السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال یہ ہے کہ
کفر التزامی اور کفر لزومی کی تعریف کردیں
اور دونوں کی مثالیں بھی واضح فرما دیں
باحوالہ جواب ارشاد فرما دیں
سائل:محمد ہاشم رضا عزیزی
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*ہـــــو کــــرم محبـــــــوب داور*
*سیــــدی مـــــدنی میـــاں پــــر*
*عمــر میــں بــرکــت عـطـا کـــر*
*دیـــن کـــی خــدمــت لیــا کـــر*
*آمیـن بجـاہ سیــد المـــرسلـیـــن*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*وعليكم السلام ورحمتہ الله وبركاته*
*الجــواب بعــون المـلـک الـوھــاب؛*
*کلمات کفرکی دوقسمیں ہیں*
*❶ لزوم کفر ❷ التزام کفر۔*
چنانچہ صدرالشریعہ ، بدر الطريقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:اقوال کفریہ دو قسم کے ہیں
*❶ ایک وہ جس میں کسی معنئ صحیح کا بھی احتمال (یعنی پہلو)ہو*
*❷ دوسرے وہ کہ اس میں کوئی ایسے معنی نہیں بنتے جو قائل کو کفر سے بچاوے ۔*
_اس میں اول کو لزوم کفر کہا جاتا ہے اور قسم دوم کوالتزام کفر۔ لزوم کفر کی صورت میں بھی فقہائے کرام رحمہم اللہ السلام نے حکم کفر دیا مگر متکلمین (جو علمائے کرام علم کلام یعنی علم عقائد کے ماہر ہوتے ہیں اور نقلی یعنی شرعی دلائل کے ساتھ ساتھ عقلی دلائل سے بھی عقائد کو ثابت کرتے ہیں انھیں متکلمین کہا جاتا ہے) رحمہم اللہ المبین اس سے سکوت کرتے (یعنی خاموشی اختیار فرماتے ) ہیں۔_
*اور فرماتے ہیں جب تک التزام کى صورت نہ ہو قائل کو کافر کہنے سے سکوت کیا جائیگا اور احوط (یعنی زیادہ محتاط) یہی مذہب متکلمین رحمہم اللہ المبین ہے۔*
*(حوالہ : کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب؛)*
*(بحوالہ : فتاوی امجدیہ ج4 ص 512،513 )*
_لزوم کفر کی تعریف کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ بات عین کفر نہیں مگر کفرتک پہنچانے والی ہے اورالتزام کفر یہ ہے کہ ضروریات دین میں سے کسی چیز کا صراحۃ (یعنی واضح طور پر) خلاف کرے۔_
*چنانچہ اعلی حضرت ، امام اہلسنت، مجدد دین وملت مولانا شاہ احمد رضا خان عليہ رحمۃ الرحمن لزوم والتزام کے متعلق فرماتے ہیں:''سیدالعلمین محمد، رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی عليہ والہ وسلم جو کچھ اپنے رب (عزوجل) کے پاس سے لائے ان سب میں ان کی تصدیق کرنا اور سچے دل سے ان کی ایک ایک بات پر یقین لانا ایمان ہے اور معاذاللہ عزوجل ان میں سے کسی بات کا جھٹلانا اور اس میں ادنی شک لانا کفر ہے ۔ پھر یہ انکار جس سے خدا مجھے اور سب مسلمانوں کو پناہ دے ،دو طرح ہوتا ہے :* *لزومی و التزامی۔*
*التزامی یہ کہ ضروریات دین سے کسی شئے کا تصریحا (یعنی صاف صاف )خلاف کرے یہ قطعا اجماعاً کفر ہے*
اگرچہ (خلاف کرنے والا) نام کفر سے چڑے اور کمال اسلام کا دعوی کرے ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے طائفہ تالفہ نیا چرہ(یعنی ہلاک وبرباد ہونے والے نیچری فرقہ والوں) کا ، وجود ملک و جن و شیطان و آسما ن و نارو جنان و معجزات انبیاء علیھم افضل الصلوۃ والسلام سے ان معانی پر کہ اہل اسلام کے نزدیک حضور صلی اللہ تعالی عليہ وسلم سے متواترہیں
_انکار کرنا اور اپنی تأویلات باطلہ و توہمات عاطلہ (یعنی جھوٹی تاویلوں اور خالی وہموں) کو لے مرنا۔نہ ہرگز ہرگز ان تاویلوں کے شوشے انہیں کفرسے بچائیں گے ،نہ محبت اسلام و ہمدرد ی کے جھوٹے دعوے کا م آئیں گے ۔۔۔۔۔ اور لزومی یہ کہ جو بات اس نے کہیں عین کفرنہیں مگر منجر بکفر (یعنی کفر کی طرف لے جانے والی ) ہوتی ہے، یعنی مآل سخن ولازم حکم کو ترتیب مقدمات و تتمیم تقریبات کرتے لے چلئے تو انجام کار اس سے_
_کسی ضرورئ دین کا انکار لازم آئے۔_
*(حوالہ: کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب؛)*
*(بحوالہ : فتاوی رضویہ ج 15 ص 431)*
_ميرے آقا اعلی حضرت، امام اہل سنت، مجدد دین وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عليہ رحمۃ الرحمن اپنے مبارک فتوے کے مذکورہ اقتباس میں ایمان و کفر کی تعریف بیان کرنے کے بعد کفر کی دو اقسام لزوم و التزام(ال۔ت۔زام) کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: التزام کفر یعنی ضروریات دین میں سے کسی ایک چیز کا بھی خلاف کرنا۔چاہے وہ خلاف کرنے والا بظاہر اسلام کا کیسا ہی شیدائی بنتا ہو اور بے شک کفر کے نام سے چڑتا ہو مگر اس پر حکم کفر ہے اور وہ اسلام سے خارج ہے۔ جیسا کہ نیچری فرقہ والے جو کہ بظاہر اسلام اور ملت اسلامیہ کی محبتوں کا خوب دم بھرتے اور بڑھ چڑھ کر اپنے آپ کومسلمانوں میں کھپاتے ہیں مگرکئی ضرور یا ت دین کا خلاف کرتے ہیں مثلا ملائکہ ، جنات ، شیطان، آسمان، جنت ، دوزخ اور معجزات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے وہ معانی جو کہ ہمارے مکی مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے بتواتر ثابت ہیں اور سبھی اہل اسلام کا جن پر اتفاق ہے ان کو تسلیم کرنے کے بجائے الٹی سیدھی تاویلوں کے ذریعے اپنے من گھڑت جداگانہ معنی بیان کرتے ہیں۔ لہذا نیچریوں کو ان کے محبت اسلام کے دعوے ہرگز کفر سے نہیں بچا سکتے_
_لزوم کفر عین کفر تو نہیں ہوتا مگر کفر تک لے جانے والا ہوتا ہے۔_
_یعنی کلام کا انجام اور حکم کا لازم کفر حقیقی ہے۔ مراد یہ کہ اگر مقدمات کو ترتیب دیا جائے اور تقریبات کو مکمل کرتے جائیں تو بالآخر کسی ضروری دینی کا انکار لازم آئے۔اس کی بہت سی صورتیں ہوتی ہیں ۔_
_(حوالہ: کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب،)_
*والله تعالى اعلم بالصواب؛*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:- ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، رکـن شـوریٰ سـنــــی تبـــلیــغـــی مشـــن، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ١١ رَمَضَانُ الْمُبَارَک ٠۴۴١ھ*
*🔹آپ كاسوال ہماراجواب گروپ؛🔹*
*رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــ▪♦▪ــــــــــــــــ◆
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔