- *💚لاک ڈاؤن کی وجہ سے سامان کی قیمت زیادہ لینا کیسا؟💚*
الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
قابل قدر علماء کرام کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ کاروبار میں مجبوری کا فائدہ اٹھانا کیسا ہے؟ یعنی ابھی لوک ڈاؤن کی وجہ سے ذیادہ پیسا لینا کیسا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں
سائل؛ جعفر صمدانی گجرات؛
ا________(💚)___________
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
جائز ہے جب کہ اور کوئی وجہ مانعِ شرعی (جیسا کہ جھوٹ اور دھوکا وغیرہ) نہ ہو ، چاہے ایک روپے کی چیز باہم رضا مندی سے دس روپے میں بیچے یہ بھی جائز ہے کیونکہ شریعتِ مطہرہ نے نفع کی کوئی حد مقرر نہیں کی۔
امامِ اہلِ سنّت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ’’چار پیسے کی چیز کا دُگنی یا تین گنی قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے؟‘‘ تو جواباً ارشاد فرمایا: ’’ (ماقبل اور یہ)دونوں باتیں جائز ہیں جبکہ جھوٹ نہ بولے فریب نہ کرے مثلاً کہا یہ چیز تین یا چار پیسے کی میری خرید ہے اور خرید پونے چار کی تھی یا کہا خرچ وغیرہ ملا کر مجھے سوا چار میں پڑی ہے اور پڑی تھی پونے چار کو یا خرید وغیرہ ٹھیک بتائے مگر مال بدل دیا، یہ دھوکا ہے یہ صورتیں حرام ہیں، ورنہ چیزوں کے مول لگانے میں کمی بیشی حرج نہیں رکھتی۔‘‘
*(📙العطایا النبویۃ فی الفتاوى الرضویة، جلد ۱۷ صفحہ نمبر ۱۳۹)*
اب ذرا اس لوک ڈاون میں لوگوں کا جائزہ لیں ،
لوک ڈاؤن میں پریشان سبھی ہیں لیکن مہنگائی کو لے کر غریب کنبہ اور مزدور بہت زیادہ پریشان ہیں راشن روز استعمال کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے ایسی حالت لوک ڈاؤن میں روز مرہ کما کر کھانے والوں کی حالت بتتر سے بتتر ہوگئی ہے اس قتل مہنگائی میں غریبوں کا پیٹ بھرنا پشکل ہورہا ہے ۔گیہوں،چاول،تیل،گھئی ،شکر،دال،آلو،پیاز،دودھ جیسی روزمرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں روزانہ کم سے کم ۳۰۰ روپے کمانے والا بال بچوں کے ناشتہ میں ۱۰۰ روپے دوپہر اور رات کے کھانوں میں ۲۰۰ روپے خرچ ہوجاتے تھے تب بھی پیٹ بھر کھانا نہیں کھا پاتے اگر کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں تو مکان کا کرایہ ،الکٹریک کا بل وغیرہ وغیرہ، اگر اس حالت میں ان کو کوئی بیماری لگ جائے تو وہ الگ پریشانی؛ ہم نے لوک ڈاؤن میں ایسے ایسے لوگوں کو دیکھا جو ایک ٹائم کھا رہے ہیں، اللہ ہم پر رحم فرمائے، آمین
اب ذرا اس لوک ڈاون میں مارکیٹ کا جائزہ لیں ،
ملک بھر میں کورونا وائرس سے دہشت کا ماحول برقرار ہے۔ اس درمیان ہندوستان کی 60.9 فیصد آبادی کا ماننا ہے کہ انھیں ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے ضروری سامانوں کی خریداری اونچی شرح پر کرنی پڑ رہی ہے۔ یہ انکشاف ۲۳ مارچ پیر کے روز ایک سروے میں ہوا ہے۔ ملک بھر میں ۲۶ مارچ اور ۲۷ مارچ کو آئی اے این ایس- سی ووٹر گیلپ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن نے کورونا ٹریکر کے ذریعہ ایک سروے کیا جس میں یہ بات نکل کر سامنے آئی۔سروے میں شامل لوگوں سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ضروری چیزیں اونچی قیمت پر مل رہی ہیں۔ اس پر 60.9 فیصد لوگوں نے 'ہاں' میں جواب دیا اور کہا کہ انھیں ضروری چیزوں کی خریداری اونچی قیمت پر کرنی پڑ رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں 28.7 فیصد لوگوں نے 'نہیں' میں جواب دیا۔ گویا کہ ان کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ بقیہ لوگوں نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔دراصل لاک ڈاؤن کے دوران ضروری چیزوں کی کمی ہونے کی افواہ ہر علاقے میں پھیل گئی جس کی وجہ سے ضروری اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں نے قیمتیں بڑھا دیں۔ اس افواہ کی وجہ سے ہی لوگوں نے جمع خوری شروع کر دی جس کی وجہ سے ملک میں ضروری چیزوں کی کمی ہونے کے ساتھ ہی کالا بازاری کو بھی فروغ ملا۔ اس کے علاوہ چیزوں کی فراہمی پر بھی کافی اثر پڑا۔قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی کی جانب سے ۲۵ مارچ کو ملک بھر میں تین ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی کرانہ دکانوں پر کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی تھی۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دوا دکانوں پر بھی لوگوں نے خوب خریداری کی۔ ضروری چیزوں کی بڑے پیمانے پر کی گئی جمع خوری کی وجہ سے ہی اب لوگوں کو بیشتر چیزیں مہنگے داموں پر خریدنی پڑ رہی ہیں۔
*(📢ریپوٹ ؛ قومی آواز بیورو، ۳۰ مارچ, 6:30 pm)*
ہم نے خود ان معاملات میں چھان بین کیے اور کچھ ریپوٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی اس لوک ڈاون میں جھوٹ و کالا بازاری کا ماحول سب سے زیادہ گرم ہوا، مارکیٹ میں کسی سامان کی قیمت میں کمی کروائے تو فوراً جواب ملتا ہے کہ اس میں ہمیں صرف ایک روپیہ ہی مل رہا ہے ہم نے اتنے اتنے روپیے میں خریدا ہے، اس طرح کئی جھوٹ بولتے ہیں،مارکیٹ میں جھوٹ کا الگ بازار گرم ہے، اللہ ان لوگوں کو عقل سلیم عطا فرمائے، انکو ہدایت دیں، آمین
*والله اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؛*
ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛3/5/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔