*🌹قرآن مجید کی جھوٹی قسم کھانے والے پر حكم شرع كيا هے؟🌹*
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ بعدہ سلام علمائے کرام ومفتیان عظان کی بارگاہ میں عرض ہے کہ قرآن مجید کی جھوٹی قسم کھانے والے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے
*سائل : محمد مدثر لکھنو*
◆ــــــــــــــــــ♦⭕♦ــــــــــــــــــ◆
*وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبركاته*
*الجــواب بعــون المـلـك الـوهــاب؛*
*آج کل کثیر لوگوں کا بات بات پر قسمیں کھانے کی طرف رُجحان (رُج۔حان) دیکھا جا رہا ہے ، بارہاجھوٹی قسم بھی کھا لی جاتی ہے، نہ توبہ کا شُعور نہ کَفّارہ دینے کی کوئی شُد بُد،*
*پہلے قسم کی تعریف ملاحظہ فرمائیں*
*قسم کو عَرَبی زَبان میں ’’ یَمِین ‘‘ کہتے ہیں جس کا مطلب ہے: ’’ داہنی (یعنی سیدھی) جانِب ‘‘ ، چُونکہ اہلِ عَرَب عُمُوماً قسم کھاتے یا قسم لیتے وَقت ایک دوسرے سے داہنا (یعنی سیدھا) ہاتھ مِلاتے تھے اِس لئے قسم کو ’’ یمین ‘‘ کہنے لگے، یا پھر یَمِین ’’ یُمْن ‘‘ سے بنا ہے جس کے معنیٰ ہیں ’’ بَرَکت وقُوَّت ‘‘ ، چُونکہ قسم میں اللہ تَعَالٰی کا بابَرَکت نام بھی لیتے ہیں اور اس سے اپنے کلام کو قُوَّت دیتے ہیں اِس لئے اِسے یَمِین کہتے ہیں یعنی بَرَکت و قُوَّت والی گفتگو۔*
*📙(مُلَخَّص ازمِراۃُ المناجیح ج۵ ص۹۴)*
*📗(حوالہ: قسم کے بارے میں مدنی پھول، ص ۱، ۲)*
شَرعی اِعتِبار سے قسم اُس عَقد (یعنی عَہد وپَیماں ) کو کہتے ہیں جس کے ذَرِیعے قسم کھانے والا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا پُختہ اِرادہ کرتاہے ۔
*(بحوالہ: دُرِّمُختار ج۵ ص۴۸۸)*
*(حوالہ: قسم کے بارے میں مدنی پھول، ص ۱، ۲)*
مَثَلاً کسی نے یوں کہا : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! میں کل تمہارا سارا قَرض ادا کردوں گا ‘‘ تو یہ قسم ہے۔
یہ جان لینے کے بعد اب یہ جانیں کہ قسم کی تین قسمیں ہیں
*لَغو ، غَمُوس، مُنعَقِدہ ۔*
*لَغْو > یہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے یاموجودہ اَمر (یعنی مُعامَلے ) پر اپنے خیال میں (یعنی غَلَط فہمی کی وجہ سے) صحیح جان کر قسم کھائے اور درحقیقت وہ بات اس کے خلاف (یعنی اُلَٹ ) ہو ،*
مَثَلاً کسی نے قسم کھائی : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! زَیدگھر پر نہیں ہے ‘‘ اور اس کی معلومات میں یِہی تھا کہ زید گھر پر نہیں ہے اور اِس نے اپنے گُمان میں سچّی قسم کھائی تھی مگر حقیقت میں زید گھر پر تھا تو یہ قسم ’’ لَغو ‘‘ کہلائے گی ، یہ مُعاف ہے اور اس پر کفّارہ نہیں
*غَمُوس> یہ ہے کہ کسی گزرے ہوئے یاموجودہ اَمر (یعنی مُعامَلے) پر دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر) جھوٹی قسم کھائے*
مَثَلاً کسی نے قسم کھائی : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! زیدگھر پر ہے، ‘‘ اور وہ جانتا ہے کہ حقیقت میں زَید گھر پر نہیں ہے تو یہ قسم ’’ غَمُوس ‘‘ کہلائے گی اورقسم کھانے والا سخت گنہگار ہوا ، اِستِغفار و توبہ فرض ہے مگر کفّارہ لازِم نہیں
*مُنْعَقِدہ> یہ ہے کہ آیَندہ کے لیے قسم کھائی مَثَلاً یوں کہا: ’’ ربّ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! میں کل تمہارے گھر ضَرور آؤں گا۔ ‘‘ مگر دوسرے دن نہ آیا تو قسم ٹوٹ گئی ، اسے کفّارہ دینا پڑے گا اور بعض صورَتوں میں گنہگار بھی ہوگا۔*
*(بحوالہ : فتاوٰی عالمگیری ج۲ص۵۲)*
*(حوالہ: قسم کے بارے میں مدنی پھول، ص ۱، ۲)*
خُلاصہ یہ ہوا کہ قَسَم کھانے والا کسی گزری ہوئی یاموجودہ بات کے بارے میں قسم کھائے گا تو وہ یا تو سچّا ہوگا یاپھر جھوٹا، اگر سچّا ہوگا تو کوئی حَرَج نہیں اور اگرجُھوٹا ہوگا تو اُس نے وہ قسم اپنے خیال کے مطابِق اگرسچّی کھائی تھی تو اب بھی حرج نہیں یعنی گناہ بھی نہیں اور کفَّارہ بھی نہیں ہا ں اگراسے پتا تھا کہ میں جھوٹی قسم کھا رہا ہوں تو گنہگار ہوگا مگر کفّارہ نہیں ہے ، اور اگر اس نے آئندہ کیلئے کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قَسَم کھائی تو اگر وہ قسم پوری کردیتا ہے تو فَبِھا (یعنی خوب بہتر) ورنہ کَفّارہ دینا ہوگا اوربعض صورَتوں میں قسم توڑنے کی وجہ سے گنہگار بھی ہوگا۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ شرک کرنا، والِدَین کی نافرمانی کرنا ، کسی جان کوقَتل کرنا اور جُھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہیں ۔ ‘‘
*(بحوالہ : بُخاری ج۴ص۲۹۵حدیث۶۶۷۵)*
*(حوالہ: قسم کے بارے میں مدنی پھول، ص ۱، ۲)*
جو قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مار لے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے لئے جہنَّم واجِب کر دیتا اور اُس پر جنّت حرام فرما دیتا ہے ۔ عَرض کی گئی یَارَسُولَ اللہ اگرچِہ وہ تھوڑی سی چیز ہی ہو؟ارشاد فرمایا: ’’ اگرچِہ پِیلُو کی شاخ ہی ہو۔ ‘‘
*(مُسلِم ص۸۲ حدیث ۲۱۸ )*
*(حوالہ: قسم کے بارے میں مدنی پھول، ص ۱، ۲)*
پِیلُو ایک دَرَخْت ہے جس کی شاخ اور جڑ سے مِسواک بناتے ہیں ۔
*والله تعالى اعلم بالصواب؛*
◆ــــــــــــــــــ♦⭕♦ــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیـــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء ابـــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ، ٣ ذوالحجتہ الحرام ٠۴۴١ھ*
*♦فخـرازهـر فقهى گروپ؛♦*
*رابطہ؛ 9167698708*
◆ــــــــــــــــــ♦⭕♦ــــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛*
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــــ♦⭕♦ــــــــــــــــــ◆
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔