ہفتہ، 10 اگست، 2019

طلاق(جس کے بعد رجعت ہو سکے )دوبار تک ہے

0 comments
                            
        *الصلاة والسلام علیك یارسول اللہ*
*✺✦•┈┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈┈┈┈✦✺*
      *الــســـــــــــــــــــوال✺AL SAWAAL*            
*✺✦•┈┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈┈┈┈✦✺* 
حضرت مفتی صاحب ایک سوال ہے یہ کہ میرے ادھر کے ایک قاری صاحب نے مسئلہ بتائے ہے کے اگر کوئی دو طلاق دے دیں
تو اس عورت کے ساتھ دوبارہ نہیں رہ سکتا نکاح نہیں کر سکتا کیا یہ صحیح ہے کیونکہ می نے سنا ہے تین طلاق کے بعد نہیں رہ سکتا
*✺✦•┈┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈┈┈┈✦✺*
     *الــجـــــــــــــــــــواب✺AL JAWAAB*
*✺✦•┈┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈┈┈┈✦✺*
السلام عليكم، قاری صاحب اپنے قول میں غلط ہے، فورا اپنے قول سے رجوع کریں، 

 ارشاد ربانی ہے

*الطلاق مرتن فامساک بمعروف او تسریح باحسان*
"طلاق(جس کے بعد رجعت ہو سکے )دوبار تک ہے پھربھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دینا"
(پ ۲ ، البقرۃ) 

ارشاد باری تعالیٰ سے صاف صاف ظاہر ہے کہ رجعت دو طلاق تک ہے ،

یعنی کے اگر کوئی اپنی بیوی کو ایک یا پھر دو طلاق دیا ہے  تو اس سے رجوع ہو جائے گا 

ہاں اگر تین طلاق دیتا تب رجعت نہیں ہوتی 
دو طلاق دیا ہے تین حیض کے اندر رجوع کریں

قاری صاحب کو چاہیئے کہ جس معاملے میں معلومات نہ ہو 
وہاں پر *لا ادری* کہے
اپنے طرف سے فتویٰ نہ جھاڑے

ماخوذ: بہار شریعت، جلد دوم، ح ۸ طلاق کا بیان
╭─━━━━━──•✦•──━━━━━─╮
┣Iنام━━─●ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی
┣lپتہ━━─●مانخور ممبئی مہاراشٹر 
┣lموبائل نمبر━━─●٩١۶٧۶٩٨٧۰٨         
l
╰─━━━━━─•✦✿✦•─━━━━━─╯


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔