ہفتہ، 29 فروری، 2020

میت کی نماز کا فدیہ کتنا ہے؟

0 comments
*🌹میت کی نماز کا فدیہ کتنا ہے؟ 🌹*

*🌹 _ســــوال نـــــمــــبــــــر ( 192 )_ 🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*  
*سوال*❓کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ فوت شدہ انسان کی ایک نماز کا کتنا فدیہ ہوتا ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
*🌹الـــمـــســـتـــفـــتـــی🌹* _مرزا شفیق_... *بنارس🔷*

*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! ھدایۃ الحق والصواب*
*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*

👈🏻 *جن کے رِشتے* دار فوت ہوئے ہو وہ میِّت کی عمر معلوم کرکے اِس میں سے نوسال عورت کیلئے اور بارہ سال مَرد کیلئے نابالِغی کے نکال دیں۔
🍁 *باقی جتنے* سال بچے ان میں حساب لگا کر کتنی مدّت تک وہ (یعنی مرحوم) بے نَمازی رہا یا بے روزہ رہا، یا کتنی نَمازیں یا روزے اس کے ذمّے قضا کے باقی ہیں زِیادہ سے زِیادہ اندازہ لگا لیں بلکہ چاہیں تو نابالِغی کی عمر کے بعد بقیّہ تمام عمر کا حساب لگا لیں اب فی نَماز ایک ایک صَدَقۂ فِطر خیرات کریں
🍀 *ایک صَدَقۂ فِطر کی مقدار 2 کلو سے 80 گرام کم گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کی رقم ہے*
اور ایک دن کی چھ نَمازیں ہیں پانچ فرض اور ایک وتر واجب ، مَثَلاً 2 کلو سے *80* گرام کم گیہوں کی رقم *12* روپے ہو تو ایک دن کی نمازوں کے *72* روپے ہوئے اور *30* دن کے 2160 روپے اور بارہ ماہ کے تقریباً *25920* روپے ہوئے ۔ اب کسی میِّت پر *50* سال کی نَمازیں باقی ہیں تو فِدیہ ادا کرنے کیلئے *1296000* روپے خیرات کرنے ہونگے ظاہِر ہے ہر شخص اِتنی رقم خیرات کرنے کی طاقت نہیں رکھتا، اِس کیلئے عُلمائے کرام نے شَرعی حِیلہ ارشاد فر مایا ہے ۔
👈🏻 *مَثَلاً وہ 30 دن* کی تمام نَمازوں کے فدیے کی نیّت سے *2160* روپے کسی( شرعی فقیر اور مسکین ) کی مِلک کردے ، یہ *30* دن کی نَمازوں کا فِدیہ ادا ہوگیا ۔ اب وہ فقیر یہ رقم دینے والے ہی کو ہِبَہ کر دے یہ قبضہ کرنے کے بعد پھر فقیر کو *30* دن کی نَمازوں کے فِدیے کی نیّت سے قبضہ میں دے کر اس کا مالِک بنا دے ۔
👈🏻 *اسی طرح* لَوٹ پھیر کرتے رہیں یوں ساری نَمازوں کا فِدیہ ادا ہو جائے گا ۔  
💠 *30 دن کی* رقم کے ذَرِیعے ہی حیلہ کرنا شَرط نہیں وہ تو سمجھانے کیلئے مِثال دی گئی ہے باِلفرض *50* سال کے فِدیوں کی رقم موجود ہو تو ایک ہی بارلَوٹ پھیر کرنے میں کام ہوجائے گا ، نیز فِطرے کی رقم کا حساب گیہوں کے موجودہ بھاؤ سے لگانا ہوگا
📙 _*( حوالہ: قضاء نمازوں کا طریقہ صفحہ 📄 ۸ )*_ 

👑 _*امام اہلسنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*_
وزن بلاد میں مختلف ہوتے ہیں لہذا ہم تولوں اور انگریزی روپوں کا حساب بتاتے ہیں کہ ہر شخص اپنے یہاں کے وزن رائج کو بآ سانی اس سے تطبیق د ے سکے، ایک روزہ یا ایک نماز کا فدیہ یا کفارہ میں ایک مسکین کی خوراک یا ایک شخص کا صدقہ فطر یہ سب گیہوں سے نیم صاع اور جَو سے ایک صاع ہے۔ صاع دوسوستر ۲۷۰ تولے ہے ،نیم صاع م ایک سو پینتیس ۱۳۵ تولے۔ تولہ بارہ۱۲ ماشہ، ماشہ آٹھ ۸ رتی، رتی آٹھ چاول۔انگریزی روپیہ سکّہ رائجہ سوگیارہ ماشے ہے۔

📝 _*اعلم ان الصاع اربعۃ امداد والمد بالاستار اربعون والاستار بکسرالھمزۃ بالمثاقیل اربعۃ ونصف کذافی شرح دررالبحار اھ ۱؎ ملخصا ً۔*_
🍂 *معلوم ہونا* چاہئے کہ صاع چار مُد اور مُد چالیس استار اور استار (ہمزہ پر کسرہ کے ساتھ) ساڑھے چار مثقال ہے، جیسا کہ شرح دررالبحار میں ہے اھ ملخصاً(ت)
📚 _*( ردالمحتار باب صدقۃ الفطر مصطفی البابی مصر ٢/٨٣ )*_ 

🍃 *صاع چار* مُد ہے اور ہر مُد چالیس استار اور ہر استار ساڑھے چار مثقال، تو ہر مُدایک سواسی ۱۸۰ مثقال ہُوا اور مثقال ساڑھے چار ماشہ ہے ولہذا درہم شرعی کہ مثقال کا ۷/۱۰سات عشر ہے۔

📝 _*فی الدرالمختار کل عشرۃ دراھم وزن سبعۃ مثاقیل*_
درمختار میں ہے ہر دس درہم بوزن سات مثقال کے ہے (ت)
📚 _*( الدرالمختار باب زکوٰۃ المال مجتبائی دہلی ۱ /۱۳۴ )*_

🔮 *پچیس رتی اور پانچواں حصّہ رتی کا ہُوا یعنی ۳ ماشہ ۱-۱/۵سرخ۔ جواہرالاخلاطی میں ہے :*
📝 _*الدرھم الشرعی وعشرون حبّۃ و خمس حبّۃ*_
درہم شرعی پچیس رتّیاں اور رتی کا پانچواں حصّہ ہے(ت)
📚 _*( ۳؎ الجواہرالاخلاطی (قلمی نسخہ) کتاب الزکوٰۃ صفحہ 📄 ۲۲ )*_

*کشف الغطاء میں ہے:*
بدانکہ معتبر نزد ماصاع عراقی ست وآں ہشت رطل ست، ورطل بیست استار، واستار چارو نیم مثقال، ومثقال بیست قیراط، وقیراط یک حبّہ وچہار خمس حبہ، وحبہ کہ آنرا بفارسی سُرخ گویند ہشتم حصہ ماشہ است، پس مثقال چہار ونیم ماشہ باشد۱؎ 
👈🏻 *واضح رہے* ہمارے نزدیک عراقی صاع معتبر ہے اور وُہ آٹھ رطل ہے، رطل بیس استار کا ہوتا ہے اور استار ساڑھے چار مثقال کا، مثقال بیس قیراط کا اور قیراط ایک اور حبہ کے چار خمس کا ہوتا ہے، اور حبہ جسے فارسی میں سُرخ کہا جاتاہے وہ ماشہ کا آٹھواں حصّہ ہوتا ہے، لہذا اب مثقال ساڑھے چار ماشے قرار پایا۔(ت)
📚 _*( کشف الغطاء ،فصل دراحکام دعا وصدقہ و نحو ان از اعمال خیربرائے میت مطبع احمدی، دہلی صفحہ 📄 ۶۸ )*_

👈🏻 *اسی حساب* سے دوسو۲۰۰ درہم نصاب فضّہ کے ساڑھے باون تولہ اور بیس۲۰ مثقال نصاب ذہب کے ساڑھے سات تولے ہوتے ہیں، پس چہارم صاع کی مقدار آٹھ سودس ماشے یعنی ساڑھے سڑسٹھ *(۶۷-۱/۲)* تولے ہوئے اور نیم صاع ۱۳۵ تولے اور اس انگریزی روپیہ سے ایک سو چالیس روپیہ بھر جہاں سیر سو روپے بھر یعنی ترانوے تولے نوماشے کا ہو جیسے بریلی، وہاں نیم صاع کے کچھ کم ڈیڑھ سیر یعنی ایک سیر سات چھٹانک دوماشے ساڑھے چھ رتی ہوئے،اور ایک صاع کے آدھ پاؤ کم تین سیر اور پانچ ماشے رتی، اور انگریزی سیر سے کہ اسّی روپے بھر یعنی پورے پچھتّر تولے کاہے، اور دہلی ولکھنؤ میں وہی رائج ہے، ساڑھے تین سیر اور ڈیڑھ چھٹانک اور دسواں حصہ چھٹانک کا ریاست رام پور کا سیر چھیانوے روپے یعنی پورے نوّے تولے کا ہے وہاں تین سیر کامل کا ایک صاع وعلی ھٰذا القیاس فی سائر البقاع *(اسی قاعدے پر باقی علاقوں کو قیاس کیا جائے۔ت)*

📚 _*( حوالہ: العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویة، جلد ۱۰ صفحہ 📄 ۵۳۲ ، ۵۳۳ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور )*_

       ◆‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐••✦•✿ ✿•✦••‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐◆
 _*والله سبحانه وتعالى اعلم بالصواب؛*_
🌹 _*ازقـــلـــم*_
  _*مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*_
_*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*_
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
https://wa.me/+919167698708
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
 _*الــــمــــشــــتـــہـر*_
 _*بانــی اســـمٰــــعـــیــلی گــروپ مــــقــــیـــم احـــمـــد اســـمٰــــعـــیــلی*_
 _*( مـــحـــمـــود پــور لــوہـــتـــہ بـنارس )*_
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
https://wa.me/+917668717186
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *4 رجب المرجب1441ھ بروز ہفتہ*
 *عیسوی جنوری .( 29/2/2020 )*🌹

"(مولانا لوگ صرف فرقہ پرستی کا درس دیتے ہیں) " ایسا کہنا کیسا ہے؟

0 comments
*📚"(مولانا لوگ صرف فرقہ پرستی کا درس دیتے ہیں) " ایسا کہنا کیسا ہے؟ 🖋️*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

السلام علیکم کیا فرماتے ہیں علماء دین 
کچھ لوگ اس دور میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں "مولانا لوگ صرف فرقہ پرستی کا درس دیتے ہیں انسانیت کا نہیں" 
ایسا کہنا کیسا؟ 
برائے مہربانی اسکی تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں
*🔸سائلہ : نورین رضویہ، لوہتہ وارانسی🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* یہ جہالت و حماقت ہے قائل کا یہ قول بذات خود گمراہ کن ہے اور یہی عمل گمراہی کا سبب بھی بنتا ہے
علماء فرقہ پرستی کا درس نہیں دیتے 
بلکہ آپ کو حرام و حلال کا درس دیتے ہیں، آپکو قرآن و حدیث کی روشنی میں جینے کا سلیقہ سکھاتے ہیں، رسول اللہﷺ کے حکم کو آپ تک پہنچاتے ہیں 
جو کہ بعض آزاد خیالات کے لوگوں کے لیے مشکل ہوتا ہے 
 علماء پر اس طرح کا اعتراض رسول اللہﷺ پر اعتراض ہے کہ حدیث پاک میں "بدمذہبوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے منع فرمایا گیا کہ یہ کہیں تمہیں گمراہ نہ کردیں" 
مسلمانوں پر اپنے علماء کا احترام فرض ہے، کیونکہ یہ انبیاء کے وارث ہیں- انکی تضحیک انکے منصب کی تضحیک ہے اور انکے عہدے کی تضحیک اس وراثت اور علم کی تضحیک ہے جو رسول اللہﷺ سے انہیں ملا ہے- انکے عہدے، منصب، علم اور ان پر اسلام اور امت کی بہتری کی ذمہ داری کی وجہ سے مسلمانوں پر انکا احترام فرض ہے- اگر علماء کو قابل اعتبار نہیں سمجھا جائے گا تو پھر کس کو ؟ اگر علماء پر سے لوگ اپنا یقین اٹھا لیں تو پھر امت اپنے مسائل اور بنیادی اصولوں سے آگاہی کے لئے کن کی طرف رجوع کرینگے؟ امت تباہ ہو جائے گی اور ہر طرف انتشار پھیل جائیگا

قائل نے اگر مذکورہ جملہ مع حقارت کہا ہے تو اسکا یہ جملہ کفر ہے 
قائل پر توبہ،تجدید ایمان و نکاح (اگر شادی شدہ ہے) فرض ہے 

📃امام اہلسنت علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں؛ یہ لفظ کہ "مولوی لوگ کیا جانتے ہیں" اس سے ضرور علماء کی تحقیر نکلتی ہے اور علماء کی تحقیر کفر ہے 
*( 📚حوالہ : العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویة، جلد ۱۴ ، ص ۲۴۵ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۹ فروری ٠٢٠٢؁ء مطابق ۴ رجب المرجب ۱۴۴۱؁ھ بروز سنیچر*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان صدر الشریعہ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یار علوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

اسم اعلٰحضرت کے بعد "(رضی اللہ تعالی عنہ)" کہنا کیسا ہے؟

0 comments
*🌹
اسم اعلٰحضرت کے بعد "(رضی اللہ تعالی عنہ)" کہنا کیسا ہے؟🌹*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

السلام علیکم ، کیا فرماتے ہیں علمائے دین !کچھ لوگ اس دور میں ' اعلی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ کو "رضی اللہ تعالٰی عنہ" پر سوال اٹھاتے ہیں 
برائے مہربانی اسکی تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں
*🔸سائلہ: نورین رضویہ،پوسٹ لوہتہ وارانسی🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* *" جَزَآؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّهٗ۠ "*
ترجمۂ:ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے ،یہ صلہ اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرے۔
*(📗سورۃ البینۃ آیت ۸)* 

 یعنی جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ان کا صلہ ان کے رب کے پاس بسنے کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ تعالی ان کی اطاعت اور اخلاص سے راضی ہوا اور وہ اُس کے کرم اور اس کی عطا سے راضی ہوئے ،یہ عظیم بشارت اس کے لیے ہے جو دنیا میں اپنے رب سے ڈرے اور اس کی نافرمانی سے بچے۔
*(📕بحوالہ: خازن، البینۃ، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۴۰۰، ملتقطاً؛ صراط الجنان فی تفسیر القرآن، سورۃ البینۃ آیت ۸)*

📄آیت *’’جَزَآؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ‘‘* سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے چار باتیں معلوم ہوئیں ،
اول… دنیاکی نعمتیں نیک لوگوں کی حقیقی جزا نہیں اگرچہ اللّٰہ تعالیٰ نیکیوں کے صدقے اِن سے بھی نواز دے۔
دوم…دنیا منزل ہے اور جنت اصلی مقام ہے۔
سوم…جزا کے لئے جنت میں داخل ہونے کے بعد نہ وہاں سے نکلنا ہے اور نہ موت کا آنا ہے۔
سوم…ہر ولی اور بزرگ کو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہہ سکتے ہیں ، یہ لفظ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ساتھ سے خاص نہیں ۔اس آیت میں یہ مضمون صاف موجود ہے
*(ایضًا)*

📌رضی اللہ عنہ ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کے معنی ہیں اللہ ان سے راضی ہو۔ عرف کے اعتبار سے یہ کلمہ صحابہ کے لیے استعمال ہوتاہے لیکن اپنے دعائیہ مفہوم کے اعتبار سے غیر صحابی کے لئے بھی استعمال ہوسکتا ہے
*( 📔 قرآن کریم کی سورۃ بینہ پارہ ۳۰)* میں نیکو کار مومنین کے لئے ارشاد فرمایا گیا ہے "رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ" آج کل عوام الناس اس کلمے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی ساتھ خاص سمجھتے ہیں اور ان کا ذہن اس جملے سے صحابہ کی طرف جاتا ہے اس لئے ان کے سامنے غیر صحابی کے لئے اس جملے کے استعمال سے گریز کرنا ہی بہتر ہے، 

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۹ فروری ٠٢٠٢؁ء مطابق ۴ رجب المرجب ۱۴۴۱؁ھ بروز سنیچر*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان صدر الشریعہ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یار علوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

لپسٹک بیچنا کیسا ہے؟

0 comments
*🌹 لپسٹک بیچنا کیسا ہے ؟؟؟؟*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _ســــوال نـــــمــــبــــــر ( 189 )_ 🌹*

*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*
  
*سوال*❓لپسٹک بیچنا کیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں 

*🌹الـــمـــســـتـــفـــتـــی🌹* _محمد ارشاد رضا_ ... *رضا گریڈیہ جھارکھنڈ 🔷*

*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! ھدایۃ الحق والصواب*

*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*

👈🏻 *لیپ اسٹک بیچنا جائز ہے* جبکہ وہ ناپاک اشیاء کی آمیزش سے خالی ہو , ورنہ حرام ہے 
👈🏻 *جیسے کہ* اسی سے ملتے جلتے مسئلے کے متعلق مرکز تربیت افتاء میں ہے 
اگر رنگ میں اسپرٹ کی آمیزش نہ ہوتو اسکا بیچنا جائز ہے اور اگر ہوتو اسکا بیچنا ناجائز ہے بعض رنگ ایسے ہیں جن میں خنزیر کی چربی کی آمیزش ہوتی ہے اگر تحقیق سے معلوم ہوجائے تو اسے بیچنا خریدنا سب حرام ہے البتہ اگر پاک رنگوں کی تجارت کرے اور اس سے اسکا مقصد کسی گناہ پر اعانت نہ ہو تو جائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی منفعت حلال و طیب ہے 

🌻 _*شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں*_ 
👈🏻 *جن چیزوں میں* اسپرٹ کی آمیزش ہو انکا بیچنا بھی ناجائز اور مسلمان عورتوں کو انکا استعمال کرنا بھی ناجائز، 
مشہور ہے کہ ان کے بعض میں خنزیر کی چربی کی آمیزش ہوتی ہے ایسی چیزوں کا رکھنا، بیچنا،خریدنا، لگانا سب حرام ہے

📙 _*( "ماہنامہ اشرفیہ نومبر ۱۹۹۷ عیسوی صفحہ 📄 ۸" )*_ 

📚 _*( ماخوذ از : فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد دوم، صفحہ 📄 ۲۴۱, ۲۴۲ )*_ 

       ◆‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐••✦•✿ ✿•✦••‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐‐◆

🌹💐🌻🌹💐🌻🌹💐🌻🌹

 _*والله سبحانه وتعالى اعلم بالصواب؛*_
🌹 _*ازقـــلـــم*_
_*مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*_
_*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*_ 
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
https://wa.me/+919167698708
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
 _*الــــمــــشــــتـــہـر*_
 _*بانــی اســـمٰــــعـــیــلی گــروپ مــــقــــیـــم احـــمـــد اســـمٰــــعـــیــلی*_
 _*( مـــحـــمـــود پــور لــوہـــتـــہ بـنارس )*_
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
https://wa.me/+917668717186
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *3 رجب المرجب1441ھ بروز جمعہ*
 *عیسوی جنوری .( 28/2/2020 )*🌹

جمعہ، 28 فروری، 2020

حالت روزہ میں بھول کر جماع یا مشت زنی کرلیا تو روزے کا کیا حکم ہے؟

0 comments
*❣حالت روزہ میں بھول کر جماع یا مشت زنی کرلیا تو روزے کا کیا حکم ہے؟ ❣*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ..
علمائے کرام اور مفتیانِ کرام کی بارگاہِ اقدس میں سوال عرض ہے کہ...
اگر  کوئی روزہ دار شخص بھول کر جماع یا مشت زنی کرے تو کیا اِس صورت میں اُسکا روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں..؟؟
*🌹سائل: محمد کاشف رضا ثقلینی ارشدی عطاری چکوال.پنجاب.پاکستان🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* روزہ ہونا یاد نہیں تھا اور بھول کر جماع کر لیا ، یا مشت زنی کر لیا روزہ نہیں ٹوٹیگا گا،

📑صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: 
غیر سبیلین (یعنی آگے اور پیچھے کے مقام کے علاوہ) میں جماع کیا تو جب تک انزال نہ ہو روزہ نہ ٹوٹے گا۔ یوہیں ہاتھ سے منی نکالنے میں اگرچہ یہ سخت حرام ہے کہ حدیث میں اسے ملعون فرمایا۔ بھول کر کھایا یا پیا یا جماع کیا روزہ فاسد نہ ہوا۔ خواہ وہ روزہ فرض ہو یا نفل اور روزہ کی نیّت سے پہلے یہ چیزیں پائی گئیں یا بعد میں، مگر جب یاد دلانے پر بھی یاد نہ آیا کہ روزہ دار ہے تو اب فاسد ہو جائے گا، بشرطیکہ یاد دلانے کے بعد یہ افعال واقع ہوئے ہوں مگراس صورت میں کفارہ لازم نہیں، 
*(📕بحوالہ: ’الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۱۹۔ص۴۲۶ ؛ حوالہ؛ بہار شریعت،جلد اول،ح پنجم، ص ۹۷۱ ، ۹۸۳, ۹۸۴)*

📌بھولے سے جماع کر رہا تھا یاد آتے ہی الگ ہوگیا یا صبح صادق سے پیشتر جماع میں مشغول تھا صبح ہوتے ہی جدا ہوگیا روزہ نہ گیا، اگرچہ دونوں  صورتوں میں جدا ہونے کے بعد انزال ہوگیا ہو اگرچہ دونوں صورتوں میں  جُدا ہونا یاد آنے اور صبح ہونے پر ہوا کہ جدا ہونے کی حرکت جماع نہیں  اور اگر یاد آنے یا صبح ہونے پر فوراً الگ نہ ہوا اگرچہ صرف ٹھہر گیا اور حرکت نہ کی روزہ جاتا رہا۔
*(📚بحوالہ:: ’’الدرالمختار‘‘، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۴؛ ایضًا)*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۸ فروری ٠٢٠٢؁ء مطابق ۳ رجب المرجب ۱۴۴۱؁ھ بروز جمعہ*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یار علوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

جمعرات، 27 فروری، 2020

شوہر پر بیوی کا نفقہ واجب ہے اگرچہ دخول نہ ہوا ہو

0 comments
*🍛شوہر پر بیوی کا نفقہ واجب ہے اگرچہ دخول نہ ہوا ہو🍪*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

*اَلسَّلاَمْ عَلَيْــــــــــــــــــــكُمْ وَ رَحْمَةُاللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ*
ایک صاحب نے نكاح كر لیا تھا اور اب رخصتی ایک سال بعد ہو رہی ہے، لڑکی والے ایک سال کا خرچہ مانگ رہے ہیں کیونکہ سال بھر اس کی نکاح میں تھی اگر چہ رخصتی نہ ہوئی تھی۔
کیا ایسا کوئی مسئلہ ہے
*🌹سائل غلام حسین ابو ظہبی🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب بعون الملک الوھاب* 
جس عورت سے نکاح صحیح ہوا اُس کا نفقہ شوہر پر واجب ہے 
نفقہ سے مراد کھانا کپڑا رہنے کا مکان ہے اور نفقہ واجب ہونے کے تین سبب ہیں زوجیت ۔ نَسب۔ مِلک 
دخول ہوا ہو یا نہیں، بالغہ ہو یا نا بالغہ، مگر نابالغہ میں شرط یہ ہے کہ *جماع کی طاقت رکھتی ہو یا مشتہاۃ ہو۔* 
ہاں اگر نابالغہ جو *قابلِ جماع نہ ہو* اُس کا نفقہ شوہر پر واجب نہیں، خواہ شوہر کے یہاں ہو یا اپنے باپ کے گھر جب تک *قابلِ وطی* نہ ہو جائے نفقہ واجب نہیں،
ہاں اگر اس قابل ہو کہ خدمت کر سکے یا اُس سے *اُنس حاصل ہو سکے* اور شوہر نے *اپنے مکان میں* رکھا تو نفقہ واجب ہے اور نہیں رکھا ہے تو واجب نہیں ہے  
اور شوہرکی جانب سے کوئی شرط نہیں بلکہ کتنا ہی *کم عمر* ہو اُس پرنفقہ واجب ہے اُس کے *مال سے* دیا جائے گا۔ اور اگر اُس کی ملک میں  مال نہ ہو تو اُس کی عورت کا نفقہ اُس کے باپ پر واجب نہیں ہاں اگر اُس کے باپ نے نفقہ کی *ضمانت* کی  ہو تو باپ پر واجب ہے شوہر عنین ہے یا اُسکا عضو تناسُل کٹا ہوا ہے یا مریض ہے کہ جماع کی طاقت نہیں رکھتا یا حج کو گیا ہے جب بھی نفقہ واجب ہے۔
*(📔بحوالہ: عالمگیری و در مختار؛ حوالہ بہار شریعت، جلد دوم حصہ ہشتم، ص ۲۶۰ مطبوعہ مکتبۃ المدینۃ)*

📌مذکورہ بالا احکام کے مطابق اگر شوہر پر نفقہ واجب ہے تو شوہر اسے ادا کردیں، اور ادا کرنا ہی بہتر ہے کہ آگے معمولی معمولی باتوں کو لیکر لعن و طعن نہ سننا پڑیں اور آپسی رنجشیں نہ پیدا ہو،

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*

اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۷ فروری ۲۰۲۰ ء مطابق ۲ رجب المرجب ۱۴۴۱ ھ بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی محمد احمد نعیمی  صاحب قبلہ چترویدی نئی دہلی*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فخر ازھر گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917542079555
https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایـوب خان یارعلوی بہرائچ شریف*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

بدھ، 26 فروری، 2020

"بھردو جھولی میری یا محمد ﷺ " کہنا کیسا؟

1 comments
*💎بھر دو جھولی میری یامحمد کہنا کیسا💎*


الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


محمد ی: مہربانی فرما کر غور کرنا ہم کیابولتےہیں
شرک#1
بھر دو جھولی میری یا محمد صلی الله علیه وسلم
القرآن
"اےنبی صلی الله عليه وسلم کہہ دیجئے انسانوں سےکےتمھارےنفع و نقصان کااختیار صرف الله کےپاس ہے."
(سورہ جن: آیت21)
شرک#2
شاہ مدینہ، سارے نبی تیرے در کےسوالی
القرآن
"اےلوگوں، تم صرف میرے در کےفقیر ہو."
(سورہ فاطر:15)
شرک #3
جومانگ در مصطفی سےمانگ
القرآن
"جو مانگو صرف مجھ سےمانگو،صرف میں تمھاری دعا قبول کرتاہوں."
(سورہ مومن:60)
شرک#4
مولا علی میری کشتی پار لگا دے
القرآن
"مومن جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو الله کو پکارتے ہیں."
(العنکبوت 65)

(اسکا رد چاہیے برائے مہربانی ، کیا صحیح ہے مع حوالہ راہنمائی فرمائیں) 
حافظ توحید عالم اشرفی پٹنہ بہار
ا__________(❣)__________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب۔۔۔ 
اللہ کی عطا سے ہیں مصطفٰے مددگار
ہیں انبیاء مدد پر ہیں اولیاء مددگار

ان معترضین کو شرک تک نہیں پتہ ہے ، کس منہ سے بھونکتے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے، ان معترضین کے اعتراضات پر ایک دو نہیں، بلکہ سیکڑوں رسالے بطور جواب شائع ہو چکی ہے، اس پر مختصراً کلام کرتا ہوں
پہلے آپ یہ جانیں کہ 
یہ لوگ ابلیس کی اولادیں ہیں، جس طرح شیطان نے امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ کی دلائلوں کو ٹھکرا دیا تھا اسی طرح یہ عقل کے اندھے بہرے تمام دلائلوں کو ٹھکرا دیتے ہیں، چاہیں آپ جتنی دلائل دے دیں ان پر مہر لگ چکی ہے، مناظروں میں منہ کالا ہوا ہے تب بھی نہیں سدھرے ، غالباً سدھریں گے بھی نہیں، 
دوسری بات مذکورہ بالا آیتوں کا خلاصہ کیا جائے گا لیکن آپ پہلے یہ سمجھیں کہ شرک کا معنیٰ کیا ہے:

 *(📕قال اللہ تعالی فی القرآن المجید :وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَۘ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۫-كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗؕ-لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠)*

ترجمۂ:"اور الله کے ساتھ دوسرے خدا کی عبادت نہ کر ،اس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔اس کی ذات کے سوا ہر چیز فانی ہے ، اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم پھیرے جاؤ گے۔"
*(📙پ۲۰، القصص:۸۸)*

یعنی اے حبیب ﷺ جس طرح آپ پہلے بھی اللہ تعالیٰ کی ہی عبادت کر رہے تھے اسی طرح آئندہ بھی کرتے رہیں اور اسی پر قائم رہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی عبادت کا مستحق نہیں اور اس کے معبود ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ اس کی ذات کے سوا ہر چیز فانی بِالذّات ہے،دوسری دلیل یہ ہے کہ مخلوق کے درمیان اسی کا حکم نافذ ہے اور تیسری دلیل یہ ہے کہ آخرت میں اسی کی طرف تمام لوگ پھیرے جائیں گے اور وہی اعمال کی جزا دے گا۔یہاں بھی یہ ممکن ہے کہ بظاہر خطاب رسول ﷺ سے ہو اور سنایا امت کو جا رہاہو۔ معلوم ہوا کہ غیرِ خدا کو خدا سمجھ کر پکارنا شرک ہے کیونکہ یہ غیر خدا کی عبادت ہے ۔
*(📓صراط الجنان فی تفسیر القرآن)*

’’ شرک ‘‘ یعنی ، اللہ تَعَالٰی کی اُلُوہِیَّت میں کسی کو شریک جاننا جیسے مجوسی (یعنی آتَش پرست) اللہ کے سوا واجب الوجود مانتے ہیں یا اللہ کے علاوہ کسی کو عبادت کے لائق جاننا جیسے بتوں کے پجاری۔                             
*(📚بحوالہ : شرح عقائد نسفیہ ص۲۰۱، حوالہ : العطایا النبویہ فی الفتاوٰی الرضویہ ج ۲۱ ص۱۳۱ ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور )*

آدَمی حقیقۃً کسی بات سے مُشرِک نہیں ہوتا جب تک غیرِ خدا کو معبود (یعنی عبادت کے لائق) یا مستقل بالذّات ( یعنی اپنی ذات میں غیرمحتاج۔ مثلاً یہ عقیدہ رکھنا کہ اس کا علم ذاتی ہے) و واجبُ الوُجُود نہ جانے۔
*(📙العطایا النبویہ فی الفتاوٰی الرضویہ ج ۲۱ ص۱۳۱ ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)*

 اللہ کے سوا کسی کو واجِبُ الوُجُود یامستحقِ عبادت ( عبادت کے لائق ) جاننا یعنی اُلُوہِیَّت میں دوسرے کو شریک کرنا اور یہ کفر کی سب سے بد ترین قسم ہے۔ اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقۃً شرک نہیں۔  
*(📗بہارِ شریعت ج۱ ح اول ص۱۸۳ مطبوعہ المدینۃ العلمیہ)*

*(مزید تفصیلات کیلئے حضرت مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ کی کتاب ’’ علم القرآن ‘‘ کا مُطالعہ فرمایئے)*

معترضین کے پیش کردہ چار آیتوں کا خلاصہ۔۔۔ 

*(اول #1 ::::: قُلْ اِنِّیْ لَاۤ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا رَشَدًا قُلْ اِنِّیْ لَنْ یُّجِیْرَنِیْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ ﳔ وَّ لَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًاۙ)*
ترجمۂ : تم فرماؤ:بیشک میں تمہارے لئے کسی نقصان اورنفع کا مالک نہیں ہوں ۔ تم فرماؤ: یقینا ہرگز مجھے اللہ سے کوئی نہ بچائے گا اور ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا۔
*(📗سورۃ الجن،آیت نمبر ۲۱, ۲۲)*

{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب ﷺ آپ عرب کے ان مشرکین سے فرما دیں جو آپ کی نصیحت آپ کی طرف پھیر رہے ہیں کہ میں تمہارے کسی دینی اور دُنْیَوی نفع نقصان کا مالک نہیں کیونکہ ان چیزوں کا (حقیقی) مالک وہ اللّٰہ ہے جو ہر چیز کا مالک ہے۔
*( 📓تفسیر طبری، الجن، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۲ / ۲۷۴)*

{قُلْ: تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب ﷺ آپ ان مشرکین سے فرما دیں کہ بالفرض اگر میں اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤں تو ہرگز مجھے مخلوق میں سے کوئی اللّٰہ کے قہر اور ا س کے عذاب سے نہ بچاسکے گا اور نہ ہی کوئی مددگار میری مدد کرے گا اور میں سختیوں کے وقت ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا۔
*( 📙روح البیان، الجن، تحت الآیۃ: ۲۲، ۱۰ / ۱۹۹، تفسیر طبری، الجن، تحت الآیۃ: ۲۲، ۱۲ / ۲۷۴، ملتقطاً)*

حضرت نوح اور حضرت صالح علیہما السلام نے بھی اپنی قوموں سے اسی طرح فرمایا تھا، چنانچہ جب حضرت نوح علیہ السلام سے ان کی قوم کے لوگوں نے غریب مسلمانوں کو اپنے آپ سے دور کرنے کا مطالبہ کیا تو انہیں حضرت نوح علیہ السلام نے یہ جواب دیا: ’’
*(📘وَ یٰقَوْمِ مَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ‘‘*
*(📙ہود:۳۰)*
ترجمۂ: اور اے میری قوم! اگر میں انہیں دور کردوں تو مجھے اللّٰہ سے کون بچائے گا؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟
اورحضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا: ’’
*(📙یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَیْتُهٗ‘‘*
*(📕ہود:۶۳)*
ترجمۂ: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت عطا فرمائی ہو تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو مجھے اس سے کون بچائے گا؟

*(دوم #2:::: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِۚ-وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ)*
ترجمۂ : اے لوگو!تم سب اللہ کے محتاج ہواور اللہ ہی بے نیاز ، تمام خوبیوں والا ہے۔
*(📕سورہ فاطر، آیت نمبر ۱۵)*

*{یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِ: اے لوگو!تم سب اللہ کے محتاج ہو۔}*
اگرچہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے لیکن اس آیت میں بطورِ خاص انسانوں کو اس لئے مُخاطَب کیا گیا کہ انسان ہی مالداری کا دعویٰ کرتے اور اسے اپنی طرف منسوب کرتے ہیں ۔آیت کا معنی یہ ہے کہ اے لوگو! مخلوق میں سے تم سب سے زیادہ اپنی جان،اہل و عیال ،مال اورتمام اُمور میں اللہ تعالیٰ کے فضل واحسان کے حاجت مند ہو ،تمہیں پلک جھپکنے بلکہ اس سے بھی کم مقدار میں اللہ تعالیٰ سے بے نیازی نہیں ہو سکتی، اور اللہ تعالیٰ ہی اپنی مخلوق سے بے نیاز ہے، وہ ان کا حاجت مند نہیں اور وہی مخلوق پر اپنے احسانات اور انعامات کی وجہ سے تمام تعریفوں کا مستحق ہے ۔
*( 📒صاوی، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۵، ۵ / ۱۶۹۲، خازن، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۵، ۳ / ۵۳۲، ملتقطاً)*

حضرت ذُوالنُّون علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ مخلوق ہر دم اور ہر لحظہ اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے اور کیوں نہ ہوگی کہ ان کی ہستی اور ان کی بقا سب اس کے کرم سے ہی تو ہے
*(📗 مدارک، فاطر، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۹۷۵)*

*(📘سوم #3 :::: وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠؛)*
ترجمۂ : اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب ذلیل ہو کرجہنم میں جائیں گے۔
*(📕سورۃ المومن آیت ۶۰)*

 امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گا اس لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہونا انتہائی اہم کام ہے اور چونکہ عبادات کی اَقسام میں دعا ایک بہترین قِسم ہے اس لئے یہاں بندوں کو دعا مانگنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا۔
*(📗 تفسیرکبیر، المؤمن، تحت الآیۃ: ۶۰، ۹ / ۵۲۷)*

اس آیت میں لفظ ’’اُدْعُوْنِیْۤ ‘‘ کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد دعا کرنا ہے۔اس صورت میں آیت کے معنی ہوں گے کہ اے لوگو! تم مجھ سے دعا کرو میں اسے قبول کروں گا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد’’ عبادت کرنا ‘‘ ہے ،اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ تم میری عبادت کرو میں تمہیں ثواب دوں گا۔
*(📔تفسیرکبیر، المؤمن، تحت الآیۃ: ۶۰، ۹ / ۵۲۷، جلالین، غافر، تحت الآیۃ: ۶۰، ص۳۹۵، مدارک، غافر، تحت الآیۃ: ۶۰، ص۱۰۶۳، ملتقطاً)*

دعا مانگنے کی ترغیب اور ا س کے فضائل: اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنی چاہئے ،کثیر اَحادیث میں بھی دعا مانگنے کی ترغیب دی گئی ہے،یہاں ان میں سے دو اَحادیث ملاحظہ ہو 

حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عنہما سے روایت ہے،حضورﷺ نے ارشاد فرمایا’’دعا ان مصیبتوں میں نفع دیتی ہے جو نازل ہو گئیں اور جو ابھی نازل نہیں ہوئیں ان میں بھی فائدہ دیتی ہے ،تو اے لوگو! تم پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو
*( 📓مستدرک، کتاب الدعاء والتہلیل۔۔۔ الخ، الدعاء ینفع ممّا نزل وممّا لم ینزل، ۲ / ۱۶۳، الحدیث: ۱۸۵۸)*

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو آدمی اللہ تعالیٰ سے سوال نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب فرماتا ہے۔
*(📚 ترمذی، کتاب الدعوات، ۲-باب منہ، ۵ / ۲۴۴، الحدیث: ۳۳۸۴)*

*{📙اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ:)*
 بیشک وہ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں ۔} یاد رہے کہ جن آیات و اَحادیث میں دعا ترک کرنے پر جہنم میں داخلے یا غضبِ الٰہی وغیرہ کی وعیدیں آئی ہیں ، ان میں وہ لوگ مراد ہیں جو مُطْلَقاً دعا کو ترک کر دیتے ہیں (یعنی کچھ بھی ہوجائے، ہم نے دعا نہیں کرنی) یا مَعَاذَاللہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے بے نیاز سمجھ کر دعا ترک کر دیتے ہیں، اور اسی وجہ سے اس کے حضور گریہ و زاری کرنے سے کتراتے اور پرہیز کرتے ہیں اور یہ صورت صریح کفر اور اللہ تعالیٰ کے دائمی غضب کا باعث ہے، 
اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے دعا مانگنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعا مانگنے میں تکبر کرنے سے ہماری حفاظت فرمائے،اٰمین۔

*(چہارم #4:::: فَاِذَا رَكِبُوْا فِی الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَﳛ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ یُشْرِكُوْنَۙلِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ ﳐ وَ لِیَتَمَتَّعُوْاٙ-فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ؛)*
ترجمۂ : پھر جب لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو الله کو پکارتے ہیں اس حال میں کہ اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہیں پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا کرلاتا ہے تواس وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔ تاکہ ہماری دی ہوئی نعمت کی ناشکری کریں اور تاکہ وہ فائدہ اٹھالیں تو عنقریب جان لیں گے۔
*(📕سورۃ العنکبوت آیت نمبر ۶۵, ۶۶)*

اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ زمانۂ جاہلِیّت کے لوگ بحری سفر کرتے وقت بتوں کوساتھ لے جاتے تھے ،دورانِ سفرجب ہوا مخالف چلتی اور کشتی ڈوب جانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا تو وہ لوگ بتوں کو دریا میں پھینک دیتے اور یاربّ یاربّ پکارنے لگتے لیکن امن پانے کے بعد پھر اسی شرک کی طرف لوٹ جاتے ۔ان کی اس حماقت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ جب کافر لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں اور سفر کے دوران انہیں ہوا مخالف سمت چلنے کی وجہ سے ڈوبنے کا اندیشہ ہوتا ہے تو اس وقت وہ اپنے شرک اور عناد کے باوجود بتوں کو نہیں پکارتے بلکہ اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہیں اور اس وقت ان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ اس مصیبت سے صرف اللہ تعالیٰ ہی نجات دے گا ،پھر جب اللہ تعالیٰ انہیں ڈوبنے سے بچا کر خشکی کی طرف لاتا ہے اور ڈوب جانے کا اندیشہ اور پریشانی جاتی رہتی ہے اور انہیں اطمینان حاصل ہوجاتا ہے تواس وقت دوبارہ شرک کرنے لگ جاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر وہ شرک کی صورت میں ہماری دی ہوئی نجات والی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں تو عنقریب وہ اپنے کردار کا نتیجہ جان لیں گے
*(📘خازن،العنکبوت،تحت الآیۃ:۶۵-۶۶،۳ / ۴۵۶، روح البیان،العنکبوت،تحت الآیۃ:۶۵-۶۶،۶ / ۴۹۳-۴۹۴، ملتقطاً)*

یاد رہے کہ مخلص ایمان والوں کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے اخلاص کے ساتھ شکر گزار رہتےہیں اور جب کوئی پریشان ُکن صورتِ حال پیش آتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے رہائی دیتا ہے تو وہ اس کی اطاعت میں اور زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں ، مگر کافروں کا حال اس کے بالکل برخلاف ہے۔ لیکن افسوس! فی زمانہ مسلمانوں کا حال بھی کافروں کے پیچھے پیچھے ہی چل رہا ہے کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ اللہ کرنے میں مشغول ہو جاتے ہیں اور بڑی عاجزی اور گریہ و زاری کے ساتھ اس کی بارگاہ میں اس مصیبت سے نجات کی دعائیں کرتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ وہ مصیبت ان سے دور کر دیتا ہے تو پھر وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والی اپنی پرانی رَوِش پر عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔

*(📗حوالہ : صراط الجنان فی تفسیر القرآن مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)*

مُشرِکِین بُتوں سے اور نبیوں صحابیوں ولیوں سے مدد مانگنے میں فرق ہے دونوں برابر نہیں، مَعاذاللہ دونوں کا مُعامَلہ ہرگز ایک جیسانہیں،معترضین کو بھونکنے سے پہلے سمجھنا چاہیے کہ مُشرِکین کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ نے بُتوں کو اُلُوہِیَّت دے دی (یعنی معبود بنا دیا) ہے ۔نیز وہ بتوں وغیرہ کو سفارشی اور وسیلہ سمجھتے ہیں اور بُت فی الحقیقت ایسے نہیں ہیں۔ اَلْحَمْدُ للہ ہم اہلسنت و جماعت کسی مُقَرّب سے مُقَرّب حتّٰی کہ نبی ﷺ کی بھی اُلُوہِیَّت ( یعنی مستحقِ عبادت ہونے) کے قائل نہیں ہیں ، ہم تو انبیاءِ کرام اولیاءِ کرام علیہم السلام کو اللہ کا بندہ اور اعزازی طور پر اللہ کے اِذن و عطا (یعنی اجازت و عنایت) سے شفیع و وسیلہ اورحاجت روا و مشکل کشا مانتے ہیں۔
*واللہ اعلم بالصواب؛*

 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد اکبرانصاری ، مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛26/2/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

مفقود الخبر کی بیوی کا حکم

0 comments
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_☘مفقــود الخبــر کــی بیـــــوی کا حکم،☘_*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*_🌹 اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه🌹_‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 *📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی شادی ہندہ سے چار برس پہلے ہوئی ہندہ تقریبا ایک سال تک زید کے ساتھ رہی اچانک زید گھر سے لا پتہ ہوگیا بہت تلاش کیا گیا لیکن زید کا پتہ نہیں لگا جب زید کو غائب ہوئے تین برس ہوگئے تو زید کے گھر والوں نے ہندہ اور زید کے دوسرے بھائی خالد کو کچہری لے گئے کچہری میں بذریعہ وکیل ہندہ اور خالد کا راضی خوشی کا نوٹری بنوادیا اب بذریعہ نوٹری خالد اور ہندہ میاں بیوی کی طرح رہنے لگے جبکہ خالد اور ہندہ کا نکاح بھی نہیں ہوا ہے اور خالد کے نطفہ سے ہندہ کے پیٹ میں تقریبا ساڑھے تین مہینے کا حمل بھی ہے لہذا ایسی صورت میں زید اور ہندہ و خالد و بکر اور ان کے گھر والوں پر حکم شرع کیا ہے ۔۔دلائل سے واضح فرمائیں عین نوازش ہوگی*
*_✧ا◉➻══════════➻◉ا✧_*
*_🍀سـائل:واجد علی قادری بہرائچ شریف🍀_*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*_🌹وعلیکم الســلام ورحمۃ اللہ وبـرکاتـہ🌹_*

  *_📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب_*

*📖لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز العظیم خالد اور ہندہ فوراً فوراً ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں خالد سے تعلق حرام قطعی بلا شبہ حرام ہے اور اس پیدا ہونے والی اولاد ولد الحرام۔۔خالد ہندہ، اور جو جو مسلمان اس بد فعل میں شامل تھے وہ سخت گنہگار مستحق عذاب نار ۔۔۔ ان سب پر سچے دل سے اعلانیہ توبہ استغفار لازم ہے*

*🎗ہندہ بدستور اب بھی زید کے عقد میں ہے زید "مفقود الخبر" (یعنی جس کا کوئی پتا نہ ہو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ زندہ ہے یا مرگیا) کی بیوی ہندہ کے بارے میں امام اعظم علیہ الرحمہ کا مذہب یہ ہے کہ جب تک شوہر کی عمر ستر سال نہ ہو جائے اس وقت تک موت کا حکم نہ دینگے نہ اس عورت کو نکاح کرنا جائز ہے*

*🎗مگر ضرورت ملحجہ کی صورت میں ہمارے فقہاء نے امام مالک علیہ الرحمہ کے مذہب پر عمل کرنے کی رخصت دی ہے ہندہ اگر صبر نہیں کر سکتی تو قاضی کے یہاں استغاثہ کریگی، قاضی صدق دعویٰ ثابت ہونے کے بعد ہندہ کو چار سال کی مہلت دیگا (ہندہ اس درمیان زیادہ سے زیادہ روزہ رکھے) اور قاضی اس مدت میں تحقیق و تفتیش کریگا موت و زیست کچھ معلوم نہ ہونے پر عورت پھر قاضی سے رجوع کریگی۔ اور وہ موت زوج کا حکم دیگا ہندہ کا نکاح فسخ کردیگا پھر ہندہ عدت وفات گزار کر کسی اور شخص سے نکاح کر سکے گی*

*(📕ماخوذ از: فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد اول، کتاب النکاح، ص ۵۳۶)*
*(📗فتاویٰ بحر العلوم،جلد سوم،کتاب الطلاق ص ۴۰۶ ، ۴۰۷، ۴۱۰ ،۴۱۱، ۴۱۲ )*

     🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(26)فــروری بروز،بــدھ(2020)عیسوی*_
 _*🗓(01)رجـب المـــرجب (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی*
 *رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708+☎*
_*✧✧✧ـــــــــــــــــــــــ💫ـــــــــــــــــــــ✧✧✧*_
*✅✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط مفتـی محمـــد رضـاء المصطفــی مصبــــاحـــی صـاحب قبلــــــــہ صــدرالمـدرسیــــــن وخــادم شعبــــــــہ افتــــــــاء دارالعلـــــوم ریــاضیـــــــہ قادریـــہ مــالـــــــدہ مغــــربـــی بنــگال الہنــــد*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*منجــانب،منتظمیـن،پیغــام مسلک آعلحضـرت گـروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــــــاربہــار الھنـــــد شامل ہونے کیلئے رابطــہ کریــــــــں*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغــام مسلک آعلحضرت گــــروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

منگل، 25 فروری، 2020

آنکھوں کے پردے کا حکم

0 comments
*❣آنکھوں کے پردے کا حکم❣*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

سلام مسنون
سوال
کیا اسلام میں آنکھوں کا پرده بھی ضروری ہے ؟ 
*🌹سائلہ: قراۃالعین؛ چکوال پاکستان🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب بعون الملک الوھاب*  
جی؛ آنکھوں کا پردہ بھی فرض ہے 
قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:
*"وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ"*
ترجمہ، "اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں "
*(📚سورۃ النور آیت ۳۱)*

📌آیت کے اس حصے میں مسلمان عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں  اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ 
حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی  عَنْہا  فرماتی ہیں: کہ میں اور حضرت میمونہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا بارگاہِ رسالت ﷺ میں  حاضر تھیں ، اسی وقت حضرت ابنِ اُمِّ مکتوم رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ حاضر  ہوئے۔ حضورﷺ  نے ہمیں  پردہ کا حکم فرمایا تو میں نے عرض کی : وہ تو نابینا ہیں ، ہمیں  دیکھ اور پہچان نہیں سکتے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم دونوں بھی نابینا ہو اور کیا تم ان کو نہیں دیکھتیں ۔‘‘
*(📚 بحوالہ : ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی احتجاب النساء من الرجال، ۴ / ۳۵۶، الحدیث: ۲۷۸۷، ابوداؤد، کتاب اللباس، باب فی قولہ عزّ وجلّ: وقل للمؤمنات یغضضن۔۔۔ الخ، ۴ / ۸۷، الحدیث: ۴۱۱۲ :؛ حوالہ : صراط الجنان فی تفسیر القرآن، سورۃ النور آیت نمبر ۳۱)*

🔎یہاں ایک مسئلہ یاد رہے کہ عورت کا اجنبی مردکی طرف نظر کرنے کا وہی حکم ہے، جو مرد کا مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے اور یہ اس وقت ہے کہ عورت کو یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ اس کی طرف نظر کرنے سے شہوت پیدا نہیں ہوگی اور اگر اس کا شبہ بھی ہو تو ہر گز نظر نہ کرے۔
*(ایضًا)*

🏷اور مردوں کے لیے بھی آنکھوں کا پردہ فرض ہے

📄و قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:
*"قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ"*
ترجمہ : "مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں"
*(📘سورۃ النور آیت ۳۰)*

اس آیت مبارکہ میں مسلمان مردوں  کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی نگاہیں  کچھ نیچی رکھیں اور جس چیز کو دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں کثیر احادیث میں بھی مسلمان مردوں کو اپنی نظریں نیچی رکھنے اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں  کو دیکھنے سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی نگاہیں جھکا کر رکھا کرے اور جن چیزوں کو دیکھنا حرام ہے انہیں  دیکھنے سے بچے۔ 

♻امام محمد غزالی علیہ الرحمہ کا یہ کلام ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں  :نظر نیچی رکھنا دل کو بہت زیادہ پاک کرتا ہے اور نیکیوں میں اضافے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تم نظر نیچی نہ رکھو بلکہ اسے آزادانہ ہر چیز پر ڈالو تو بسا اوقات تم بے فائدہ اور فضول بھی اِدھر اُدھر دیکھنا شروع کر دو گے اور رفتہ رفتہ تمہاری نظر حرام پر بھی پڑنا شروع ہو جائے گی، اب اگر جان بوجھ کر حرام پر نظر ڈالو گے تو یہ بہت بڑ اگناہ ہے اور عین ممکن ہے کہ تمہارا دل حرام چیز پر فریفتہ ہو جائے اور تم تباہی کا شکار ہو جاؤ، اور اگر اس طرف دیکھنا حرام نہ ہو بلکہ مباح ہو، تو ہو سکتا ہے کہ تمہارا دل (اس میں ) مشغول ہو جائے اور اس کی وجہ سے تمہارے دل میں طرح طرح کے وسوسے آنا شروع ہو جائیں اور ان وسوسوں کا شکار ہوکر نیکیوں سے رہ جاؤ، لیکن اگر تم نے (حرام اور مباح) کسی طرف دیکھا ہی نہیں تو ہر فتنے اور وسوسے سے محفوظ رہو گے اور اپنے اندر راحت و نَشاط محسوس کرو گے۔
*(📚بحوالہ:  منہاج العابدین، تقوی الاعضاء الخمسۃ، الفصل الاول: العین، ص۷۲-۷۳ ؛ حوالہ : صراط الجنان فی تفسیر القرآن، سورۃ النور آیت نمبر ۳۰)* 

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*

اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: محمد اکبر انصاری، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۵ فروری ۲۰۲۰ ء مطابق ۳۰ جمادی الآخر ۱۴۴۱ ھ بروز منگل*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸حدیث نبیﷺ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایـوب خان یارعلوی بہرائچ شریف*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

حیض کی مدت کم سے کم کتنی ہے؟

0 comments
*❣حیض کی مدت کم سے کم کتنی ہے؟ ❣*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

سلام مسنون 
اگر عورت حیض میں ہو اور صرف ایک دن ہوا ہو اور دوسرے دن ٹھیک ہو جائے تو کیا وه دوسرے دن غسل کر کے نماز پڑھ سکتی ہے؟ 
*🌹سائلہ: قراۃالعین؛ چکوال پاکستان🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*الجواب بعون الملک الوھاب* صورت مسئولہ اگر یہ حیض پندرہ دن یا اس سے زیادہ پر آیا ہے تو حیض پندرہ دن سے کم پر آیا تو استحاضہ ہے کہ دو حَیضوں کے مابین کم سے کم پورے پندرہ دن کا فاصلہ ضروری ہے۔ حَیض کی مدت کم سے کم تین دن تین راتیں یعنی پورے ۷۲ گھنٹے، ایک منٹ بھی اگر کم ہے تو حَیض نہیں اور زِیادہ سے زِیادہ دس دن دس راتیں ہیں ،۷۲ گھنٹے سے ذرا بھی پہلے ختم ہو جائے تو حَیض نہیں ہے بلکہ اِستحاضہ ہے، اور عادت دس دن سے کم کی تھی تو عادت سے جتنا زِیادہ آئے اِستحاضہ ہے۔ اسے یوں سمجھیں کہ جسکو پانچ دن کی عادت تھی اب آیا دس دن تو کل حَیض ہے اور بارہ دن آیا تو پانچ دن حَیض کے باقی سات دن اِستحاضہ کے اور ایک حالت مقرر نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن تو پچھلی بار جتنے دن تھے وہی اب بھی حَیض کے ہیں باقی اِستحاضہ ہے اور یہ ضروری نہیں کہ مدت میں ہر وقت خون جاری رہے جب ہی حَیض ہو بلکہ اگر بعض بعض وقت بھی آئے جب بھی حَیض ہے، 
 اِستحاضہ میں نہ نماز معاف ہے نہ روزہ ،نہ ایسی عورت سے صحبت حرام ہے لہذا اگر اس پر غسل فرض ہو تو غسل کرکے نماز پڑھیں
*( 📚بہار شریعت جلد اول ح دوم حیض کے مسائل )*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*

اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: محمد اکبر انصاری، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۵ فروری ۲۰۲۰ ء مطابق ۳۰ جمادی الآخر ۱۴۴۱ ھ بروز منگل*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح  محمد شرف الدین رضوی جھارکھنڈ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸حدیث نبوی ﷺ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فـــخـــر ازھـــر گــروپ*
*محمدایـوب خان یارعلوی بہرائچ شریف*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

اتوار، 23 فروری، 2020

ناپاک کپڑا پہنکر نماز پڑھے تو کیاحکم ہے؟

1 comments
*🖌ناپاک کپڑا پہنکر نماز پڑھے تو کیاحکم ہے؟🖌*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ
زید پر غسل واجب تھا اور کپڑوں پر بھی نجاست لگی ہوئی تھی۔ نماز فجر کا وقت جا رہا تھا۔ زید نے تیمم کیا نماز کے لیے۔
سوال یہ ہے کہ نجاست سے آلودہ کپڑے پہن کر نماز پڑھی جائے گی یا کپڑے بدلنے ہونگے؟
ا________(🖊️)___________
*وعلیکم السلام 
*الجواب بعون الملک الوھاب*
مسئلہ یہ ہے کہ 
وقت اتنا تنگ ہوگیا کہ وُضو یا غُسل کرے گا تو نماز قضا ہو جائے گی تو چاہیے کہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے پھر وُضو یا غُسل کر کے اعادہ کرنا لازم ہے۔
اب رہی بات کپڑے پر نجاست کی، تو اسے پاک کرنےمیں بھی وقت چلا جائے گا، کیونکہ جب غسل کے لئے وقت نہیں ہے تو کپڑے پاک کرنے کے لئے کیسے؛
لہذا کپڑے بدل کر پڑھنا ہے 
اگر اسی کپڑے میں نماز پڑھی تو نجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے،بنا پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔ صورت مسئولہ میں اعادہ پہلے سے ہی لازم ہے 

*(📕حوالہ : بہار شریعت جلد اول ح ۲ ، تیمم کے مسائل و نجاستوں کے متعلق احکام)*

*والله اعلم؛*

 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛23/2/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

عورتوں کو ہیرے کا زیور پہنناکیساہے؟

0 comments
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_☘عورتوں کو ہیرے کا زیور پہنناکیساہے؟☘_*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _*📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ ہیرے سے بنے ہوۓ زیور عورتوں کو پہننا کیسا ہے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں*_ 
*_🍀ســـائل:عبــــــــــــد اللہ،،،ــــــ،،،_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

*_🎗ہیرے سے بنے ہوئے زیور کو پہننا جائز ہے بشرط کہ لوہا تانبا پیتل کانسہ یعنی کہ سونے چاندی کے علاوہ دوسرے کسی دھات میں نہ ہو کہ یہ عورتوں کو بھی ممنوع ہے اور اس سے نماز مکروہ ہوگی_* 

*_🎗امام اہلسنت علیہ الرحمہ سے کانچ کی چوڑی کے متعلق سوال ہوا، آپ نے جواباً ارشاد فرمائیں : جائز ہے "لعدم المنع الشرعی " (اس لیے کہ کوئی شرعی مانع نہیں ہے) بلکہ شوہر کے لئے مستحب اور ماں باپ شوہر کا حکم ہو تو واجب ہے :_*

*_🎗لہذا اسکے لئے کوئی وجہ مانع شرع نہیں ہے، جب کانچ کی چوڑیاں جائز ہے تو ہیرے بدرجہ اولی جائز ہے_*

*_(📕ماخوذ از : العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویة، جلد ۲۲ صفحہ نمبر ۱۱۵ ، ۱۳۰ ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)_*

     🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(23)فــروری بروز،اتــوار(2020)عیسوی*_
 _*🗓(28) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_منجــانب،منتظمیـن،پیغــام مسلک آعلحضـرت گـروپ محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــــــاربہــار الھنـــــد شامل ہونے کیلئے رابطــہ کریــــــــں_*
*_رابطــــــہ نمبـــــر : +919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(پیغــام مسلک آعلحضرت گــــروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

جمعہ، 21 فروری، 2020

سونے چاندی کے علاوہ دوسرے دھات کے زیور پہننا کیسا ہے؟

0 comments
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_☘ســونــے چـانـــدی کـــے عـــلاوہ دوســــرے دھـات کـــــے زیــــور پہننــــــا کیســــــاہے،؟☘_*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _*📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ سونے چاندی کے علاوہ دوسرے دھات کے زیور پہننا کیساہے جواب عنایت فرمائیں*_ 
*_🍀ســـائلہ:فـاطمـــــــہ بـــــی گجـــــــرات_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

*_🎗تانبہ، پیتل، کانسہ، لوہا تو عورت کو بھی پہننا ممنوع ہے۔ اور اس سے نماز ان کی بھی مکروہ ہے۔📕العطایا النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ جلد ۲۲ صفحہ نمبر ۱۳۰   )_*

*_جو نماز مکروہ تحریمی ہوئی وہ واجب الاعاده ہوگی ایسی نماز کو لوٹانا واجب ہے(عامہ کتب فقہ و کتب فتاویٰ)_*

*_🎗اب رہی بات نماز کے باہر پیتل تانبا و لوہے کے زیورات کی تو اس کے لئے حدیث شریف میں وعیدیں سنائی گئی ہيں سونا اور چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کے زیورات قطعاً استعمال نہ کریں۔آج کل بعض خواتین یہ حیلہ بناتی ہیں کہ غریب پہن سکتی ہیں،سونے چاندی پہننے کی حیثیت نہیں ہے، وغیرہ وغیرہ خیر۔۔۔۔ سونا چاندی کے علاوہ کوئی دوسری دھات جیسے لوہا، تانبا، پیتل، جرمن، وغیرہ یہ منع ہے ہمارے بعض علمائے کرام جواز کے قائل ہیں انکے نزدیک "آرٹیفیشل زیور (Artificial jewellery) پہن کر عورت نماز پڑھے تو اُس کی نماز ہوجائے گی اگرچہ اس کے پاس اَصلی زیور موجود ہو، کیونکہ علماء نے عُمومِ بلویٰ کی وجہ سے آرٹیفیشل جیولری پہننا عورت کے لیے جائز قرار دیا ہے، تو جس زیور کا پہننا اس کے لیے جائز ہے اس کو پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔"_*

*_🎗جواز کا یہ حکم ہرگز قابل قبول نہیں ہے، اسے عموم بلوی کہہ دینا یہ کسی بھی طرح درست نہیں، اب چونکہ عورتوں کے لیے سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کے زیورات کا حکم مختلف فیہ ہوگیا ہے ، بعض علما جواز کو راجح کہتے ہیں اور اکثر کا قول منع کا ہے تو احوط بھی یہی ہے اور ہمارے اکثر اکابر نے اسی کو اختیار فرمایا ہے؛ اس لیے اسی پر عمل کرنا چاہیے، یعنی: عورتوں کو سونے چاندی کے علاوہ کسی دوسری دھات کی انگوٹھی یا اور کوئی زیور استعمال نہیں کرنی چاہیے ۔ یہ فقیر امام اہلسنت علیہ الرحمہ کی تحقیق کو قبول کرتا ہے اور اس مسئلے میں عدم جواز کا قائل ہے_*

     🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(21)فــروری بروز،جمعـــہ(2020)عیسوی*_
 _*🗓(26) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنــــــــد_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(سنی تبلیغی مشن،(خواتین گروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

کسی غیر محرم سے فون پر بات کرنا کیساہے؟‭‮

0 comments
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_کسی غیر محرم سے فون پر بات کرنا کیساہے؟_*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _*📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا لڑکی کسی غیر محرم سے کال پر یا میسج پر بات کر سکتی ہے؟ دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں*_ 
*_🍀ســـائلہ:فـاطمـــــــہ بـــــی گجـــــــرات_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

*_🎗قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: (📖اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ)(سورۃ الأحزاب، آیت ۳۲)_*

*_🎗اگرتم اللہ سے ڈرتی ہو تو بات کرنے میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا مریض آدمی کچھ لالچ کرے"_*

*_🎗اس آیت سے معلوم ہو اکہ اپنی عفت اور پارسائی کی حفاظت کرنے والی خواتین کی شان کے لائق یہی ہے کہ جب انہیں کسی ضرورت ،مجبوری اور حاجت کی وجہ سے کسی غیر مرد کے ساتھ بات کرنی پڑ جائے تو ان کے لہجے میں نزاکت نہ ہو اور آواز میں بھی نرمی اور لچک نہ ہو بلکہ ان کے لہجے میں اَجْنَبِیّت ہو اور آواز میں بیگانگی ظاہر ہو، تاکہ سامنے والا کوئی بُرا لالچ نہ کر سکے اور اس کے دل میں شہوت پیدا نہ ہو اورجب نبی ﷺ کے زیرِ سایہ زندگی گزارنے والی امت کی ماؤں اور عفت و عصمت کی سب سے زیادہ محافظ مقدس خواتین کو یہ حکم ہے کہ وہ نازک لہجے اور نرم انداز سے بات نہ کریں تاکہ شہوت پرستوں کو لالچ کا کوئی موقع نہ ملے تو دیگر عورتوں کے لئے جو حکم ہو گا اس کا اندازہ ہر عقل مند انسان آسانی کے ساتھ لگا سکتا ہے۔_*

*_(📕صراط الجنان تفسیر سورۃ الاحزاب)_* 

*_🎗اگر گفتگو کا مقصد دینی مسائل کی راہنمائی حاصل کرنا ہو تو وقار ،متانت ، سنجیدگی اور شرعی تعلیمات کو ملحوظ خاطر رکھ کر گفتگو کی جا سکتی ہے۔ صحابہ کرام متعدد مسائل میں حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے راہنمائی لیا کرتے تھے۔لیکن غیر محرم مردوں سے جہاں وقت ضرورت گفتگو کی اجازت ہے وہاں یہ شرط ہے کہ عورتیں اپنی آواز میں لچک نرمی اور دلکشی پیدا نہ کریں بلکہ سخت لہجے اور کڑی انداز میں گفتگو کریں تاکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو، اور عورت کی حفاظت کے لیے بھی مفید ہے ،عام حالتوں میں موبائل پر مرد عورت کا اجنبی مرد و عورت سے گفتگو ناجائز ہے ضرورت کے وقت جائز ہے بارہا ایسا ہوتا ہے کہ اب کسی آدمی کو فون کر رہے ہیں وہ آدمی بر وقت گھر میں موجود نہیں ہے اور بار بار موبائل کی گھنٹی بج رہی ہے تو اس صورت میں اس آدمی کی والدہ اہلیہ یا بہن وغیرہ موبائل اٹھا لیتی ہے اور کہتی ہے کہ فلاں صاحب گھر میں موجود نہیں ہے یقیناً یہ ایک طرح کی مجبوری ہے ایسی صورت میں موبائل پر اجنبی مرد عورت کی اس مختصر گفتگو کو ناجائز نہیں کہہ سکتی کیونکہ یہاں ایک طرح کی ضرورت مجبوری ہے لہذا اس کی رخصت و اجازت ہوگی۔_*

*_🎗عورتوں کی آواز بھی پردہ ہے ،اگر بات چیت کا مقصد وقت گزاری اور دوستی کرنا متصور ہو تو غیر محرم لڑکوں اور لڑکیوں سے گفتگو کرنا ناجائز و حرام ہے۔ کسی خاص ضرورت کے بغیر یہ فضول کام ہے، اور بالآخر حرام کے ارتکاب کا سبب بنے گا۔"یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی ناجائز ہیں"فون پر جو بلا وجہ کی گفتگو و بے حیائی کی گفتگو ہوتی رہتی ہے یہ سراسر حرام ہے ایسی گفتگو سے بچنا چاہئیے_* 

*_🎗الحاصل : ضرورت و حاجت کے تحت ضرورت بھر نا محرم مرد و عورت سے گفتگو کی اجازت ہوگی بلا عذر شرعی ناجائز ہے_*

*_(📗ماخوذ از : موبائل فون کے ضروری مسائل ص ۷۱ تا ۷۳)_*

     🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(21)فــروری بروز،جمعـــہ(2020)عیسوی*_
 _*🗓(26) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنــــــــد_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(سنی تبلیغی مشن،(خواتین گروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

عند الشرع ابرؤں بنانا کیسا ہے؟

0 comments
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
*_☘عنــد الشــرع ابرؤں بنانا کیســـاہے؟_☘*
*‭‮‭‮ _◆ـــــــــ‭‮‭‮ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــــــــــــ◆_*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🌹 _اَلسَـلامُ عَلَیـکم وَرَحمَةُاللہِ وَبَرَکَاتُه_ 🌹‎*
*_★★ــــــــــــ♥🌸🌸🌸♥ــــــــــــ★★_*
 _*📜کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل کے بارے میں کہ عورتوں کا اپنے ابرؤں کا بنوانا یا نوچوانا کیسا ہے؟*_ 
*_🍀ســـائلہ:فـاطمـــــــہ بـــــی گجـــــــرات_🍀*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_ 
*🌹 _وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ_ 🌹*

  _*📝الجــــــواب بعون الملک الوھاب*_ 

*_🎗قال اللہ تعالی فی القرآن المجید :👇_* 
 *_(📖وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا)(سورۃ الحشر) "رسول جو کچھ تمھیں دیں اسے لو اور جس چیز سے منع کر دیں اس سے باز آجاؤ"_*

*_🎗حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ﷲ (عزوجل) کی لعنت گودنے والیوں پر اور گودوانے والیوں پر اور بال نوچنے والیوں پر یعنی جو عورت بھوں کے بال نوچ کر ابرو کو خوبصورت بناتی ہے اس پر لعنت اور خوبصورتی کے لیے دانت ریتنے والیوں پر یعنی جو عورتیں دانتوں کو ریت کر خوبصورت بناتی ہیں اور ﷲ (عزوجل) کی پیدا کی ہوئی چیز کو بدل ڈالتی ہیں۔ایک عورت نے حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے پاس حاضر ہو کر یہ کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ آپ نے فلاں فلاں قسم کی عورتوں پر لعنت کی ہے، انھوں نے فرمایا: میں کیوں نہ لعنت کروں ان پر جن پر نبی ﷺ نے لعنت کی اور اس پر جو کتاب ﷲ میں (ملعون) ہے اس نے کہا میں نے کتاب ﷲ پڑھی ہے مجھے تو اس میں یہ چیز نہیں ملی۔ فرمایا: تو نے (غور سے) پڑھا ہوتا تو ضرور اس کو پایا ہوتا کیا تو نے یہ نہیں پڑھا: { 📖وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-} ’یعنی رسول جو کچھ تمھیں دیں اسے لو اور جس چیز سے منع کر دیں اس سے باز آجاؤ۔‘اس عورت نے کہا، ہاں یہ پڑھا ہے۔ حضرت عبدﷲ بن مسعود نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔_*

*_(📕بحوالہ:صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم، فعل الواصلۃ والمستوصلۃ إلخ،الحدیث:۱۲۰(۲۱۲۵)،ص۱۱۷۵ ؛_*
*_📗 حوالہ : بہار شریعت،جلد سوم حصہ شانزدہم)_*

*_🎗موچنے (یعنی بال اکھاڑنے کا آلہ) سے ابرو کے بالوں کو نوچ کر خوبصورت بنانے والی اور جس نے دوسری کے بال نوچے ان سب پر حدیث میں لعنت آئی ہے۔_*

 *_(📘بحوالہ : درمختار؛ ایضًا)_*

*_🎗البتہ ان خواتین کے لیے جنکے بھوں کے بال زیادہ بڑے بڑے ہوگئے ہو بدنما نظر آتا ہو بدھے دکھتے ہو شوہر ناپسند کرتا ہو تو ایسی صورت میں ضرورتاً انکو اجازت حاصل ہوگی کہ فقہ کا قاعدہ ہے :_*

       *_(📖الضرورات تبیح المحظورات)_* 

*_🎗ضرورتیں ممنوعات کو مباح یعنی جائز کردیتی ہیں اور یہ بھی ضرورت کے تحت ہی جائز ہوگی فقہ کا قاعدہ ہے: "(📖ما ابیح للضرورۃ یقدر بقدرھا)" جو چیز ضرورت کے تحت جائزہو وہ بقدرضرورت ہی جائز ہوتی ہے۔_*

*_(📚اصول الشاشی، ص ۱۲۱ مطبوعہ دعوت اسلامی)_*

     🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_ 🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(21)فــروری بروز،جمعـــہ(2020)عیسوی*_
 _*🗓(26) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
 *_رابطــــہ نمبــــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
*_محمــد نــوشــاد عـالـم کٹیہــاربہــار الھنــــــــد_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+919934959535_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(سنی تبلیغی مشن،(خواتین گروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤

عورتوں کو سر کا بال کٹوانا کیسا ہے؟

0 comments
💓 *عورتوں کو سر کا بال کٹوانا کیسا ہے؟*💓

السلام علیکم
 عورتوں کا اپنے سروں کے بالوں کا کٹوانا کیسا ہے؟ نیز اس کے بارے میں کیا حکم ہے جو اپنے سامنے والے بالوں کو اسٹائل سے کٹواتی ہیں اور اس کو چہرے پر لٹکاتی ہے!

          *_💗 سائلہ: فاطمہ بی، گجرات 💗_*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤
  *_❣وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ❣_*

*✒ الجـــــوابـــــــ؛_________________↓↓↓*
عورتوں کو اپنے سر کے بال اس قدر چھوٹے کروانا کہ جس سے مردوں سے مشابہت ہو ناجائز و حرام ہے اسی طرح فاسقہ عورتوں کی طرح بطور فیشن عجیب و غریب بال جیسے پیچھے سے لمبا آگے آدھا کٹا ہوا یا اسکے برعکس یا دائیں لمبا بائیں کٹا ہوا یا اسکے بر عکس یہ بھی منع ہے، ہاں بال بہت لمبے ہوجانے کی صورت میں اس قدر کاٹ لینا کہ جس سے مردوں کے ساتھ مشابہت نہ ہو ، جس طرح عموماً کنارے کاٹ کر برابر کئے جاتے ہیں یہ جائز ہے۔

[📖 صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:👇🏻
*” عورت کو سر کے بال کٹوانا جیسا کہ اس زمانہ میں نصرانی عورتوں نے کٹوانے شروع کردیے ناجائز و گناہ ہے اور اس پر لعنت آئی ، شوہر نے ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عورت ایسا کرنے میں گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی کرنے میں کسی کا کہنا نہیں مانا جائے گا، سنا ہے کہ بعض مسلمان گھروں میں بھی عورتوں کے بال کٹوانے کی بلا آگئی ہے، ایسی پرقینچ عورتیں دیکھنے میں لونڈا معلوم ہوتی ہیں۔“*

📘 حدیث میں فرمایا گیا کہ ’’جو عورت مردانہ ہیأت میں ہو، اس پر ﷲ(عزوجل) کی لعنت ہے۔‘‘
*لعن رسول الله ﷺ المتشبهات من النساء بالرجال، والمتشبهين من الرجال بالنساء ؛صحیح بخاری، کتاب اللباس*

*(📚 حوالہ : بہار شریعت، جلد سوم حصہ شانزدہم، حجامت بنوانا ناخن ترشوانا و فتاویٰ مرکز تربیت افتاء،جلد دوم ص ۴۹۰)*

       🌹 _*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*_🌹
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
 _*🗓(21)فــروری بروز،جمعـــہ(2020)عیسوی*_
 _*🗓(26) جمــادی الاخــر (1441)ھجــــــــری*_
*_★★★ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ★★★_*
         *📝 _شــــــــرف قلـــــــم_ 📝*
*_محمـــد اکبــر انصـــاری مانخــــورد ممبئـــــی_*
 *_رابطـــہ نمبـــر📞 919167698708_ +☎*
 _◆ــــــــــــــــــ▪☘▪ـــــــــــــــــــ◆_
               *🖥المشتہــــــر🖥*
 *_محمــد محــبــوب رضــا صمــدانــی پــٹـنـــہ_*
*_رابطـــــہ نمبــــــر📞+8651378657_ ☎*
*•─────────────────────•*
 *💙 _(سنی تبلیغی مشن، خواتین گروپ)_ 💙*
*•─────────────────────•*
🚤🚤🚤🚤☘☘☘🚤🚤🚤🚤