حدیث شریف میں ہے کہ
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے *نرد شیر* کھیلا گویا سور کے گوشت و خون میں اپنا ہاتھ ڈال دیا (اسلامی اخلاق و آداب)
یہاں پر *نرد شیر* سے مراد کیا ہے
________________________
الجواب۔۔۔۔۔بعون الملک الوہاب
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1197 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلدسوم صَفْحہ 511 پر ہے: ’’گنجفہ، چوسر(یعنی نرد شیر) کھیلنا ناجائز ہے، شطرنج کا بھی یہی حکم ہے۔
اب اس تعلق سے حدیث شریف ملاحظہ فرمائیں
حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’جس نے چوسر کھیلا تحقیق اس نے اللہ عَزَّوَجَلَّاور اس کے رسول صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نافرمانی کی۔‘‘
سنن ابی داود،کتاب الادب، باب فی النھی عن اللعب بالنرد، الحدیث:۴۹۳۸،ص۱۵۸۵
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حبیب، حبیبِ لبیب صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’جس نے چوسر کھیلا گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے خون سے رنگا۔‘‘
صحیح مسلم،کتاب الشِعْر، باب تحریم اللعب بالنردشیر، الحدیث:۵۸۹۶،ص۱۰۷۸
ایک روایت میں ہے: ’’گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈالا
…سنن ابی داود،کتاب الادب، باب فی النھی عن اللعب بالنرد، الحدیث:۴۹۳۹،ص۱۵۸۵
شہنشاہِ خوش خِصال، پیکر ِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ’’جو چوسر کھیلتا پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے وہ اس کی مثل ہے جو پیپ اور خنزیر کے خون کے ساتھ وضو کرکے نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے۔
المسند للامام احمد بن حنبل، احادیث رجال من اصحاب النبی، الحدیث:۲۳۱۹۹،ج۹،ص۵۰
چوسر ایک گھریلو کھیل جو چوسر کی بساط(یعنی بِچھی ہوئی چادر) پر کَوڑیوں کے پانسے(یعنی شش پہلو ٹکڑے جسے بار ی باری کھلاڑی پھینکتے ہیں ) سے کھیلا جاتا ہے اور 4 فریق 4 مختلف رنگ کی گوٹیوں سے کھیل سکتے ہیں۔
(فرہنگ تلفُّظ، ص۴۲۹)
(حوالہ > جہمنم میں لے جانے والے اعمال، جلد دوم ص ١۰١٢ اون لاين گوگل سے دعوت اسلامی کے سائیڈ پر)
🖋ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی ،مانخورد ممبئی
9167698708
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔