جمعہ، 9 اگست، 2019

غلط فتویٰ دیکر اس پر اڑے رہنا حرام ہے

0 comments
*🌹غلط فتویٰ دیکر اس پر اڑے رہنا حرام ہے🌹*

*السلام عليكم* 
*ابو بھائی سنیئے جلدی۔۔۔۔ ایک گروپ میں ایک مفتی صاحب غلط مسئلہ بتائے بولے۔۔۔ حیض سے روزہ نہیں ٹوٹیگا- تو میں بولی... یہ غلط ہے اور میں نے ان کو آپ کا جواب بھی بتائی لیکن نہیں مان رہے ہیں، تو ان پر کیا حکم ہے؟؟؟* 

*سائلہ: الله كى بندى*
*ـــــــــــــــــــ💠🌀💠ــــــــــــــــــــ*

*وعلیکم السلام ورحمت اللہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب*
*مفتی صاحب فوراً اپنے جواب سے رجوع کریں*

*📄بنا علم کے فتویٰ دینا حرام ہے* 
*غلطی پر اڑے رہنا بھی حرام ہے اور رجوع نا کریں تو انکو اپنے گروپ سے ریموں کریں* 

*📃دیکھیئے صدر الشریعۃ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ۔۔۔۔*

*🏷مفتی کے لیے یہ ضروری ہے کہ بردبار خوش خلق ہنس مکھ ہو، نرمی کے ساتھ بات کرے، غلطی ہو جائے تو واپس لے ،اپنی غلطی سے رجوع کرنے میں کبھی دریغ نہ کرے، یہ نہ سمجھے کہ مجھے لوگ کیا کہیں گےکہ*

*📄 غلط فتوی دے کر رجوع نہ کرنا حیا سے ہو یا تکبر سے بہرحال "حرام" ہے*

*📙''الفتاوی الھندیۃ''،کتاب أدب القاضی،الباب الاول فی تفسیر معنی الأدب.*

*اور ایک بات۔۔۔۔۔۔*

*🖼ایسے وقت میں فتوی نہ دے جب مزاج صحیح نہ ہو مثلا غصہ یا غم یا خوشی کی حالت میں طبیعت ٹھیک نہ ہو تو فتوی نہ دے۔ یوہیں پاخانہ پیشاب کی ضرورت کے وقت فتوی نہ دے ہاں اگر اسے یقین ہے کہ اس حالت میں بھی صحیح جواب ہو گا تو فتوی دینا صحیح ہے۔*

*📘(بہار شریعت ، بارہواں حصہ میں اس پر مزید بحث موجود ہیں)*

*🌹واللہ تعالی اعلم بالصواب🌹*
*ـــــــــــــــــــ💠🌀💠ـــــــــــــــــــــ* 
*✍ازقلـــم:- ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، رکـن شـوریٰ سـنــــی تبـــلیــغـــی مشـــن، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، رمضان المبارک 1439ھ*
*🔸شہزادى رسول گروپ🔸*
*رابطہ؛📞9167698708*
*ـــــــــــــــــــ💠🌀💠ـــــــــــــــــــــ*

*🖥المـرتـب؛اسـیرتـاج الـشریـعـه*
*غـلام احمـدرضـاقـادری یـوپـی*
ـــــــــــــــــ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔