ہفتہ، 9 مئی، 2020

کیا خنثی (ہجڑے) سے نکاح ہو سکتا ہے؟

0 comments
🔎 *کیا خنثی (ہجڑے) سے نکاح ہو سکتا ہے؟*🔍

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
حضرت آپ کی بارگاہ میں میرا ایک سوال ہے کہ ایک شخص ہے جس کو ایک ہجڑے سے محبت ہوگئی تو کیا اس کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے یا نہیں جواب عنایت فرماے مع حوالہ میر بانی ہوگی
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛حافظ محمد سراج، جبلپور*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
📝 *جس شخص کو ہجرے سے محبت ہوگئی ہے, اور خنثی مشکل نہ ہو، فقہا نے خنثی میں عورت ہونے کے جو علامات بتائے ہو وہ پائی جائیں تو نكاح ہو سکتا ہے*

صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں؛ 
🔍 *خنثی مشکل یعنی جس میں مرد و عورت دونوں کی علامتیں پائی جائیں اور یہ ثابت نہ ہو کہ مرد ہے یا عورت، اُس سے نہ مرد کا نکاح ہوسکتا ہے نہ عورت کا ۔ اگر کیا گیا تو باطل ہے، ہاں بعد نکاح اگر اُس کا عورت ہونا متعین ہو جائے اور نکاح مرد سے ہوا ہے تو صحیح ہے۔ یوہیں اگر عورت سے نکاح ہوا اور اُس کا مرد ہونا قرار پا گیا، خنثی مشکل کا نکاح خنثی مشکل سے بھی نہیں ہوسکتا مگر اُسی صورت میں کہ ایک کا مرد ہونا دوسرے کا عورت ہونا متحقق ہو جائے*
(📕بحوالہ؛’’ردالمحتار‘‘،کتاب النکاح،ج۴،ص۶۹- حوالہ؛بہار شریعت جلد دوم حصہ ہفتم نکاح کا بیان) 


*📝خنثی کے متعلق تفصلات دعوت اسلامی کی مطبوعہ "پردے کے بارے میں سوال جواب" ص ۶۷ پر ہے؛* 
مرد و عورت کے ساتھ ساتھ ایک تیسری جنس بھی ہے کتب فقہ میں اس جنس کی تعریف کچھ یوں بیان کی گئی ہے : جس میں مرد و عورت دونوں کی شرمگاہیں ہوں وہ خنثیٰ کہلاتا ہے ۔  
*(محیط برھانی ج ۲۳ص۴۵۴ )* 
فُقَہائے کرام رَحمۃ اللہ علیھم نے خنثیٰ کی تعریف میں یہ بھی شامل کیا یعنی وہ بھی خنثیٰ کہلاتاہے کہ جو دونوں شرمگاہوں میں سے کوئی سی بھی علامت نہ رکھتا ہو بلکہ صرف آگے کی جانب ایک سوراخ ہو جس سے قَضائے حاجت کرتا ہو
*(تَبْیِینُ الْحَقائِق ج۷ص ۴۴۰، اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۹ص۳۳۴)*
اگر بچّے میں مرد و عورت دونوں کی شرمگاہیں ہوں تو اگر وہ مرد والی شرمگاہ سے پیشاب کرتا ہو تو اسے مَرد اور اگر عورت والی سے کرے تو عورت قرار دیا جائے گا اور بقیّہ عُضو کو زائد عُضو قرار دیا جائے گا ۔ اگر دونوں جگہوں سے پیشاب آتا ہو تو جس سے پہلے پیشاب کرے وُہی اُس کا اصل مقام ہے مَثَلاً پہلے عورت والے مقام سے پیشاب کرے تو اس کوعورت ٹھہرائیں گے ،اگر دونوں جگہوں سے بیک وقت پیشاب کرے تو اس کی جِنس کی تَعیِین ( یعنی یہ طے کرناکہ مرد ہے یا عورت) کافی دشوار ہے اور ایسے فرد کو خنثیٰ مشکِل کہتے ہیں ، البتّہ بالِغ ہونے کے بعد اگر علامت ِمرد سے کوئی علاماتِ ظاہر ہو مَثَلًا داڑھی نکل آئے تو شریعت کے احکام پر عمل کرنے کے تعلُّق سے اُسے مَرد قرار دیا جائے گا اور اگر عورتوں والی کوئی علامت ظاہر ہو مَثَلًا پِستان (چھاتیاں ) نکل آئیں تو اسے عورت قرار دیکر اس پر عورتوں والے مسائل لاگو کئے جائیں گے
*(مُلَخَّص از بَدائعُ الصَّنائِع ج ۶ص۴۱۸ )*
اور اگر بالِغ ہونے کے بعد صرف مرد والی یا صرف عورت والی علامات ظاہِر ہونے کے بجائے دونوں طرح کی علامات ظاہرہوں مَثَلًا داڑھی بھی نکل آئے اورپِستان بھی تو ایسی صورت میں بھی اسے خُنثیٰ مشکل قرار دیں گے
*(فتاوی شامی ج۱۰ص۴۷۸)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح والمجیب نجیح
*سید غلام اشرف، خادم الافتاء آرا بہار*
*ا•─────────────────────•*
*تحقیقی و تنقیدی عدالت گــــروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*
*۱۱ رمضان المبارک، ۱۴۴۱ ھجری ،۵ مئی ۲۰۲۰ عیسوی بروز منگل*
*ا•─────────────────────•*

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔