🔎 *مرد کو تلوے میں بطور علاج مہندی لگانا کیسا؟*🔍
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
کیا فرماتےہیں مفتیان کرام شرع متین مسُلہ ذیل کے بارے میں بیماری کی وجہ سے مرد پاوں کے تلوے میں مہندی لگا سکتے ہیں یا نہیں؟
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛ محمد اشفاق نیازی، پالگھر*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
اس وقت جائز ہوگا جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیز نہ ہو،
کہ فقہ کا قاعدہ ہے:
*"الضرورات تبیح المحظورات"*
ضرورتیں ممنوعات کو مباح یعنی جائز کردیتی ہیں
*(📙اصول الشاشی، ص ۱۲۰, ۱۲۱ مطبوعہ دعوت اسلامی)*
نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کو زائل کر دے۔ اور مہندی کے استعمال میں بھی محض ضرورت کی بنا پر بطور دوا اور علاج ہو ،زینت مقصود نہ ہو۔
کہ فقہ کا قاعدہ ہے:
*"ما ابیح للضرورۃ یقدر بقدرھا"*
جو چیز ضرورت کے تحت جائز ہو وہ بقدر ضرورت ہی جائز ہوتی ہے
*(📘اصول الشاشی، ص، ۱۲۱ مطبوعہ دعوت اسلامی)*
*📄امام اہلسنت مجدد دین ملت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:*
🔍مرد کو ہتھیلی یا تلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبّہ ہے۔
*شرعۃ الاسلام ومرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے:"الحناء سنّۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن۲؎ اھاقول: والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعن اﷲ المتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفاراقول: وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناء۱؎اما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیئ مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیئ ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ۔"*
📃مہندی لگانی عورتوں کے لئے سنت ہے لیکن مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (تو پھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے) اس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے مہندی استعمال کرنے میں عورتوں سے مشابہت ہوگی اھا قول: (میں کہتاہوں) کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہ ﷲ تعالٰی نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیار کریں، لہٰذا تحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔ اور اطلاق ( الفاظ حدیث) ناخنوں کوبھی شامل ہے۔اقول: (میں کہتاہوں) اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث: اگر تُوعورت ہوتی تو ضرور اپنے سفید ناخنوں کو مہندی لگاکر تبدیل کر دیتی) رہاعذر کا استثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ) جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیز نہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کو زائل کردے۔ اور مہندی استعمال میں بھی محض ضرورت کی بنا پر بطور دوا اور علاج ہو، زیب و زینت اور آرائش مقصود نہ ہو۔(ت)
*(📗حوالہ؛ العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویة، جلد ۲۴ کتاب الحظر ص ۵۴۳ ، ۵۴۴ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*فیضان حضرت بلال رضی اللہ عنہ گروپ*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
*۲۴ شعبان المعظم، ۱۴۴۱ ھجری ،۱۹ اپریل ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار*
*ا•─────────────────────•*
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔