ہفتہ، 25 اپریل، 2020

روزے کا کفارہ کیا ہے؟

0 comments
*🌻 روزے کا کفارہ کیا ہے ؟؟؟🌻*

*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 270 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*  
*سوال*❓کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ روزے کا کفارہ کیسے ادا ہوگا حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں آپ کی مہربانی ہوگی
*🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* گلزار احمد برکاتی ... *حیدرآباد🔷*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*

💫 *روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے* کہ ممکن ہو تو ایک رقبہ یعنی باندی یا غلام آزاد کرے اور یہ نہ کر سکے مثلاً اس کے پاس نہ لونڈی غلام ہے، نہ اتنا مال کہ خریدے یا مال تو ہے مگر رقبہ میسر نہیں جیسے آج کل یہاں ہندوستان میں، تو پے درپے ساٹھ روزے رکھے، یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ مساکین کو بھر بھر پیٹ دونوں وقت کا کھانا کھلائے اور روزے کی صورت میں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی چھوٹ گیا تو اب سے ساٹھ روزے رکھے، پہلے کے روزے محسوب نہ ہونگے اگرچہ اُنسٹھ ۵۹ رکھ چکا تھا، اگرچہ بیماری وغیرہ کسی عذر کے سبب چُھوٹا ہو، مگر عورت کوحیض آجائے تو حیض کی وجہ سے جتنے ناغے ہوئے یہ ناغے نہیں شمار کیے جائیں گے یعنی پہلے کے روزے اور حیض کے بعد والے دونوں مِل کر ساٹھ ہو جانے سے کفارہ ادا ہوجائے گا۔ 
📚 *( بحوالہ؛ ردالمحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب في الکفارۃ، ج۳، ص۴۴۷۔و الفتاوی الرضویۃ، ج۱۰، ص۵۹۵،وغیرہما- حوالہ ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم )*

*والّٰله ورسولہ اعلم بالصواب؛*

*✍🏼 کتـبــــہ: مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*
*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919167698708*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
 *(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186* 
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *27 شعبان المعظم 1441ھ بروز بدھ*
 *عیسوی اپریل.( 22/4/2020 )*🌹

منگل، 21 اپریل، 2020

ٹیک لگا کر قرآن پاک پڑھنا کیسا؟

0 comments
🔎 *ٹیک لگا کر قرآن پاک پڑھنا کیسا؟*🔍

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ قرآن پاک کسی بھی چیز سے ٹیک لگا کر پڑھنا کیسا؟
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛ محمد جعفر صمدانی ھند گجرات جامنگر جام سلایا*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 

بلا قباحت جائز ہے جبکہ اور کوئی وجہ مانع شرع نہ ہو، جیسے کوئی ایسی چیز سے ٹیک لگانا جوکہ ادب و 
احترام کی چیز ہو وغیرہ وغیرہ

*📄حضور سیدی صدر الشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:* 
🔍لیٹ کر قرآن پڑھنے میں حرج نہیں، جب کہ پاؤں سمٹے ہوں اور مونھ کھلا ہو، یوہیں چلنے اور کام کرنے کی حالت میں بھی تلاوت جائز ہے، جبکہ دل نہ بٹے، ورنہ مکروہ ہے۔ 

*(📕بحوالہ؛ ’’غنیۃ المتملي‘‘، القراءۃ خارج الصلاۃ، ص۴۹۶، وغیرہا- حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ سوم ،مسائل قرآءت بیرون نماز)*

جب لیٹ کر پڑھنا جائز ہے تو ٹیک 
لگاکر بدرجہ اولی جائز ہے

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*

*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*فلاح دین اسلام گروپ*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
*۲۶ شعبان المعظم، ۱۴۴۱ ھجری ،۲۱ اپریل ۲۰۲۰ عیسوی بروز منگل*
*ا•─────────────────────•*

کفر و شرک میں کیا فرق ہے؟

0 comments
*🔇کفر و شرک میں کیا فرق ہے؟ 🔇*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام رہنمائی فرمائیں کہ
کفر اور شرک میں کیا فرق ہے ؟ 
باحوالہ بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں
العارض صدام حسین؛
ا_______(🔇)__________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
کفر کا لغوی معنی ہے:'' کسی شے کوچھپانا۔''
*(📘بحوالہ : المفردات ص ۷۱۴ حوالہ؛ کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب)*

اور اصطلاح میں کسی ایک ضرورت دینی کے انکا ر کو بھی کفرکہتے ہیں اگر چہ باقی تمام ضروریات دین کی تصدیق کرتا ہو۔ جیسے کوئی شخص اگر تمام ضروريات دین کو تسلیم کرتا ہو مگرنماز کی فرضیت یا ختم نبوت کا منکر ہو وہ کافر ہے۔کہ نماز کو فرض ماننا اور نبی ﷺ کو آخری نبی ماننا دونوں باتیں ضروریات دین میں سے ہیں۔

*📄حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:*
ایمان اسے کہتے ہیں کہ سچے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریاتِ دین ہیں اور کسی ایک ضرورتِ دینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں، اگرچہ باقی تمام ضروریات کی تصدیق کرتا ہو۔ ضروریاتِ دین وہ مسائلِ دین ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسے ﷲ عزوجل کی وحدانیت، انبیا کی نبوت، جنت و نار، حشر و نشر وغیرہا
*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘: (إنّ الإیمان في الشرع ھو التصدیق بما جاء بہ من عند اللّٰہ تعالی، أي: تصدیق النبي بالقلب في جمیع ما علم بالضرورۃ مجیئہ بہ من عند اللّٰہ تعالی)۔ ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، مبحث الإیمان، ص۱۲۰)* 
 *(في ’’المسامرۃ‘‘ و’’المسایرۃ‘‘، الکلام فيمتعلق الإیمان، ص۳۳۰: (الإیمان (ھو التصدیق بالقلب فقط)، أي: قبول القلب وإذعانہ لما علم بالضرورۃ أنّہ من دین محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم بحیث تعلمہ العامۃ من غیر افتقار إلی نظر ولا استدلال کالوحدانیۃ والنبوۃ والبعث والجزاء ووجوب الصلاۃ والزکاۃ وحرمۃ الخمر ونحوہا، ویکفي الإجمال فیما یلاحظ إجمالاً کالإیمان بالملا ئکۃ والکتب والرسل، ویشترط التفصیل فیما یلاحظ تفصیلا کجبریل ومیکائیل وموسی وعیسی والتوراۃ والإنجیل، حتی إنّ من لم یصدق بواحد معین منہا کافر (و) القول بأن مسمی الإیمان ہذا التصدیق فقط (ہو المختار عند جمہور الأشاعرۃ) وبہ قال الماتریدي)*
*(’’الأشباہ والنظائر‘‘، الفن الثاني، کتاب السیر، ص۱۵۹)* 
*(’’البحر الرائق‘‘، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، ج۵، ص ۲۰۲)* 
*(’’الدر المختار‘‘ کتاب الجھاد، باب المرتد، ج۶، ص۳۴۲)* 
مثلاً یہ اعتقاد کہ حضورﷺ خاتم النبیین ہیں، حضورﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔
*(في ’’الہندیۃ‘‘، کتاب السیر، الباب في أحکام المرتدین، ج۲، ص۲۶۳: (إذا لم یعرف الرجل أنّ محمداً صلی اللّٰہ علیہ وسلم آخر الأنبیاء علیہم وعلی نبینا السلام فلیس بمسلم؛ لأنّہ من الضروریات)*
*(’’الأشباہ والنظائر‘‘، الفن الثاني، کتاب السیر، ص۱۶۱)* 
عوام سے مراد وہ مسلمان ہیں جو طبقۂ علما میں نہ شمار کیے جاتے ہوں، مگر علما کی صحبت سے شرفیاب ہوں اور مسائلِ علمیہ سے ذوق رکھتے ہوں  
*(وفسرت الضروریات بما یشترک في علمہ الخواص والعوام، أقول: المراد العوام الذین لہم شغل بالدین واختلاط بعلمائہ۔۔۔ إلخ۔ ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، کتاب الطھارۃ، باب الوضوء، ج۱، ص۱۸۱)*
نہ وہ کہ کوردہ(یعنی کم آباد اور چھوٹا گاؤں ، جسے کوئی نہ جانتا ہواور نہ ہی وہاں تعلیم کا کوئی سلسلہ ہو) اور جنگل اور پہاڑوں رہنے والے ہو جو کلمہ بھی صحیح نہیں پڑھ سکتے، کہ ایسے لوگوں کا ضروریاتِ دین سے ناواقف ہونا اُس ضروری کو غیر ضروری نہ کر دے گا، البتہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریاتِ دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے، ان سب پر اِجمالاً ایما ن لائے ہو! 
*(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول، ایمان و کفر کا بیان)* 

شرک کا معنی ہے:اللہ عزوجل کے سوا کسی کو واجب الوجود یامستحق عبادت (کسی کو عبادت کے لائق )جاننا یعنی الوہیت میں دوسرے کو شریک کرنا 
*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، مبحث الأفعال کلھا بخلق اللّٰہ تعالٰی، ص۷۸: (الإشتراک ھو إثبات الشریک في الألوھیۃ بمعنی وجوب الوجود کما للمجوس أو بمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدۃ الأصنام )*
اور یہ کفر کی سب سے بد ترین قسم ہے۔ اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقۃ شرک نہیں۔

واجب الوجود ایسی ذات کو کہتے ہیں جس کا وجود (یعنی ''ہونا'') ضروری اور عدم محال (یعنی نہ ہونا غیرممکن)ہے یعنی (وہ ذات)ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی،جس کو کبھی فنا نہیں، کسی نے اس کو پیدا نہیں کیا بلکہ اسی نے سب کو پیدا کیا ہے۔ جو خود اپنے آپ سے موجود ہے اور یہ صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔
*(📕ماخوذ از؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول،عقاعقائد متعلقہ ذات و صفات الہی عزوجل)* 

اور کبھی شرک بول کر مطلق کفر مراد لیا جاتا ہے، یہ جو قرآنِ عظیم میں فرمایا: کہ؛ *( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ- پ۵، النسآء : ۴۸) ’’شرک نہ بخشا جائے گا‘‘* وہ اسی معنی پر ہے، یعنی اَصلاً کسی کفر کی مغفرت نہ ہوگی، باقی سب گناہ ﷲ عزوجل کی مشیت پر ہیں، جسے چاہے بخش دے۔ 
*(وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ -پ۵، النسآئ: ۴۸)*

*(في ’’تفسیر روح البیان‘‘، ج۲، ص۲۱۸: ({اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ} أي: لا یغفر الکفر ممن اتصف بہ بلا توبۃ وإیمان؛ لأنّ الحکمۃ التشریعیۃ مقتضیۃ لسدّ باب الکفر وجواز مغفرتہ بلا إیمان مما یؤدي إلی فتحہ ولأنّ ظلمات الکفر والمعاصي إنّما یسترہا نور الإیمان فمن لم یکن لہ إیمان لم یغفر لہ شيء من الکفر والمعاصی{ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ} أي: ویغفر ما دون الشرک في القبح من المعاصي صغیرۃ کانت أو کبیرۃ تفضلاً من لدنہ وإحساناً من غیر توبۃ عنہا لکن لا لکل أحد بل {لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ} أن یغفر لہ ممن اتصف بہ فقط أي: لا بما فوقہ)*

*(وفي ’’روح المعاني‘‘، الجزء الخامس، ص۶۸: (والشرک یکون بمعنی اعتقاد أنّ للّٰہ تعالی شأنہ شریکاً إمّا في الألوہیۃ أو في الربوبیۃ ، وبمعنی الکفر ۔مطلقاً وہو المراد ہنا۔)*

*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، ص۱۰۷۔۱۰۸: (الکبیرۃ وقد اختلف الروایات فیھا فروی ابن عمر أنّہا تسعۃ: الشرک باللّٰہ۔۔۔إلخ)*

*(وفي ’’مجموعۃ الحواشي البہیۃ‘‘،)*

 *(’’حاشیۃ عصام الدین‘‘ تحت ہذہ العبارۃ، ج۲، ص۲۱۸: (المراد مطلق الکفر وإلاّ لورد أنواع الکفر غیرہ)*

*(في ’’عمدۃ القاریٔ شرح صحیح البخاري‘‘،ج۱، ص۳۰۵: (المراد بالشرک في ہذہ الآیۃ الکفر؛ لأنّ من جحد نبوۃ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم مثلاً کان کافراً ولو لم یجعل مع اللّٰہ إلھاً آخر والمغفرۃ منتفیۃ عنہ بلا خلاف وقد یرد الشرک ویراد بہ ما ہو أخص من الکفر کما فی قولہ تعالی:لَمْ يَكُنِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ الْمُشْرِكِيْن)*

*(وانظر ’’الحدیقۃ الندیۃ‘‘، ج۱، ص۲۷۶۔۲۷۷)*

*(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول، ایمان و کفر کا بیان)* 

*والله اعلم بالصواب؛*

 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛ ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛20/4/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

اتوار، 19 اپریل، 2020

مرد کو تلوے میں بطور علاج مہندی لگانا کیسا؟

0 comments
🔎 *مرد کو تلوے میں بطور علاج مہندی لگانا کیسا؟*🔍
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتےہیں مفتیان کرام شرع متین مسُلہ ذیل کے بارے میں بیماری کی وجہ سے مرد پاوں کے تلوے میں مہندی لگا سکتے ہیں یا نہیں؟
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛ محمد اشفاق نیازی، پالگھر*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
اس وقت جائز ہوگا جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیز نہ ہو،
کہ فقہ کا قاعدہ ہے: 
*"الضرورات تبیح المحظورات"*
ضرورتیں ممنوعات کو مباح یعنی جائز کردیتی ہیں
*(📙اصول الشاشی، ص ۱۲۰, ۱۲۱ مطبوعہ دعوت اسلامی)* 

 نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کو زائل کر دے۔ اور مہندی کے استعمال میں بھی محض ضرورت کی بنا پر بطور دوا اور علاج ہو ،زینت مقصود نہ ہو۔
کہ فقہ کا قاعدہ ہے:
*"ما ابیح للضرورۃ یقدر بقدرھا"*
جو چیز ضرورت کے تحت جائز ہو وہ بقدر ضرورت ہی جائز ہوتی ہے
*(📘اصول الشاشی، ص، ۱۲۱ مطبوعہ دعوت اسلامی)* 

*📄امام اہلسنت مجدد دین ملت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:*
🔍مرد کو ہتھیلی یا تلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبّہ ہے۔ 
*شرعۃ الاسلام ومرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے:"الحناء سنّۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن۲؎ اھاقول:  والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعن اﷲ المتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفاراقول:  وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناء۱؎اما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیئ مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیئ ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ۔"*
📃مہندی لگانی عورتوں کے لئے سنت ہے لیکن مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (تو پھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے) اس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے مہندی استعمال کرنے میں عورتوں سے مشابہت ہوگی اھا قول:  (میں کہتاہوں) کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہ ﷲ تعالٰی نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیار کریں، لہٰذا تحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔ اور اطلاق ( الفاظ حدیث) ناخنوں کوبھی شامل ہے۔اقول: (میں کہتاہوں) اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث: اگر تُوعورت ہوتی تو ضرور اپنے سفید ناخنوں کو مہندی لگاکر تبدیل کر دیتی) رہاعذر کا استثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ) جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیز نہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کو زائل کردے۔ اور مہندی استعمال میں بھی محض ضرورت کی بنا پر بطور دوا اور علاج ہو، زیب و زینت اور آرائش مقصود نہ ہو۔(ت)

*(📗حوالہ؛ العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویة، جلد ۲۴ کتاب الحظر ص ۵۴۳ ، ۵۴۴ مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*فیضان حضرت بلال رضی اللہ عنہ گروپ*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
*۲۴ شعبان المعظم، ۱۴۴۱ ھجری ،۱۹ اپریل ۲۰۲۰ عیسوی بروز اتوار*
*ا•─────────────────────•*

ہفتہ، 18 اپریل، 2020

کیا ساس کو زکوٰة دینا جائز ہے؟

0 comments
*🔇کیاساس کو زکوٰة دیناجائز ہے؟🔇*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia


 السلام علیکم و رحمۃ اللہ 

ساس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے یا نہیں اگر وہ مستحق زکات ہو تو ؟
جواب سے نوازیں؛
ا________(🔇)____________
*وعلیکم السلام۔۔۔*
 *الجواب بعون الملک الوھاب؛*
اپنے اصول وفروع کو چھوڑ کر اپنے غریب بھائی، بہن، خالہ، ساس، سسر، سالے اور سالی وغیرہم کو زکاة دے سکتے ہیں، بشرطیکہ یہ لوگ مستحق زکاة ہوں
صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: 
اپنی اصل یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے، اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا۔ یوہیں صدقۂ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں نہیں دے سکتا۔ رہا صدقۂ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے۔بہو اور داماد اور سوتیلی ماں یا سوتیلے باپ یا زوجہ کی اولاد یا شوہر کی اولاد کو دے سکتا ہے

*(📙بحوالہ ؛ ردالمحتار‘‘، کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ج۳، ص،۳۴۰, ۳۴۴،و عالمگیری؛ حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم)*
*والله اعلم؛*

 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛18/4/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

جمعرات، 16 اپریل، 2020

شدید بخار میں غسل کا حکم

0 comments
*🌻 شدید بخار میں غسل کا حکم🌻*

*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 257 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*  
*سوال*❓کیا فرماتے ہیں علماء کرام اگر احتلام ہو گیا اس حا لت میں ہوا کہ بخار شدید ہے اور یہ معلوم ہے کہ اگر غسل کرے گا تو بخار اور بڑھ جا ئے گا تو اس حا لت میں نا ف کے نیچے کا حصہ اچھے طریقے سے دھل کر اور اوپر کے حصہ پر پا نی چپڑ لے تو کیا غسل ہو جا ئے گا برائے کرم جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ..
*🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* کلیم رضا ... *لوہتہ بنارس🔷*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*

ایسی کنڈیشن میں اگر سر پر پانی ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے گرم پانی سے نہائے اور پورے سر کا مسح کریں 
💫 *صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛* 
جس کا وُضو نہ ہو یا نہانے کی ضرورت ہو اور پانی پر قدرت نہ ہو تو وُضو و غُسل کی جگہ تیمم کرے۔ پانی پر قدرت نہ ہونے کی چند صورتیں ہیں , ایسی بیماری ہو کہ وُضو یا غُسل سے اس کے زِیادہ ہونے یا دیر میں اچھا ہونے کا صحیح اندیشہ ہو خواہ یوں کہ اس نے خود آزمایا ہو کہ جب وُضو یا غُسل کرتا ہے تو بیماری بڑھتی ہے یا یوں کہ کسی مسلمان اچھے لائق حکیم نے جو ظاہراً فاسق نہ ہو کہہ دیا ہو کہ پانی نقصان کرے گا۔ (محض خیال ہی خیال بیماری بڑھنے کا ہو تو تیمم جائز نہیں ۔ یوں ہی کافر یا فاسق یا معمولی طبیب کے کہنے کا اعتبار نہیں) بیماری میں اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے وُضو اور غُسل ضروری ہے تیمم جائز نہیں ۔ ہاں اگر ایسی جگہ ہو کہ گرم پانی نہ مل سکے تو تیمم کرے۔ یوہیں اگر ٹھنڈے وقت میں وُضو یا غُسل نقصان کرتا ہے اور گرم وقت میں نہیں تو ٹھنڈے وقت تیمم کرے پھر جب گرم وقت آئے تو آئندہ نماز کے لیے وُضو کرلینا چاہیے جو نماز اس تیمم سے پڑھ لی اس کے اعادہ کی حاجت نہیں 
📚 *(بحوالہ ؛ الفتاوی الھندیۃ‘ کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۸۔حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم تیمم کے مسائل)*

*والّٰله ورسولہ اعلم بالصواب؛*

*✍🏼 کتـبــــہ: مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*
*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919167698708*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
 *(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186* 
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *21 شعبان المعظم 1441ھ بروز جمعرات*
 *عیسوی اپریل.( 16/4/2020 )*🌹

عورت کفر بک دے تو کیا حکم ہے؟

0 comments
🔎 *عورت کفر بک دے تو کیا حکم ہے؟*🔍
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں ہندہ نے بھول سے کسی کفریہ کلمہ والے گانے پر ویڈیو بنالی ! جس میں (استغفر الله) الفاظ کچھ یوں تھے ۔۔۔۔۔ "تجھ کو خدا مانا"۔۔۔۔بعد جب اسے کسی نے بتایا کہ یہ تو کفریہ کلمات ہیں۔۔۔۔۔ تو اس نے وہ والا ویڈیو ڈیلٹ بھی کر دیا کہ اس سے یہ بھول سے ہو گئی تھی ۔۔۔۔اور ہندہ شادی شدہ ہےتو اس پر شریعت کی جانب سے کیا حکم نافذ ہوگا۔۔۔ 
کیا اس کو اعلانیہ توبہ کرنی پڑے گی یا تجدید ایمان و نکاح؟
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛ رضوان۔۔۔۔ گجرات*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب ۔۔۔* 
اول یہ کہ اس طرح ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر عام کرنا خود کی نمائش کرنا حرام اشد حرام ہے، عورتوں کو پردے کا حکم ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر اپنی آوازیں اور دیگر اعضاء کا نمائشیں کریں , یہ کفریہ ویڈیو ہی نہیں بلکہ تمام ویڈیو کو جو مانع شرع ہو سوشل میڈیا پر سے ڈلیٹ کرنا لازمی ہے اور آئندہ کے دل سے توبہ کریں دوبارہ کبھی اس طرح کی حرکتیں نہ کریں 

📝دوم یہ کہ مذکورہ بالا جملہ کفر ہے 
شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اسی طرح کے ایک کفریہ گانے کے متعلق فرماتے ہیں ! 

*گانا} (ہا ئے! تجھے چاہیں گے ،اپنا خدا بنائیں گے)* 
🔍اس میں اللہ عزوجل کے سوا کسی اور کو خدا بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے جو کہ صریح کفر ہے۔
*(📕حوالہ؛ کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص ۵۱۳ مطبوعہ دعوت اسلامی)*

*📄اگرچہ بھول میں کلمہ کفر بکا یا جہالت کی وجہ سے کلمہ کفر سرزد ہوا متکلم کو بتایا گیا متکلم بلا چوں چرا کہ غلطی کو مان لیا اور کہی ہوئی بات پہ ندامت کا اظہار کیا ہے، ویڈیو کو ڈلیٹ بھی کیا، تب تو حکم کفر نہیں لگیگا، پھر احوط یہی ہے کہ تجدید ایمان کرے، البتہ ہندہ توبہ کریں اور جس کفر سے توبہ مقصود ہے وہ اسی وقت مقبول ہوگی جبکہ وہ اس کفر کو کفر تسلیم کرتی ہو اور دل میں اس کفر سے نفرت و بیزاری بھی ہو۔ جو کفر سرزد ہوا توبہ میں اس کاتذکرہ بھی ہو ۔مثلا ؛ ہندہ سے جو کفر سرزد ہوا ہے تو یوں کہے :''یااللہ عزوجل!میں نے جو ویڈیو میں کفریہ کلمہ بکی ہے اس کفر سے توبہ کرتی ہوں۔ لآ الہ الا اللہ محمد رسول اللہﷺ (اللہ عزوجل کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد ﷺ اللہ عزوجل کے رسول ہیں )'' اس طرح مخصوص کفر سے توبہ بھی ہو گئی اور تجدید ایمان بھی۔ اگر معاذاللہ عزوجل کئی کفریات بکے ہو اور یاد نہ ہو کہ کیا کیا بکا ہے تو یوں کہے:''یااللہ عزوجل!مجھ سے جو جو کفریات صادر ہوئے ہیں میں ان سب سے توبہ کرتی ہوں۔ پھر کلمہ پڑھ لے،*

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*
کہنا کچھ چاہتا تھا اور زبان سے کفر کی بات نکل گئی تو کافر نہ ہوا یعنی جبکہ اس امر سے اظہار نفرت کرے کہ سننے والوں کو بھی معلوم ہو جائے کہ غلطی سے یہ لفظ نکلا ہے اور اگر بات کی پچ کی (کی ہوئی بات پر اَڑا رہا) تو اب کافر ہو گیا کہ کفر کی تائید کرتا ہے۔
*(📙بحوالہ ؛ ردالمحتار کتاب الجھاد،باب المرتد،مطلب: الأسلام یکون بالفصل۔۔۔إلخ،ج۶،ص۳۵۳۔ حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم مرتد کا بیان)*

رہی بات نکاح کی تو۔۔ ہندہ اپنے شوہر کے نکاح سے نہیں نکلی، عورت سے اگر کفر سرزد بھی ہو بھی جائے تو اپنے شوہر کے ہی نکاح میں رہتی ہے اب اسی پر فتویٰ ہے البتہ اپنے شوہر ہی سے احتیاطاً تجدید نکاح کریں، علماء کرام نے عورت کے مرتد ہوجانے سے نکاح فسخ نہ ہونے کا فتوی دیا ہے تاکہ معصیت اور شوہر سے چھٹکارہ پانے کے حیلہ کا دروازہ بالکل بند ہوجائے 

*(📕ماخوذ از؛ فتاویٰ فیض الرسول، مجلس شرعی کے فیصلے)* 

 *📝امام اہلسنت عليہ الرحمہ کی بارگاہ میں مرتدہ کے متعلق سوال ہوا، آپ ارشاد فرماتے ہیں:*
🔎"ہندہ نے پہلا فقرہ کہا ہو خواہ دوسرا ہر طرح اس کا ایمان جاتا رہا 
کہ اس نے شرع مطہرہ کی توہین کی مگر ہندہ نکاح سے نہ نکلی ، نہ اسے روا ہے کہ بعد اسلام کسی دوسرے سے نکاح کر لے۔ ہاں(چونکہ وہ اپنے ارتداد کے سبب اپنے شوہر پر حرام ہو چکی ہے لہذا) بعد اسلام سابقہ شوہر ہی سے تجدید نکاح پر مجبور کی جائے گی۔"
*(📗حوالہ ؛ فتاوی رضویہ جلد ۱۲ ص ۲۶۳ ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)*

*📝اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:*
🔍عورت مرتد ہوگئی پھر اسلام لائی تو شوہرِ اول سے نکاح کرنے پر مجبور کی جائے گی یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ دوسرے سے نکاح کرے اسی پر فتوی ہے۔
*(📘بحوالہ : الدرالمختار‘‘،کتاب الجھاد، باب المرتد،ج۶،ص ۳۸۷ ، حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم مرتد کا بیان)* 

*📄تجدید نکاح کا معنی ہے نئے مہر سے نیا نکاح کرنا اس کیلئے لوگوں کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں نکاح نام ہے ایجاب و قبول کا ہاں بوقت نکاح بطور گواہ کم ازکم دو مرد مسلمان یا ایک مرد مسلمان اور دو مسلمان عورتوں کا حاضر ہونا لازمی ہے خطبۂ نکاح شرط نہیں بلکہ مستحب ہے خطبہ یاد نہ ہو تو اعوذ باللہ اور بسم ﷲ شریف کے بعد سورۂ فاتحہ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔کم ازکم دس درہم یعنی دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی (موجودہ وزن کے حساب سے ۳۰ گرام ۶۱۸ ملی گرام چاندی ) یا اس کی رقم مہر واجب ہے تو اب مذکورہ گواہوں کی موجودگی میں شوہر ''ایجاب'' کریں یعنی عورت سے کہے:'' میں نے ______ روپے مہر کے بدلے آپ سے نکاح کیا ''عورت کہے :'' میں نے قبول کیا ۔''نکاح ہو گیا ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عورت ہی خطبہ یا سورۂ فاتحہ پڑھ کر''ایجاب'' کرے اور مرد کہے:''میں نے قبول کیا ''، نکاح ہوگیا،* بعد نکاح اگر عورت چاہے تو مہر معاف بھی کر سکتی ہے ۔ مگر مرد بلاحاجت شرعی عورت سے مہر معاف کرنے کا سوال نہ کرے
*(📙حوالہ کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص ۶۲۲ ، ۶۲۳ مطبوعہ دعوت اسلامی)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح ✅✅✅
ماشاءاللہ اللہ تعالٰی  
بہت پیچیدہ فقرہ کے ساتھ زیر قلم لاکر قلم بند کیا ہے 
بارک اللہ تعالٰی فی علمک و حیاتک و مرامک و عملک 
*مفتی عبد الوہاب رضوی اشرفی صاحب قبلہ ، خطیب و امام شاہی جمعہ مسجد احمدآباد*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح✅✅✅
*حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی شیخ الحدیث دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ کلکتہ؛*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح✅✅✅
*فقیر محمد شہروز عالم اکرمی عفی عنہ کلکتہ*
*ا•─────────────────────•*
*۱۸ شعبان المعظم، ۱۴۴۱ ھجری ،۱۳ اپریل ۲۰۲۰ عیسوی بروز پیر*
*ا•─────────────────────•*

پیر، 13 اپریل، 2020

وہ کون صحابی رسول ﷺ ہیں جن کا نام قرآن پاک میں آیا ہے ؟

0 comments
*🌻 وہ کون صحابی رسول ﷺ ہیں جن کا نام قرآن پاک میں آیا ہے ؟؟؟*

*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 248 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*  
*سوال*❓وہ کون سے صحابی رسول ہیں جن کا نام قرآن مجید میں ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
*🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* محمد قاسم رضا ... *حیدرآباد🔷*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*

💫 *وہ صحابی رسول ﷺ حضرت سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ* ہیں جنکا نام قرآن مجید میں آیا ہے
قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: 
وَ اِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِیْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِ اَمْسِكْ عَلَیْكَ زَوْجَكَ وَ اتَّقِ اللّٰهَ وَ تُخْفِیْ فِیْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِیْهِ وَ تَخْشَى النَّاسَۚ-وَ اللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰىهُؕ-فَلَمَّا قَضٰى زَیْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَیْ لَا یَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآىٕهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًاؕ-وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
📓 *(سورۃ الاحزاب آیت نمبر ۳۷)*
💫 *(ترجمہ:)* اور اے محبوب! یاد کرو جب تم اس سے فرمارہے تھے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اورجس پر آپ نے انعام فرمایا کہ اپنی بیوی اپنے پاس روک رکھ اور اللہ سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپا رہے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تمہیں لوگوں کا اندیشہ تھا اور اللہ اس بات کازیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو پھر جب زید نے اس سے حاجت پوری کرلی تو ہم نے آپ کا اس کے ساتھ نکاح کردیاتاکہ مسلمانوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (سے نکاح کرنے) میں کچھ حرج نہ رہے جب ان سے اپنی حاجت پوری کرلیں اور اللہ کا حکم پوراہوکر رہتاہے۔
            
*والّٰله ورسولہ اعلم بالصواب؛*

*✍🏼 کتـبــــہ: مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*
*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919167698708*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
 *(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186* 
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *18 شعبان المعظم 1441ھ بروز پیر*
 *عیسوی اپریل.( 13/4/2020 )*🌹

ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ پڑھنے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟

0 comments
🔎 *ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ پڑھنے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟*🔍

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
علماٸے کرام رہنمائی فرماٸیں نوازش ہوگی
 کسی امام صاحب نے نماز میں یہ آیت پڑھی جو منافقوں سے خطاب ہے 
القرآن - سورۃ نمبر 2 البقرة
آیت نمبر 15
اَللّٰهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِىۡ طُغۡيَانِهِمۡ يَعۡمَهُوۡنَ‏ ۞ 
ترجمہ:اللہ ان کو ان کے مذاق کی سزا دے رہا ہے اور ان کو ڈھیل دے رہا ہے ‘ یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹک رہے ہیں
اب یہاں لفظ *"یعمھون"* پر وقف کیا اب اس کے بعد والی آیت یہ ملاٸی جو مومنوں سے خطاب ہے
اُولٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٌ‌ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُهۡتَدُوۡنَ ۞
القرآن - سورۃ نمبر 2 البقرة
آیت نمبر 157
ترجمہ:یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے خصوصی نوازشیں ہیں اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت پر ثابت قدم ہیں

اور رکوع میں چلا گیا اور سوچتا رہا پھر نماز کو تکمیل تک پہنچایا تو کیا اس طرح آیات ملانے سے نماز ہوٸ یا نہیں ؟؟
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛ محمد ذاکرحسین نعمانی (متوطن انجار گجرات کچھ)*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب ۔۔۔* 
اس باب میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے، نماز فاسد ہوجائے گی، ورنہ نہیں ہوگی صورت مسئولہ میں نماز فاسد نہیں ہوئی

*📝صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :* 
ایک آیت کو دوسری کی جگہ پڑھا، اگر پورا وقف کر چکا ہے تو نماز فاسد نہ ہوئی جیسے "وَ الْعَصْرِۙ۰۰۱ اِنَّ الْاِنْسَانَ" (پ۳۰، العصر:۱۔۲) پر وقف کر کے " اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِيْ نَعِيْمٍۚ" (پ۳۰، المطففین: ۲۲) پڑھا، یا "اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ" (پ۳۰، البینۃ: ۷) پر وقف کیا، پھر پڑھا "اُولٰٓىِٕكَ هُمْ شَرُّالْبَرِيَّةِؕ" (پ۳۰، البینۃ: ۶) نماز ہوگئی اور اگر وقف نہ کیا تو معنی متغیر ہونے کی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی، جیسے یہی مثال ورنہ نہیں جیسے "اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ" (پ۱۶، الکھف: ۱۰۷) کی جگہ "فَلَھُمْ جَزَآؤُنِ الْحُسْنٰی" پڑھا، نماز ہوگئی۔ 
*(📕بحوالہ : الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس، ج۱، ص۸۰۔ حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ سوم قرآت میں غلطی ہوجانے کا بیان)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*فلاح دین اسلام گروپ*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح✅✅✅
*حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی شیخ الحدیث دارالعلوم قادریہ حبیبیہ فیل خانہ ہوڑہ کلکتہ؛*
*ا•─────────────────────•*
*۱۸ شعبان المعظم، ۱۴۴۱ ھجری ،۱۳ اپریل ۲۰۲۰ عیسوی بروز پیر*
*ا•─────────────────────•*

اتوار، 12 اپریل، 2020

جیل کے اندر تیمم کرکے نماز پڑھنا کیسا؟

0 comments
*🤎جیل کے اندر تیمم کرکے نماز پڑھناکیسا؟🤎*

الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia

سوال
جیل کے اندر آدمی تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے کہ نہیں ،؟ 
پانی پر قادر تو ہیں لیکن جیل کے اندر باہر آنے کا نام بھی نہیں

سائل؛ محمد عبد الحکیم باڑمیر، راجستھان؛
ا________(💚)___________
*وعلیکم السلام ورحمت اللہ؛*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛* 
اگر یہ گمان ہے کہ جیلر سے پانی مانگنے پر یا وضو کے لئے جانے کی اجازت مانگنے پر اگر جیلر وضو کے لیے جانے کی اجازت دیگا یا وضو کے لئے پانی لا کر دیگا تو تیمم جائز نہیں، اگر نہیں مانگا اور تیمم کرکے نماز پڑھ لی اور بعد نماز مانگا اور اس نے دے دیا یا بنا مانگے اس نے خود دے دیا تو وُضو کرکے نماز کا اعادہ لازم ہے اور اگر مانگا اور نہ دیا تو نماز ہوگئی
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
اگر اپنے ساتھی کے پاس پانی ہے اور یہ گمان ہے کہ مانگنے سے دے دے گا تو مانگنے سے پہلے تیمم جائز نہیں پھر اگر نہیں مانگا اور تیمم کرکے نماز پڑھ لی اور بعد نماز مانگا اور اس نے دے دیا یا بے مانگے اس نے خود دے دیا تو وُضو کرکے نماز کا اعادہ لازم ہے اور اگر مانگا اور نہ دیا تو نماز ہو گئی اور اگر بعد کو بھی نہ مانگا جس سے دینے نہ دینے کا حال کُھلتا اور نہ اس نے خود دیا تو نماز ہوگئی اور اگر دینے کا غالب گمان نہیں اور تیمم کر کے نماز پڑھ لی جب بھی یہی صورتیں ہیں کہ بعد کو پانی دے دیا تو وُضو کرکے نماز کا اعادہ کرے ورنہ ہوگئی

*(📘بحوالہ؛ الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع، الفصل الأول، ج۱، ص۲۹۔)*

*(📙حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول، حصہ دوم ، تیمم کے مسائل)*


*والله اعلم بالصواب؛* 
 ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛*
*محمد اکبرانصاری مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛12/4/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________

کیا عید کی نماز گھر میں پڑھ سکتے ہے؟

0 comments
*🌻کیا عید کی نماز گھر میں پڑھ سکتے ہے؟*

*🌹 ســــوال نــمــبــــــر ( 247 )🌹*
*السلام علیکم ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ*  
*سوال*❓‎حضرت سوال کیا عید کی نماز گھر پہ پڑھ سکتے ہیں جواب عنایت فرمائے مہربانی ہوگی 
*🌹الــمــســـتــفــتــی🌹* محمد کلیم رضا ... *لوہتہ بنارس🔷*
*◆ـــــــــــــــــــــ✅🔷✅ــــــــــــــــــــــ◆*

*وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته*
*الجوابـــــــــــــــــــــ ... !!! بعون الملک الوھاب*

نہیں پڑھ سکتے ہیں عیدین کے لیے کچھ قاعدے و قوانین ہے
💫 *صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:* 
عیدین کی نماز واجب ہے مگر سب پر نہیں بلکہ انھیں پر جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے لیے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھا تو جمعہ نہ ہوا اور اس میں نہ پڑھا تو نماز ہوگئی مگر بُرا کیا۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ قبل نماز ہے اور عیدین کا بعد نماز، اگر پہلے پڑھ لیا تو بُرا کیا، مگر نماز ہوگئی لوٹائی نہیں جائے گی اور خطبہ کا بھی اعادہ نہیں اور عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت، صرف دوبار اتنا کہنے کی اجازت ہے۔ اَلصَّلٰوۃُ جَامِعَۃٌ  
📚 *( بحوالہ؛ عالمگیری، درمختار وغیرہما،حوالہ؛بہار شریعت،جلد اول حصہ چہارم )*  
گھر پڑھنا پڑیں تو چاشت کی نماز پڑھ لیں 
💫 *صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:* 
امام نے نماز پڑھ لی اور کوئی شخص باقی رہ گیا خواہ وہ شامل ہی نہ ہوا تھا یا شامل تو ہوا مگر اس کی نماز فاسد ہوگئی تو اگر دوسری جگہ مل جائے پڑھ لے ورنہ نہیں پڑھ سکتا، ہاں بہتر یہ ہے کہ یہ شخص چار رکعت چاشت کی نماز پڑھے۔
📚 *(بحوالہ ؛ درمختار،حوالہ ؛ بہار شریعت،جلد اول،حصہ چہارم )*
            
*والّٰله ورسولہ اعلم بالصواب؛*

*✍🏼 کتـبــــہ: مـــحـــمـــد اکـــبـــر انـــصــاری*
*( مــانـــخـــورد مـــمـــبـــئـــی )*
*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+919167698708*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح؛ حضرت علامہ مفتی محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح؛ حـضــرت ســـيـد فـيـضـــان القادرى صــاحــب قــبــلـہ*
*( بــنـارس )*
_*رابــطـــہ نـــمــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917408251621*
✅✅ *الجواب صحیح والمجیب نجیح؛ حـــضـــرت مـــولانا مـــحـــمــــد مـــعـــصـــوم رضـــا نــٓوری صـــاحـــب قـــبـــلــہ*_
_*( مـــنـــگلـــور کـــرناٹــک انـــڈیا )*_ 
_*رابـــطـــہ نـــــمــــبــــــر*_⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+918052167976*
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗*
         🌻 _*اســــمٰـــعـــــیـــلـــی گـــروپ*_ 🌻
*︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘︘*
*الـــمــشـــتــہـر*
*بانـی اســـمٰــعــیـلی گــروپ مـــقـــیـم احـــمـــد اســـمٰــعــیـلی*
 *(مــحـــمــود پــور لــوہــتـــہ بـنارس)*
*شــامـــل ہـــونـــے کـــے لـیئـــے رابـطــہ کـــریـں*
*رابـطـــہ نـمـبـــــر*⬇️⬇️⬇️
*https://wa.me/+917668717186* 
۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩۞۩
🌹 *17 شعبان المعظم 1441ھ بروز اتوار*
 *عیسوی اپریل.( 12/4/2020 )*🌹

وضو کے چھینٹے برتن میں پڑ جائے تو پانی مستعمل ہوگا یا نہیں؟

0 comments
💧
*وضو کے چھینٹے برتن میں پڑ جائے تو پانی مستعمل ہوگا یا نہیں؟*💦

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*السلام عليكم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
میرا سوال۔ہے میرے گھر پانی نہیں آتا تو اگر میں ایک برتن میں پانی لیکر وضو کروں اور اس برتن میں وضو کے چھینٹے چلے جائے تو وہ پانی مستعمل ہوجائے گا؟ 
کیا اس پانی سے وضو نہیں کر سکتے ہیں ،مجبوری کے تحت وضو ہوسکتا ہے ؟ جیسا کے لوٹا نہیں ہے دوسرے برتن میں اور وہ برتن بڑے منہ کا ہو تو اس میں وضو کرتے وقت چھینٹا جائے گا، اس صورت میں کیا کرے؟ 
اور ڈرام میں پانی ہے اگر وہ پانی بھر لیا اور اسکو ڈھانپنا بھول گئے 
اور فجر میں اسی پانی سے وضو کر لیے تو وضو ہوجائے گا یا نہیں؟ 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ روبینہ انصاری، بینگلور*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب ۔۔۔* صورت مسئولہ میں وہ پانی مستعمل نہیں ہوگا۔آپ نے فرمایا ہے کہ وضو کے چھینٹے پانی میں پڑ جاتے ہیں، تو اگر یہ چھینٹیں برتن میں موجود پانی سے زیادہ ہیں تو یہ مستعمل ہوگا ورنہ نہیں

*📝حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :*
مستعمل پانی اگر اچھے پانی میں مل جائے مثلاً وُضو یا غُسل کرتے وقت قطرے لوٹے یا گھڑے میں ٹپکے، تو اگر اچھا پانی زِیادہ ہے تویہ وُضو اورغُسل کے کام کا ہے ورنہ سب بے کار ہوگیا۔ 
*(📕بحوالہ؛ الفتاوی الرضویۃ‘، ج۲، ص۲۲۰۔ حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم)*

 اور اگر پانی بڑے برتن میں ہے کہ نہ ہی اسے جھکا سکتا ہے اور نہ ہی وہاں کوئی چھوٹا برتن موجود ہے کہ اس سے نکال سکے تو بضرورت ہاتھ ڈالنے کی اجازت ہے،
*📝حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :*
 اگر بضرورت ہاتھ پانی میں ڈالا جیسے پانی بڑے برتن میں ہے کہ اسے جھکا نہیں سکتا، نہ کوئی چھوٹا برتن ہے کہ اس سے نکالے تو ایسی صورت میں بقدرِ ضرورت ہاتھ پانی میں ڈال کر اس سے پانی نکالے یا کوئیں میں رسّی ڈول گِر گیا اور بے گُھسے نہیں نکل سکتا اَور پانی بھی نہیں کہ ہاتھ پاؤ ں دھو کر گُھسے، تو اس صورت میں اگر پاؤں ڈال کر ڈول رسّی نکالے گا مُستَعمَل نہ ہوگا ان مسئلوں سے بہت کم لوگ واقف ہیں خیال رکھنا چاہیے۔
*(📗بحوالہ؛ الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۲، ص۱۱۷۔حوالہ : بہار شریعت جلد اول حصہ دوم)* 

ڈرام کے پانی سے وضو ہوجائے گا
محض شک کی بنیاد پر پانی ناپاک یا مستعمل نہ ہوگا 
📝فقہ کا قاعدہ ہے۔۔"الیقین لا یزول بالشک"
یقین شک سے زائل نہیں ہوتا
*(📘اصول الشاشی)* 
*📝حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں :*
چھوٹے چھوٹے گڑھوں میں پانی ہے اور اس میں نَجاست پڑنا معلوم نہیں تو اس سے وُضو جائز ہے۔ 
*(📙بحوالہ؛ الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الطہارۃ، الباب الثالث، الفصل الثاني، ج۱، ص۲۵۔حوالہ : بہار شریعت جلد اول حصہ دوم)* 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین گروپ)*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
۱۸ شعبان المعظم
۱۴۴۱ ھجری
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح، ✅✅✅
بہت عمدہ لکھا ہے 
بارک اللہ تعالٰی فی علمک و حیاتک و مرامک و عملک ،بفضلہ و بتوسل نبی ﷺ
*محمد عبد الوہاب رضوی اشرفی*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح،✅✅✅
*سید فیضان القادری، بنارس*
*ا•─────────────────────•*

جمعہ، 10 اپریل، 2020

کیا ناک سے خون نکلنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

0 comments
*🍑کیا ناک سے خون نکلنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟🍏* 
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1

اَلسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
سوال؛ اگر ناک سے خون آجاے تو روزہ رہیگا یا ٹوٹ جائے گا؟
*🔸سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد تلنگانہ🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*

*ناک سے خون باہر کی طرف نکلا یا اندر کی طرف خون نکل کر حلق تک پہنچا، مگر حلق سے نیچے نہ اُترا تو ان سب صورتوں میں روزہ نہ گیا ؛ اور خون نکل کر حلق سے نیچے اُترا اور خون کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا، اسکی قضا واجب ہے اور اگر کم تھا اور مزہ محسوس نہ ہوا، تو روزہ نہیں گیا* 

*📑صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:* 
دانتوں سے خون نکل کر حلق تک پہنچا، مگر حلق سے نیچے نہ اُترا تو ان سب صورتوں  میں روزہ نہ گیا
دانتوں سے خون نکل کر حلق سے نیچے اُترا اور خون تھوک سے زیادہ یا برابر تھا یا کم تھا، مگر اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو ان سب صورتوں میں روزہ جاتا رہا اور اگر کم تھا اور مزہ بھی محسوس نہ ہوا، تو نہیں گیا 
*( 📚بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صفحہ نمبر ۹۸۳ ، ۹۸۶ مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ )*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*مــــــحــــــــمد اکـــــــــــــبر انــــــصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۴ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ*
📌📌📌📌📌📌📌📌📌
*🔸حدیث نبوی ﷺ (خواتین گروپ) ⇩⇩🔸* *https://wa.me/+919167698708*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح, محمد شرف الدین رضوی*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح, سید فیضان القادری*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وخواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ