*🔹کیا منگل کے دن عقیقہ کرنا انجیکشن لگوانا ہمبستری کرنا ناجائز ہیں؟🔹*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ بچہ کی پیدائش بدھ کے دن ہوئ اور ساتوے دن عقیقہ کرنا ہے تو کچھ لوگ کا کہنا ہے کہ ساتوا دن منگل کو پڑے گا اور منگل کا دن اچھا نہی ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کا کہنا ہے کہ منگل کے دن انجکشن نہی لگوانا چاہیۓ اور اس دن ہمبستری بھی جائز نہی ہے آخر اس کی حقیقت کیا ہے مع حوالہ جواب قران وحدیث کی روشنی میں بڑی مہربانی ہوگی جلد از جلد
*🌹السائل عبدالمجید وزیرگنج گونڈہ🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* صورت مسئولہ میں زید پر توبہ لازم ہے، کہ بنا علم کے اپنی طرف سے مسائل گڑھنا حرام ہے،
ساتویں دن عقیقہ کرنا مسنون ہے چاہے جو دن پڑیں، ہمبستری کرنا بھی جائز ہے جبکہ اور کوئی وجہ مانع ہمبستری نہ ہو
شریعت مطہرہ کے قوانین کے مطابق، زید پر دلیل پیش کرنا بنتا ہے جو کہ منگل کے دن ہمبستری اور عقیقہ کے عدم جواز کے قائل ہے
🔎بالفرض اگر کسی بزرگ کا قول ہو کہ فلاں دن ہمبستری نہیں کرنا ہے، ان پر بھی دلیل دینا بنتا ہے، چونکہ فقط قول سے یہ حجت ختم نہیں ہوگی فقط قول شریعت کو قبول نہیں۔
📌کیونکہ : *'' الاصل فی الاشیاء الاباحۃ''*
یعنی اشیاء میں اصل ان کا جائز ہونا ہے۔اس قاعدہ کا مطلب یہ ہے کہ تمام اشیاء واعمال مباح ہیں اور جب تک کسی شے کے بارے میں حرمت و ممنوعیت کی دلیل نہ ہو اسے ممنوع وحرام نہیں کہا جاسکتا۔اب اس اصول کا استخراج علماء وفقہاء نے جن نصوص سے کیا ہے ان میں سے بعض یہ ہیں:
📃قرآن کریم میں ہے:
*(1قل لا اجد فی ما اوحی الی محرما )*
*(2قل تعالوا اتل ما حرم ربکم علیکم )*
*(3 وما اتىکم الرسول فخذوہ وما نہىکم عنہ فانتہوا )*
*[الانعام: 145]*
*[الانعام: 151]*
*[الحشر: 7]*
👌🏻ان آیات سے معلوم ہوا کہ جس کے بارے میں حرمت و ممنوع کی دلیل نہ ہو وہ جائز ومباح ہے نیز جس چیز سے منع کیا جائے وہی ممنوع ہے اور جس سے منع نہ کیا جائے یا جس کے بارے ممنوعیت کی دلیل نہ ملے وہ مباح و حلال ہے۔اسی طرح بہت سی احادیث سے بھی اس قاعدے کا استنباط واستخراج ہوتا ہے۔
*(📕"اصول الشاشی )*
📑ابو داؤد شریف میں :راوی کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں جب ہم میں کسی کے بچہ پیدا ہوتا توبکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچہ کے سر پر پوت دیتا (یعنی سر پر ملنا) اب جبکہ اسلام آیا تو ساتویں دن ہم بکری ذبح کرتے ہیں اور بچہ کاسر مونڈاتے ہیں اور سر پر زعفران لگا دیتے ہیں
*( 📘بحوالہ ::: سنن أبي داود،کتاب الضحایا،باب العقیقۃ،الحدیث ۲۸۴۳،ج۳،ص۱۴۴، حوالہ : بہار شریعت، جلد اول، حصہ پانزدہم )*
♻بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں ۔ حنفیہ کے نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے۔ یہ جو بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ عقیقہ سنت نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ سنت مؤکدہ نہیں ورنہ جب خود نبی ﷺ کے فعل سے اس کا ثبوت موجود ہے تو مطلقاً اس کی سنیت سے انکار صحیح نہیں ۔ بعض کتابوں میں یہ آیا ہے کہ قربانی سے یہ منسوخ ہے اس کا یہ مطلب ہے کہ اس کا وجوب منسوخ ہے جس طرح یہ کہا جاتا ہے کہ زکوٰۃ نے حقوق مالیہ کو منسوخ کر دیا یعنی اون کی فرضیت منسوخ ہوگئی۔ جب بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اوس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے اذان کہنے سے ان شاءﷲ تعالیٰ بلائیں دور ہو جائیں گی۔ بہتر یہ ہے کہ داہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔ بہت لوگوں میں یہ رواج ہے کہ لڑکا پیدا ہوتا ہے تو اذان کہی جاتی ہے اور لڑکی پیدا ہوتی ہے تو نہیں کہتے۔ یہ نہ چاہیے بلکہ لڑکی پیدا ہو جب بھی اذان و اقامت کہی جائے۔ ساتویں دن اوس کا نام رکھا جائے اور اوس کا سرمونڈا جائے اور سر مونڈنے کے وقت عقیقہ کیا جائے۔ اور بالوں کو وزن کر کے اتنی چاندی یا سونا صدقہ کیا جائے۔
*(📚بہار شریعت، جلد سوم حصہ پانزدہم عقیقہ کا بیان)*
*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۰ فروری ۲۰۲۰ ء مطابق ۲۵ جمادی الآخر ۱۴۴۱ ھ بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی محمد الفاظ قریشی نجمی صاحب قبلہ کرناٹک*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یار علوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔