*🌹كيا سجدہ تلاوت کے لئے کھڑے ہوکر سجدہ میں جانا ضروری ہے؟🌹*
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ
سجدہ تلاوت کے لئے کیا کھڑے ہوکر سجدہ میں جانا ضروری ہے؟ اگر کسی شخص نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد بغیر کھڑے ہوئے سجدہ تلاوت اداکرلیا تو کیا اس کا سجدہ تلاوت ادا ہوجائیگا؟
بینوا وتوجروا
ا════════🔰════════
*✍الجواب بعون الملك الوهاب،*
*سجدہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اللہ اَکْبَرْ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر اللہ اَکْبَرْ کہتاہوا کھڑا ہو جائے، پہلے پیچھے دونوں بار اللہ اَکْبَرْ کہنا سنت ہے"*
*اورکھڑے ہو کر سجدہ میں جانا اور سجدہ کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قیام مستحب ہے۔"*
_🔰سجدۂ تلاوت نماز میں فوراً کرنا واجب ہے تاخیر کرے گا گنہگار ہو گا اور سجدہ کرنا بھول گیا تو جب تک حرمت نماز (یعنی کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو منافی نماز ہے) میں ہے کرلے، اگرچہ سلام پھیر چکا ہو اور سجدۂ سہو کرے۔ تاخیر سے مراد تین آیت سے زیادہ پڑھ لینا ہے کم میں تاخیر نہیں مگر آخر سورت میں اگر سجدہ واقع ہے، مثلاً اِنْشَقَّتْ تو سورت پوری کر کے سجدہ کرے گا جب بھی حرج نہیں ، نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو اس کا سجدہ نماز ہی میں واجب ہے بیرون نماز نہیں ہو سکتا۔ اور قصداً نہ کیا تو گنہگار ہوا تو بہ لازم ہے بشرطیکہ آیت سجدہ کے بعد فوراً رکوع و سجود نہ کیا ہو، نماز میں آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ نہ کیا پھر وہ نماز فاسد ہوگئی یا قصداً فاسد کی تو بیرونِ نماز سجدہ کر لے اور سجدہ کر لیا تھا تو حاجت نہیں ۔_
```📄اگر آیت پڑھنے کے بعد فوراً نماز کا سجدہ کر لیا یعنی آیت سجدہ کے بعد تین آیت سے زیادہ نہ پڑھا اور رکوع کر کے سجدہ کیا تو اگرچہ سجدۂ تلاوت کی نیت نہ ہو ادا ہو جائے گا۔نماز کا سجدۂ تلاوت سجدہ سے بھی ادا ہو جاتا ہے اور رکوع سے بھی، مگر رکوع سے جب ادا ہو گا کہ فوراً کرے فوراً نہ کیا تو سجدہ کرنا ضروری ہے اور جس رکوع سے سجدۂ تلاوت ادا کیا خواہ وہ رکوع رکوعِ نماز ہو یا اس کے علاوہ۔ اگر رکوعِ نماز ہے تو اس میں ادائے سجدہ کی نیت کر لے اور اگر خاص سجدہ ہی کے لیے یہ رکوع کیا تو اس رکوع سے اٹھنے کے بعد مستحب یہ ہے کہ دو تین آیتیں یا زیادہ پڑھ کر رکوعِ نماز کرے فوراً نہ کرے۔ اور اگر آیت سجدہ پر سورت ختم ہے اور سجدہ کے لیے رکوع کیا تو دوسری سورت کی آیتیں پڑھ کر رکوع کرے۔```
*( بہار شریعت، جلد اول، حصہ چہارم، سجدہ تلاوت کا بیان)*
*والله اعلم بالصواب،*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیر حضور اشرف العلماء ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ٢٨ رَمَضَانُ الْمُبَارَک ٠۴۴١ھ*
*🔹آپ كا سوال ہمارا جواب گروپ؛🔹*
*رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔