*🌹
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ، کیا فرماتے ہیں علمائے دین !کچھ لوگ اس دور میں ' اعلی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کو "رضی اللہ تعالٰی عنہ" پر سوال اٹھاتے ہیں
برائے مہربانی اسکی تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں
*🔸سائلہ: نورین رضویہ،پوسٹ لوہتہ وارانسی🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* *" جَزَآؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّهٗ۠ "*
ترجمۂ:ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے ،یہ صلہ اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرے۔
*(📗سورۃ البینۃ آیت ۸)*
یعنی جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالی ان کی اطاعت اور اخلاص سے راضی ہوا اور وہ اُس کے کرم اور اس کی عطا سے راضی ہوئے ،یہ عظیم بشارت اس کے لیے ہے جو دنیا میں اپنے رب سے ڈرے اور اس کی نافرمانی سے بچے۔
*(📕بحوالہ: خازن، البینۃ، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۴۰۰، ملتقطاً؛ صراط الجنان فی تفسیر القرآن، سورۃ البینۃ آیت ۸)*
📄آیت *’’جَزَآؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ‘‘* سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے چار باتیں معلوم ہوئیں ،
اول… دنیاکی نعمتیں نیک لوگوں کی حقیقی جزا نہیں اگرچہ اللّٰہ تعالیٰ نیکیوں کے صدقے اِن سے بھی نواز دے۔
دوم…دنیا منزل ہے اور جنت اصلی مقام ہے۔
سوم…جزا کے لئے جنت میں داخل ہونے کے بعد نہ وہاں سے نکلنا ہے اور نہ موت کا آنا ہے۔
سوم…ہر ولی اور بزرگ کو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہہ سکتے ہیں ، یہ لفظ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ساتھ سے خاص نہیں ۔اس آیت میں یہ مضمون صاف موجود ہے
*(ایضًا)*
📌رضی اللہ عنہ ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کے معنی ہیں اللہ ان سے راضی ہو۔ عرف کے اعتبار سے یہ کلمہ صحابہ کے لیے استعمال ہوتاہے لیکن اپنے دعائیہ مفہوم کے اعتبار سے غیر صحابی کے لئے بھی استعمال ہوسکتا ہے
*( 📔 قرآن کریم کی سورۃ بینہ پارہ ۳۰)* میں نیکو کار مومنین کے لئے ارشاد فرمایا گیا ہے "رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ" آج کل عوام الناس اس کلمے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی ساتھ خاص سمجھتے ہیں اور ان کا ذہن اس جملے سے صحابہ کی طرف جاتا ہے اس لئے ان کے سامنے غیر صحابی کے لئے اس جملے کے استعمال سے گریز کرنا ہی بہتر ہے،
*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۹ فروری ٠٢٠٢ء مطابق ۴ رجب المرجب ۱۴۴۱ھ بروز سنیچر*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان صدر الشریعہ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یار علوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔