🌸 *••══༻◉﷽◉༺══••* 🌸
*اَلصَّــلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللّٰه ﷺ*
* * * * * * * *人* * * * * * *
*.-:''''''"''";-.*
(*(*(*|*)*)*)
*║∩∩∩∩∩∩∩∩∩║*
*🔵 سنی تبلیغی مشن 🔵*
*•┈┈┈┈┈ •• ✦ ✿ ✦ •• ┈┈┈┈┈•*
*🌹لونڈى كسے كہتے ہيں ــ؟🌹*
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ
*علماۓ کرام*! *رہنماٸ فرماٸیں۔** لونڈی کسے کہتے ہیں ؟ اور پہلے کے زمانے میں لونڈی سے بیغیر نکاح شب باشی ہمبستری کرنا کیوں جاٸز تھی ؟
ساٸل ;۔ ابراہیم رضا
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته*
*الجـــــــــــــــــــــــــــــــوابــــــــــــ:*
جس خدا نے بیوی سے لذت اندوز ہونے کو جائز قرار دیا ہے اسی نے لونڈی سے بھی لذت اندوز ہونے کو جائز قرار دیا ہے چنانچہ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر یہ مضمون بیان ہوا ہے مثلاً
*(وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ)*
*(📖النساء، 4 : 3)*
’’اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لیے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے) پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں۔‘‘
*(وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا اَنْ یَّنْکِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّامَلَکَتْ اَیْمَا نُکُمْ مِّنْ فَتَیٰـتِکُمُ الْمُؤْمِنٰتِ)*
*(📖النساء، 4 : 25)*
’’اور تم میں سے جو کوئی (اتنی) استطاعت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کر سکے تو ان مسلمان کنیزوں سے نکاح کر لے جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں ہیں۔‘‘
ہاں یہاں لونڈی (باندی) کا معنی اور اس سے آقا کے لذت اندوز ہونے کی شرائط ضرور سمجھ لیں :
لونڈی، غلام اسلام کے دور اول میں یا تو وہ لوگ تھے جن کو صدیوں سے معاشرے کے غالب طبقے نے دبا رکھا تھا اور ان کی باقاعدہ تجارت ہوتی تھی اور منڈی میں قیمت لگتی تھی۔ اس غلامی کی بس اتنی سی قانونی پوزیشن تھی کہ وہ دنیا میں کسی چیز کے مالک نہ تھے اور جب سے انہوں نے ہوش سنبھالا اپنا بکنا بکانا دیکھا۔ نہ کوئی گھر، نہ وطن، نہ ان کی سوچ، نہ رائے، نہ ارادہ و اختیار، اس غلامی کو اسلام نے مختلف صورتوں سے کفارات و صدقات کی شکل میں ختم کیا اور کسی آزاد کو غلام بنانا گناہ کبیرہ قرار دیا۔ گویا آئندہ کے لئے غلامی کا مستقل طور پر قلع قمع کر دیا،
*(نقـــــــــــــــــــــــــل)*
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*ابــو حـــنـــیـــفـــہ مـــحـــمـــد اکــــبــــر اشـــرفـــی رضـــوی، رکـــن شـــوریٰ ســـنــــی تــــبــــلیــــغـــی مـــشـــن، مانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*بتاريخ، ٢٥ جمادى الاولى ٠۴۴١ھ*
*رابطہ؛📞 9167698708*
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*♦المشـتـہر♦*
*اسـیرتـاج الـشریـعـه غـلام احمـد رضـاقـادری یـوپی*
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔