*🌹ہاتھ پر ايسا ليكويڈ لگ جاۓ جسے چهڑانا مشكل ہو تو وضو كا كيا حكم هے؟🌹*
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالی وبرکاتہ
مفتیان کرام کی خدمت میں سوال عرض ہے کہ کیا اگر مرد کے ہاتھ پر ایلفی لگ جائے اور رگڑنے سے بھی نہ اترے اور اور اس پر غسل فرض ہو گیا ہو عموما 2 دن لگ جاتے ہیں الیفی کو اترنے میں تو وہ کیا کرے غسل کرے گا تو ایلفی کی جگہ وغیرہ پر پانی نہیں پڑے گا تو کیا کیا جائے
🌹سائل🌹 محمد رضا پاکستان
ــــــــــــــــ♦ــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*✍الجواب بعون الملك الوهاب،*
*کوئی ایسی چیز ایسے جگہ پر لگ جائے جس کا دھونا وضو یا غسل میں فرض ہو، اور وہ چیز چھڑانے سے بھی نا نکلے، عذر کا سبب بن سکتا ہے، چھڑانا تکلیف کا سبب ہے، تو یہ معاف ہے، وضو و غسل میں کوئی خرابی نہیں آئے گی*
*(قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: لا اکراہ فی الدین)*
*📖(سورۃ البقرہ)*
*مفہوم: دین میں زور زبردستی نہیں، دین بوجھ نہیں ہے*
*(وقال: لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا)*
*📖(سورۃ البقرہ)*
*مفھوم : اللہ تعالی کسی بھی نفس کو اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں عطا فرماتا*
*📄صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:*
*جس چیز کی آدمی کو عُموماً یا خُصوصاً ضرورت پڑتی رہتی ہے اور اس کی نگِہداشت و اِحتیاط میں حَرج ہو، ناخنوں کے اندر یا اُوپریا اور کسی دھونے کی جگہ پر اس کے لگے رہ جانے سے اگرچہ جرم دارہو،اگرچہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچے، اگرچہ سَخْت چیز ہو وُضو ہو جائے گا ،جیسے پکانے، گوندھنے والوں کے لیے آٹا، رنگریز کے لیے رنگ کا جرم،عورتوں کے لیے مہندی کا جرم، لکھنے والوں کے لیے روشنائی کا جرم،مزدور کے لیے گارا مٹی،عام لوگوں کے لیے کوئے یا پلک میں سُرمہ کا جرم،اسی طرح بدن کا میل، مٹی، غبار، مکھی، مچھر کی بیٹ وغیرہا۔*
*📕(’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱، ص۲۰۳۔)*
*🔰 مسئلہ: کسی جگہ چھالا تھا اور وہ سوکھ گیا مگراس کی کھال جدا نہ ہوئی تو کھال جدا کر کے پانی بہانا ضروری نہیں بلکہ اسی چھالے کی کھال پر پانی بہالینا کافی ہے۔ پھر اس کو جدا کر دیا تو اب بھی اس پر پانی بہانا ضروری نہیں ۔*
*📙(’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوئ، الفصل الأول، ج۱، ص۵۔ 5… ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱، ص۲۲۰۔ )*
*📗بہار شریعت، جلد اول، حصہ دوم وضو کا بیان ملاحظہ ہو*
*🌹والله تعالى اعلم بالصواب،🌹*
ــــــــــــــــ♦ــــــــــــــــ
*✍ازقلـــم:- ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، رکـن شـوریٰ سـنــــی تبـــلیــغـــی مشـــن، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*بتاريخ، ❿ شَعْبَانُ الْمُعَظَّم ٠۴۴١ھ*
*🔹فخــرازهـــر فقہى گـروپ؛🔹*
*رابطہ؛ 9167698708*
ــــــــــــــــ♦ــــــــــــــــ
*المشتــــہر؛*
*منجانب؛ منتظمين فخــر ازهــر فقهى گروپ؛ اسيـر تاج الشريعه احقرالعباد خاكسار غـلام احمـد رضـا قـادرى يـوپـى انڈيا؛*
ــــــــــــــــ♦ــــــــــــــــ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔