان کا پورا کرنا ضروری ہے 
مثلاً کسی ایسے کام کے کرنے کی قسم کھائی جس کا بغیر قسم کرنا ضروری تھا یا گناہ سے بچنے کی قسم کھائی تو اس صورت میں قسم سچی کرناضرورہے۔ مثلاً خدا کی قسم ظہر پڑھوں گا یا چوری یا زنا نہ کروں گا۔ دوسری وہ کہ اس کا توڑنا ضروری ہے
مثلاً گناہ کرنے یا فرائض و واجبات نہ کرنے کی قسم کھائی جیسے قسم کھائی کہ نماز نہ پڑھوں گا یا چوری کروں گا یا ماں باپ سے کلام نہ کروں گا تو قسم توڑ دے۔
تیسری وہ کہ اس کا توڑنا مستحب ہے مثلاً ایسے امر کی قسم کھائی کہ اس کے غیر میں بہتری ہے تو ایسی قسم کو توڑ کر وہ کرے جو بہتر ہے۔ چوتھی وہ کہ مباح کی قسم کھائی یعنی کرنا اور نہ کرنا دونوں یکساں ہیں اس میں قسم کا باقی رکھنا افضل ہے۔ 
اور منعقدہ جب توڑے گا کفارہ لازم آئیگا اگرچہ اس کا توڑنا شرع نے ضروری قراردیا ہو۔```

*بہار شریعت، جلد دوم، حصہ نہم، قسم کا بیان*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
           *واللہ اعلم ورسوله اعلم* ﷻ و ﷺ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*کتبہ :- اسیر حضور اشرف العلماء ابو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ۷ جمادی الثانی ۸۳۶۱؁ھ*
*رابطہ؛ 9167698708*
_*راہ علم گروپ*_

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔