* _◆ـــــــــــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_کسی غیر محرم سے فون پر بات کرنا کیساہے؟_*
* _◆ـــــــــــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
_*📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا لڑکی کسی غیر محرم سے کال پر یا میسج پر بات کر سکتی ہے؟ دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں*_
*_🍀ســـائلہ:فـاطمـــــــہ بـــــی گجـــــــرات_🍀*
_◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*
_*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_
*_🎗قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: (📖اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ)(سورۃ الأحزاب، آیت ۳۲)_*
*_🎗اگرتم اللہ سے ڈرتی ہو تو بات کرنے میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا مریض آدمی کچھ لالچ کرے"_*
*_🎗اس آیت سے معلوم ہو اکہ اپنی عفت اور پارسائی کی حفاظت کرنے والی خواتین کی شان کے لائق یہی ہے کہ جب انہیں کسی ضرورت ،مجبوری اور حاجت کی وجہ سے کسی غیر مرد کے ساتھ بات کرنی پڑ جائے تو ان کے لہجے میں نزاکت نہ ہو اور آواز میں بھی نرمی اور لچک نہ ہو بلکہ ان کے لہجے میں اَجْنَبِیّت ہو اور آواز میں بیگانگی ظاہر ہو، تاکہ سامنے والا کوئی بُرا لالچ نہ کر سکے اور اس کے دل میں شہوت پیدا نہ ہو اورجب نبی ﷺ کے زیرِ سایہ زندگی گزارنے والی امت کی ماؤں اور عفت و عصمت کی سب سے زیادہ محافظ مقدس خواتین کو یہ حکم ہے کہ وہ نازک لہجے اور نرم انداز سے بات نہ کریں تاکہ شہوت پرستوں کو لالچ کا کوئی موقع نہ ملے تو دیگر عورتوں کے لئے جو حکم ہو گا اس کا اندازہ ہر عقل مند انسان آسانی کے ساتھ لگا سکتا ہے۔_*
*_(📕صراط الجنان تفسیر سورۃ الاحزاب)_*
*_🎗اگر گفتگو کا مقصد دینی مسائل کی راہنمائی حاصل کرنا ہو تو وقار ،متانت ، سنجیدگی اور شرعی تعلیمات کو ملحوظ خاطر رکھ کر گفتگو کی جا سکتی ہے۔ صحابہ کرام متعدد مسائل میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے راہنمائی لیا کرتے تھے۔لیکن غیر محرم مردوں سے جہاں وقت ضرورت گفتگو کی اجازت ہے وہاں یہ شرط ہے کہ عورتیں اپنی آواز میں لچک نرمی اور دلکشی پیدا نہ کریں بلکہ سخت لہجے اور کڑی انداز میں گفتگو کریں تاکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو، اور عورت کی حفاظت کے لیے بھی مفید ہے ،عام حالتوں میں موبائل پر مرد عورت کا اجنبی مرد و عورت سے گفتگو ناجائز ہے ضرورت کے وقت جائز ہے بارہا ایسا ہوتا ہے کہ اب کسی آدمی کو فون کر رہے ہیں وہ آدمی بر وقت گھر میں موجود نہیں ہے اور بار بار موبائل کی گھنٹی بج رہی ہے تو اس صورت میں اس آدمی کی والدہ اہلیہ یا بہن وغیرہ موبائل اٹھا لیتی ہے اور کہتی ہے کہ فلاں صاحب گھر میں موجود نہیں ہے یقیناً یہ ایک طرح کی مجبوری ہے ایسی صورت میں موبائل پر اجنبی مرد عورت کی اس مختصر گفتگو کو ناجائز نہیں کہہ سکتی کیونکہ یہاں ایک طرح کی ضرورت مجبوری ہے لہذا اس کی رخصت و اجازت ہوگی۔_*
*_🎗عورتوں کی آواز بھی پردہ ہے ،اگر بات چیت کا مقصد وقت گزاری اور دوستی کرنا متصور ہو تو غیر محرم لڑکوں اور لڑکیوں سے گفتگو کرنا ناجائز و حرام ہے۔ کسی خاص ضرورت کے بغیر یہ فضول کام ہے، اور بالآخر حرام کے ارتکاب کا سبب بنے گا۔"یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی ناجائز ہیں"فون پر جو بلا وجہ کی گفتگو و بے حیائی کی گفتگو ہوتی رہتی ہے یہ سراسر حرام ہے ایسی گفتگو سے بچنا چاہئیے_*
*_🎗الحاصل : ضرورت و حاجت کے تحت ضرورت بھر نا محرم مرد و عورت سے گفتگو کی اجازت ہوگی بلا عذر شرعی ناجائز ہے_*
*_(📗ماخوذ از : موبائل فون کے ضروری مسائل ص ۷۱ تا ۷۳)_*
🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
_*🗓(21)فــروری بروز،جمعـــہ(2020)عیسوی*_
_*🗓(26) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
*📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
*_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
_◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
*🖥المشتہــــــر🖥*
*_محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنــــــــد_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
*💙 _(سنی تبلیغی مشن،(خواتین گروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔