🔎 *بیماری میں روزے قضا کرنے کی رخصت ہے*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
ہندہ کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہے کچھ روزے چھوڑ دیں اور بعد میں قضا رکھے، تو کیسا ہے؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ ارم خاتون، احمد آباد*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔📄اگر ہندہ کا مرض بڑھ جانے یا جلد صحت یاب نہ ہونے کا غالب گمان ہے تو ہندہ کو شریعت مطہرہ رخصت دیتی ہے کہ ہندہ اس دن روزہ نہ رکھے بعد میں اسکی قضا کریں غالب گمان مطلب یہ نہیں کہ معمولی سا وہم ہو بلکہ یہ مرض کی ظاہر نشانی پائی جائے یا ہندہ کا ذاتی تجربہ ہو یا کوئی مسلمان تجربہ کار غیر فاسق ڈاکٹر نے ہندہ کو روزہ نہ رکھنے کی صلاح دی ہو!*
*📝حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں ؛*
🔍مریض کو مرض بڑھ جانے یا دیر میں اچھا ہونے یا تندرست کو بیمار ہو جانے کا گمان غالب ہو یا خادم و خادمہ کو ناقابل برداشت ضعف کا غالب گمان ہو تو ان سب کو اجازت ہے کہ اس دن روزہ نہ رکھیں
*(📕بحوالہ ’الجوھرۃ النیرۃ‘‘، کتاب الصوم، ص۱۸۳۔ و ’’الدرالمختار‘‘، کتاب الصوم، فصل في العوارض، ج۳، ص۴۶۳)*
🔍ان صورتوں میں غالب گمان کی قید ہے محض وہم ناکافی ہے۔ غالب گمان کی تین صورتیں ہیں ۔اس کی ظاہر نشانی پائی جاتی ہے یا اس شخص کا ذاتی تجربہ ہے یا کسی مسلمان طبیب حاذق مستور یعنی غیر فاسق نے اُس کی خبر دی ہو،
*(📘ردالمحتار‘‘، کتاب الصوم، فصل في العوارض، ج۳، ص۴۶۴)*
🔍 آج کل کے اکثر اطبا اگر کافر نہیں تو فاسق ضرور ہیں اور نہ سہی تو حاذق طبیب فی زمانہ نایاب سے ہو رہے ہیں ، ان لوگوں کا کہنا کچھ قابلِ اعتبار نہیں نہ ان کے کہنے پر روزہ افطار کیا جائے۔ ان طبیبوں کو دیکھا جاتا ہے کہ ذرا ذرا سی بیماری میں روزہ کو منع کر دیتے ہیں ، اتنی بھی تمیز نہیں رکھتے کہ کس مرض میں روزہ مُضر ہے کس میں نہیں ۔
*(📕حوالہ ؛؛؛ بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم📘)*
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*حـــدیثِ نــبوی ﷺ گروپ*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*
*۹ رمضان المبارک، ۱۴۴۱ ھجری ،۳ مئی ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار*
*ا•─────────────────────•*
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔