ہفتہ، 10 اگست، 2019

جان بوجھ کر جماعت کو ترک كرنے والے كو امام بنانا كيسا؟

0 comments

*🌹جان بوجھ کر جماعت کو ترک كرنے والے كو امام بنانا كيسا؟🌹* 

*☪فخـــرازهــــرگــروپ؛*
🔑 *ٹيلى گرام لنڪ* : t.me/FAKHREAZHARGROUP

_اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُه_ُ‎ 
کیا فرماتے ہیں علمإ کرام اس مسٸلہ میں 
ہمارے یہاں پر ایک مولانا ہیں  جو کہ ایک مسجد میں مغرب وعشإ جمعہ کی نماز پڑھاتے ہیں باقی فجر ظہر عصر کی نماز بغیر عذر شرعی اپنے گھر پر پڑھتے ہیں اور اگر کوئی رات کے ٢بجے نکاح پڑھانے کےلۓ بلاتا ہے تو چلے جاتے ہیں 
تو کیا ایسا امام جو جان بوجھکر جماعت کو ترک کرتا ہے فاسق معلن مردودالشھادہ ہے کی نہیں 
کیا اسکی اقتدا میں ان تینوں وقت کی نماز درست ہے کہ نہی جبکی وہ حافظ وہاں پر موجود ہے جس نے فجر ظہر عصر کی نماز پڑھاٸی ہے
_قرآن و حدیث کی روشنی میں جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی_ 
_سائل… محمد جہانگیر اشرف_
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*وعلیکم اسلام ورحمة الله وبركاته*
*الجواب بعون الملک الوہاب:*

اگر واقعی میں موصوف بلا عذر جماعت چھوڑتے ہيں تو شرع کے نزدیک انکی گرفت ہے 
حدیث کی کتابوں، بخاری،نسائی وغیرہ میں بلا عذر جماعت چھوڑنے پر کافی وعیدیں سنائی گئی ہيں
اگر معلوم پڑجائے اور خوف الہی دل و دماغ میں اتر جائے تو رات کی نیند غائب ہو جائے

اور حضورصدر الشریعہ علیہ الرحمہ در مختار کے حوالے سےارشاد فرماتے ہے

*جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی،*

*_(📕بحوالہ : ’’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب: شروط الإمامۃ الکبرٰی، ج۲، ص۳۴۰)_* 

*_(📘حوالہ: بہار شریعت،جلد اول،حصہ سوم جماعت کے مسائل)_* 

اس سے معلوم ہوا اسکا عادی فاسق ہے، اور فاسق کے اقتداء میں پڑھی گئی نماز مکروہ ہے
*📙(عامہ کتب فقہ)*

اب یہ جانیں
کہ اگر وہ فاسق معلن ہے یعنی موصوف کا یہ گناہ لوگوں پر ظاہر ہے تو موصوف کے پیچھے پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی ہے اس نماز کا اعادہ واجب ہے
*📙(عامہ کتب فقہ)* 

اور اگر فاسق غیر معلن ہے،سب پر ظاہر نہیں ہے تو انکے پیچھے نماز مکروہ تنزیہی ہے، انکے پیچھے نماز بلا قباحت ہو جائے گی کہ جماعت واجب ہے جماعت نا چھوڑیں انکے پیچھے نماز ادا کریں
*(الصلوۃ، باب الامامۃ)* 

اور اگر مصوف کا یہ حال فقط آپ کو پتہ ہے اور دوسرے کسی کو علم نہیں، تو آپ تنہا پڑھے
یہ سارے احکام اس صورت میں ہے کہ وہ بلا عذر شرعی جماعت چھوڑیں، اگر عذر شرعی ہے تو بلا کراہت انکے پیچھے نماز ہو جائے گی

اور دوسری بات؛ زید کو چاہیے کہ امام رات میں نکاح پڑھا رہے ہیں یا بستر پر لیٹے ہوئے ہیں، دو بجے ہو یا تین بجے ہو، اس پر اپنا دھیان نہ دیں
کیونکہ موصوف کا رات میں دو یا تین بجے نکاح پڑھانے جانا جماعت چھوڑنے کی دلیل نہیں

*واللہ اعلم بالصواب؛*
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*✍ازقلـــــــم:۔ ابــو حـــنـــیـــفـــہ مـــحـــمـــد اکــــبــــر اشـــرفـــی رضـــوی، رکـــن شـــوریٰ ســـنــــی تــــبــــلیــــغـــی مـــشـــن، مانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*بتاريخ، ⑳ جُمادَى الاٰخِر ٠۴۴١؁ھ*
*🔹فخــر ازهـــر گـروپ؛🔹*
*رابطہ؛ 9167698708*
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ
*المشتــــہر؛*
*منجانب؛ منتظمين فخـــر ازهــــر گروپ؛ اسيـر تاج الشريعه غـلام احمـد رضـا قـادرى يـوپـى انڈيا؛*
اــــــــــــــــ🔹⭕🔹ــــــــــــــــ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔