🔎 *کفر بکنے پر مجبور کیا جائے تو کیا کرے؟*🔍
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
علمائے کرام کی بار گاہ میں عرض ہے کہ زید کے علاقے کے چند علمائے کرام کو آر ایس ایس و بھاچپا والے اٹھا کر لے گئے اور ان سے طرح طرح کفری سوالات کر رہے اور کفریہ کلمات بولنے پر مجبور کر رہے ہیں۔۔ امر طلب یہ ہیکہ ایسی حالت میں عمائے کرام کیا کرے؟جلد از جلد مدلل ومفصل جواب عنایت کریں ۔۔ مہربانی ہوگی
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛محمد توقیر رضا برکاتی ثقافی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
🔍 *موبلینچنگ کی بے شمار واقعات ہندوستان میں ہوچکے ہیں جو کہ کسی پر مخفی نہیں، آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، کبھی "گائے ہتیہ" کے نام پر کبھی "جیہ شری رام" کے نام پر کبھی "بھارت ماتا کی جیہ" وغیرہ وغیرہ اگر اس طرح کے حالات کہیں پر پیش آجائے اور کفر بکنے پر مجبور کیا جائے ،جیسے اگر کوئی مردود عضو کاٹ ڈالنے یا شدید مار مارنے کی صحیح دھمکی دے کر کفر کرنے کا حکم دے اور جس کو دھمکی دی گئی وہ جانتا ہے کہ یہ ظالم جو کچھ کہہ رہا ہے کر گزرے گا۔ تو اب ظاہری طور پر کلمۂ کفر بکنے کی رخصت ہے اور دل حسب سابق ایمان پر مطمئن ہونے کی صورت میں کافر نہ ہوگا۔*
*قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَىٕنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ*
(📙سورۃ النحل آیت ۱۰۶)
*ترجمہ؛ جو ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے سوائے اس آدمی کے جسے (کفرپر) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پرجما ہوا ہولیکن وہ جو دل کھول کر کافر ہو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کیلئے بڑا عذاب ہے۔*
📃یہ آیت حضرت عمار بن یاسر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بارے میں نازل ہوئی حضرت عمار، ان کے والد حضرت یاسر ، ان کی والدہ حضرت سمیہ، حضرت صہیب، حضرت بلال، حضرت خباب اور حضرت سالم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو پکڑ کر کفار نے سخت سخت ایذائیں دیں تاکہ وہ اسلام سے پھر جائیں (لیکن یہ حضرات اسلام سے نہ پھرے تو) کفار نے حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے والدین کو بڑی بے رحمی سے شہیدکر دیا حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (ضعیف تھے جس کی وجہ سے بھاگ نہیں سکتے تھے، انہوں ) نے مجبور ہو کر جب دیکھا کہ جان پر بن گئی تو بادلِ نخواستہ کلمۂ کفر کا تَلَفُّظ کردیا رسولِ کریم ﷺ کو خبر دی گئی کہ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کافر ہوگئے تو حضور ﷺ نے فرمایا ’’ہرگز نہیں، حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سر سے پاؤں تک ایمان سے پُر ہیں اور اس کے گوشت اور خون میں ذوقِ ایمانی سرایت کرگیا ہے۔ پھر حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روتے ہوئے خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ’’کیا ہوا؟ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کی: اے خدا کے رسول ﷺ! بہت ہی برا ہوا اور بہت ہی برے کلمے میری زبان پر جاری ہوئے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اس وقت تیرے دل کا کیا حال تھا؟ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی ’’دل ایمان پر خوب جما ہوا تھا۔ نبیﷺ نے شفقت و رحمت فرمائی اور فرمایا کہ اگر پھر ایسا اتفاق ہو تو یہی کرنا چاہیے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔
*(📘بحوالہ؛ خازن، النحل، تحت الآیۃ،۱۰۶ ،۳ / ۱۴۴ملخصاً ؛ حوالہ : صراط الجنان فی تفسیر القرآن)*
📄ایسے وقت میں اپنے قول یا فعل میں "توریہ" کرے یعنی ۔۔ معاذ ﷲ اگر کفر کرنے پر اکراہ ہوا اور قتل یا قطع عضو کی دھمکی دی گئی تو اس شخص کو صرف ظاہری طور پر اس کفر کے کر لینے کی رخصت ہے اور دل میں وہی یقین ایمانی قائم رکھنا لازم ہے جو پہلے تھا اور اس شخص کو چاہیے کہ اپنے قول و فعل میں توریہ کرے یعنی اگرچہ اس فعل یا قول کا ظاہر کفر ہے مگر اس کی نیت ایسی ہو کہ کفر نہ رہے مثلاً اس کو مجبور کیا گیا کہ بت کو سجدہ کرے اور اس نے سجدہ کیا تو یہ نیت کرے کہ خدا کو سجدہ کرتا ہوں یا سرکار رسالت ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے پر مجبور کیا گیا تو کسی دوسرے شخص کی نیت کرے جس کا نام محمد ہو اور اگر اس شخص کے دل میں توریہ کا خیال آیا مگر توریہ نہ کیا یعنی خدا کے لیے سجدہ کی نیت نہیں کی تو یہ شخص کافر ہو جائے گا اور اس کی عورت نکاح سے خارج ہو جائے گی اور اگر اس شخص کو توریہ کا دھیان ہی نہیں آیا کہ توریہ کرتا اور بت کو ہی سجدہ کیا مگر دل سے اس کا منکر ہے تو اس صورت میں کافر نہیں ہوگا
*(📗بحوالہ؛ ’’الدرالمختار‘‘و’’ردالمحتار‘‘،کتاب الإکراہ،مطلب:بیع المکرہ فاسد۔۔۔إلخ،ج ۹،ص ۲۲۶۔حوالہ؛ بہار شریعت، جلد سوم حصہ پانزدہم، اکراہ کے شرائط)*
📌الحاصل کلام ؛ مثلا کسی نے آپ کو گن پوائنٹ پر لے کر بت سامنے رکھا اور معاذاللہ کہا:''اس کو سجدہ کرو۔'' اگر آپ جانتے ہیں کہ اس کی بات نہیں مانوں گا تو واقعی یہ گولی مار دے گا تو اب سجدہ کرنے میں یہ نیت کیجئے کہ''میں بت کو نہیں بلکہ اللہ عزوجل کو سجدہ کر رہا ہوں ۔'' یا اسی طرح اس نے کہا کہ معاذاللہ عزوجل محمد ﷺ کو فلاں گالی دو۔ تو گالی بکتے وقت رسول اللہﷺ کی نیت نہیں بلکہ کسی دوسرے ایسے شخص کی نیت کر لے جس کا نام محمد ہو مثلا اپنے بھائی یا دوست یا پڑوسی کا نام محمد ہے تو اسی کا تصور باندھ لے کہ میں اس محمد نامی آدمی کو گالی دے رہا ہوں ۔ توریہ کا مسئلہ جاننے ، طریقہ معلوم ہونے، اس وقت یاد ہونے اور ممکن ہونے کے باوجود اگر یہاں توریہ نہیں کریگا تو کفر کرنے کی صورت میں خود کافر ہو جائے گا اور اگر اس وقت توریہ کی طرف توجہ نہ گئی تو بت کو سجدہ کرتے وقت یا کفریہ بات بکتے وقت دل ایمان پر مطمئن ہے اور جو کچھ کرنے لگا ہے اس کا دل اندر سے انکاری ہے تو اب کافر نہ ہوگا۔
*📝جب اکراہ شرعی پایا جائے اس وقت رخصت ہے کہ دشمن کے مطالبہ پر کفریہ کلمہ کہہ دے یا کفریہ فعل بجالائے۔ (جبکہ دل ایمان پر جما ہوا ہو) اور جان بچا لے اور عزیمت یہ ہے کہ جان دیدے مگر دشمن کے دیئے جانے والے خلاف شریعت حکم پر عمل نہ کرے اور عزیمت کی فضیلت زیادہ ہے۔*
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۲۵ رمضان المبارک ١٤١٤ھ ، مطابق ۱۹ مئی ٠٢٠٢ء بروز منگل
*ا•─────────────────────•*
*گروپ؛ دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح✅✅✅
ماشاءاللہ تعالٰی
پوسٹ تو عمدہ لکھا ہے ،بارک اللہ تعالٰی فی علمک و حیاتک و مرامک و عملک و علمک
*عبد الوھاب رضوی اشرفی، شاہی جمعہ مسجد احمدآباد گجرات*
*ا•─────────────────────•*
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔