ہفتہ، 18 اپریل، 2020

کیا ساس کو زکوٰة دینا جائز ہے؟

0 comments
*🔇کیاساس کو زکوٰة دیناجائز ہے؟🔇*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


 السلام علیکم و رحمۃ اللہ 

ساس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے یا نہیں اگر وہ مستحق زکات ہو تو ؟
جواب سے نوازیں؛
ا________(🔇)____________
*وعلیکم السلام۔۔۔*
 *الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اپنے اصول وفروع کو چھوڑ کر اپنے غریب بھائی، بہن، خالہ، ساس، سسر، سالے اور سالی وغیرہم کو زکاة دے سکتے ہیں، بشرطیکہ یہ لوگ مستحق زکاة ہوں
صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: 
اپنی اصل یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے، اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا۔ یوہیں صدقۂ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں نہیں دے سکتا۔ رہا صدقۂ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے۔بہو اور داماد اور سوتیلی ماں یا سوتیلے باپ یا زوجہ کی اولاد یا شوہر کی اولاد کو دے سکتا ہے

*(📙بحوالہ ؛ ردالمحتار‘‘، کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ج۳، ص،۳۴۰, ۳۴۴،و عالمگیری؛ حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم)*
*والله اعلم؛*

 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛18/4/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔