*🔇کفر و شرک میں کیا فرق ہے؟ 🔇*
الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علماء کرام رہنمائی فرمائیں کہ
کفر اور شرک میں کیا فرق ہے ؟
باحوالہ بالتفصیل جواب عنایت فرمائیں
العارض صدام حسین؛
ا_______(🔇)__________
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
کفر کا لغوی معنی ہے:'' کسی شے کوچھپانا۔''
*(📘بحوالہ : المفردات ص ۷۱۴ حوالہ؛ کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب)*
اور اصطلاح میں کسی ایک ضرورت دینی کے انکا ر کو بھی کفرکہتے ہیں اگر چہ باقی تمام ضروریات دین کی تصدیق کرتا ہو۔ جیسے کوئی شخص اگر تمام ضروريات دین کو تسلیم کرتا ہو مگرنماز کی فرضیت یا ختم نبوت کا منکر ہو وہ کافر ہے۔کہ نماز کو فرض ماننا اور نبی ﷺ کو آخری نبی ماننا دونوں باتیں ضروریات دین میں سے ہیں۔
*📄حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:*
ایمان اسے کہتے ہیں کہ سچے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریاتِ دین ہیں اور کسی ایک ضرورتِ دینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں، اگرچہ باقی تمام ضروریات کی تصدیق کرتا ہو۔ ضروریاتِ دین وہ مسائلِ دین ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسے ﷲ عزوجل کی وحدانیت، انبیا کی نبوت، جنت و نار، حشر و نشر وغیرہا
*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘: (إنّ الإیمان في الشرع ھو التصدیق بما جاء بہ من عند اللّٰہ تعالی، أي: تصدیق النبي بالقلب في جمیع ما علم بالضرورۃ مجیئہ بہ من عند اللّٰہ تعالی)۔ ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، مبحث الإیمان، ص۱۲۰)*
*(في ’’المسامرۃ‘‘ و’’المسایرۃ‘‘، الکلام فيمتعلق الإیمان، ص۳۳۰: (الإیمان (ھو التصدیق بالقلب فقط)، أي: قبول القلب وإذعانہ لما علم بالضرورۃ أنّہ من دین محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم بحیث تعلمہ العامۃ من غیر افتقار إلی نظر ولا استدلال کالوحدانیۃ والنبوۃ والبعث والجزاء ووجوب الصلاۃ والزکاۃ وحرمۃ الخمر ونحوہا، ویکفي الإجمال فیما یلاحظ إجمالاً کالإیمان بالملا ئکۃ والکتب والرسل، ویشترط التفصیل فیما یلاحظ تفصیلا کجبریل ومیکائیل وموسی وعیسی والتوراۃ والإنجیل، حتی إنّ من لم یصدق بواحد معین منہا کافر (و) القول بأن مسمی الإیمان ہذا التصدیق فقط (ہو المختار عند جمہور الأشاعرۃ) وبہ قال الماتریدي)*
*(’’الأشباہ والنظائر‘‘، الفن الثاني، کتاب السیر، ص۱۵۹)*
*(’’البحر الرائق‘‘، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، ج۵، ص ۲۰۲)*
*(’’الدر المختار‘‘ کتاب الجھاد، باب المرتد، ج۶، ص۳۴۲)*
مثلاً یہ اعتقاد کہ حضورﷺ خاتم النبیین ہیں، حضورﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔
*(في ’’الہندیۃ‘‘، کتاب السیر، الباب في أحکام المرتدین، ج۲، ص۲۶۳: (إذا لم یعرف الرجل أنّ محمداً صلی اللّٰہ علیہ وسلم آخر الأنبیاء علیہم وعلی نبینا السلام فلیس بمسلم؛ لأنّہ من الضروریات)*
*(’’الأشباہ والنظائر‘‘، الفن الثاني، کتاب السیر، ص۱۶۱)*
عوام سے مراد وہ مسلمان ہیں جو طبقۂ علما میں نہ شمار کیے جاتے ہوں، مگر علما کی صحبت سے شرفیاب ہوں اور مسائلِ علمیہ سے ذوق رکھتے ہوں
*(وفسرت الضروریات بما یشترک في علمہ الخواص والعوام، أقول: المراد العوام الذین لہم شغل بالدین واختلاط بعلمائہ۔۔۔ إلخ۔ ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، کتاب الطھارۃ، باب الوضوء، ج۱، ص۱۸۱)*
نہ وہ کہ کوردہ(یعنی کم آباد اور چھوٹا گاؤں ، جسے کوئی نہ جانتا ہواور نہ ہی وہاں تعلیم کا کوئی سلسلہ ہو) اور جنگل اور پہاڑوں رہنے والے ہو جو کلمہ بھی صحیح نہیں پڑھ سکتے، کہ ایسے لوگوں کا ضروریاتِ دین سے ناواقف ہونا اُس ضروری کو غیر ضروری نہ کر دے گا، البتہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریاتِ دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے، ان سب پر اِجمالاً ایما ن لائے ہو!
*(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول، ایمان و کفر کا بیان)*
شرک کا معنی ہے:اللہ عزوجل کے سوا کسی کو واجب الوجود یامستحق عبادت (کسی کو عبادت کے لائق )جاننا یعنی الوہیت میں دوسرے کو شریک کرنا
*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، مبحث الأفعال کلھا بخلق اللّٰہ تعالٰی، ص۷۸: (الإشتراک ھو إثبات الشریک في الألوھیۃ بمعنی وجوب الوجود کما للمجوس أو بمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدۃ الأصنام )*
اور یہ کفر کی سب سے بد ترین قسم ہے۔ اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقۃ شرک نہیں۔
واجب الوجود ایسی ذات کو کہتے ہیں جس کا وجود (یعنی ''ہونا'') ضروری اور عدم محال (یعنی نہ ہونا غیرممکن)ہے یعنی (وہ ذات)ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی،جس کو کبھی فنا نہیں، کسی نے اس کو پیدا نہیں کیا بلکہ اسی نے سب کو پیدا کیا ہے۔ جو خود اپنے آپ سے موجود ہے اور یہ صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔
*(📕ماخوذ از؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول،عقاعقائد متعلقہ ذات و صفات الہی عزوجل)*
اور کبھی شرک بول کر مطلق کفر مراد لیا جاتا ہے، یہ جو قرآنِ عظیم میں فرمایا: کہ؛ *( اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ- پ۵، النسآء : ۴۸) ’’شرک نہ بخشا جائے گا‘‘* وہ اسی معنی پر ہے، یعنی اَصلاً کسی کفر کی مغفرت نہ ہوگی، باقی سب گناہ ﷲ عزوجل کی مشیت پر ہیں، جسے چاہے بخش دے۔
*(وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ -پ۵، النسآئ: ۴۸)*
*(في ’’تفسیر روح البیان‘‘، ج۲، ص۲۱۸: ({اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ} أي: لا یغفر الکفر ممن اتصف بہ بلا توبۃ وإیمان؛ لأنّ الحکمۃ التشریعیۃ مقتضیۃ لسدّ باب الکفر وجواز مغفرتہ بلا إیمان مما یؤدي إلی فتحہ ولأنّ ظلمات الکفر والمعاصي إنّما یسترہا نور الإیمان فمن لم یکن لہ إیمان لم یغفر لہ شيء من الکفر والمعاصی{ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ} أي: ویغفر ما دون الشرک في القبح من المعاصي صغیرۃ کانت أو کبیرۃ تفضلاً من لدنہ وإحساناً من غیر توبۃ عنہا لکن لا لکل أحد بل {لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ} أن یغفر لہ ممن اتصف بہ فقط أي: لا بما فوقہ)*
*(وفي ’’روح المعاني‘‘، الجزء الخامس، ص۶۸: (والشرک یکون بمعنی اعتقاد أنّ للّٰہ تعالی شأنہ شریکاً إمّا في الألوہیۃ أو في الربوبیۃ ، وبمعنی الکفر ۔مطلقاً وہو المراد ہنا۔)*
*(في ’’شرح العقائد النسفیۃ‘‘، ص۱۰۷۔۱۰۸: (الکبیرۃ وقد اختلف الروایات فیھا فروی ابن عمر أنّہا تسعۃ: الشرک باللّٰہ۔۔۔إلخ)*
*(وفي ’’مجموعۃ الحواشي البہیۃ‘‘،)*
*(’’حاشیۃ عصام الدین‘‘ تحت ہذہ العبارۃ، ج۲، ص۲۱۸: (المراد مطلق الکفر وإلاّ لورد أنواع الکفر غیرہ)*
*(في ’’عمدۃ القاریٔ شرح صحیح البخاري‘‘،ج۱، ص۳۰۵: (المراد بالشرک في ہذہ الآیۃ الکفر؛ لأنّ من جحد نبوۃ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم مثلاً کان کافراً ولو لم یجعل مع اللّٰہ إلھاً آخر والمغفرۃ منتفیۃ عنہ بلا خلاف وقد یرد الشرک ویراد بہ ما ہو أخص من الکفر کما فی قولہ تعالی:لَمْ يَكُنِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ الْمُشْرِكِيْن)*
*(وانظر ’’الحدیقۃ الندیۃ‘‘، ج۱، ص۲۷۶۔۲۷۷)*
*(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ اول، ایمان و کفر کا بیان)*
*والله اعلم بالصواب؛*
ا_________(🧡)__________
*کتبــــہ؛ ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ انڈیا؛*
*مورخہ؛20/4/2020)*
*❣الحلقةالعلمیہ گروپ❣*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا________(❣)___________
*📌المشتـــہر؛فضل کبیر📌*
*منجانب؛منتظمین الحـــلقةالعـــلمیہ گروپ؛ محمد عقیـــل احمد قــــادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(❣)___________