جمعرات، 20 اگست، 2020

راستے کا کیچڑ پاؤں یا کپڑے میں لگ جائے تو طہارت کا کیا حکم ہے؟

0 comments
 🔎 *راستے کا کیچڑ پاؤں یا کپڑے میں لگ جائے تو طہارت کا کیا حکم ہے؟*🔍◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
بارش میں شلوار کے بوٹم میں کیچڑ لگ گئی، تو کیا کپڑے اس سے ناپاک ہو گیا ؟اور یہ بتائیے کہ کپڑے کا اتنا حصہ جو کیچڑ سے آلودہ ہوا تھا اتنا حصہ صابن وغیرہ سے واش کرکے کیا وضو کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ الفیہ بنت انور حسین، ممبئی مہاراشٹر*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍بہتر ہے دھو لیجیۓ، البتہ کپڑا ناپاک نا ہوا جب تک آپکو اس میں نجس ہونا معلوم نا ہو، اسے دھو کر پھر وضو کرکے نماز ادا کریں
*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: راستہ کی کیچڑ پاک ہے جب تک اس کا نجس ہونا معلوم نہ ہو، تو اگر پاؤں یا کپڑے میں لگی اور بے دھوئے نماز پڑھ لی ہو گئی مگر دھو لینا بہتر ہے۔*
(📙بحوالہ؛ الدرالمختار و ردالمحتار، کتاب الطہارۃ، مطلب في العفو عن طین الشارع، ج۱، ص۵۸۳/ حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم ، باب نجاست کے متعلق احکام، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ) 
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
١٦ ذوالقعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٨ جولائی ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*

*ا•─────────────────────•*

اتوار، 5 جولائی، 2020

لقطہ کا شرعی حکم کیا ہے؟

0 comments
🔎 *لقطہ کا شرعی حکم کیا ہے؟*🔍
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ جو پیسے پڑے ہوئے ملتے ہے ان پیسوں کا کیا حکم ہے؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ ممتاز شیخ، شیواجی نگر گوونڈی ممبئی*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
*🔍جو مال کہیں پڑا ہوا ملے اسے لقطہ کہتے ہیں*  
(📕بحوالہ ؛ الدرالمختار،کتاب اللقطۃ،ج۶،ص۴۲۱، حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ دہم ، باب لقطہ کا بیان مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: پڑا ہوا مال کہیں ملا اور یہ خیال ہو کہ میں اس کے مالک کو تلاش کرکے دیدوں گا تو اُٹھا لینا مستحب ہے اور اگر اندیشہ ہو کہ شاید میں خود ہی رکھ لوں اور مالک کو نہ تلاش کروں  تو چھوڑ دینا بہتر ہے اور اگر ظن غالب (یعنی غالب گمان) ہو کہ مالک کو نہ دونگا تو اُٹھانا ناجائز ہے اور اپنے لیے اُٹھانا حرام ہے اور اس صورت میں بمنزلہ غصب کے ہے (یعنی غصب کرنے کی طرح ہے) اور اگر یہ ظن غالب ہو کہ میں نہ اُٹھاؤں  گا تو یہ چیز ضائع و ہلاک ہوجائے گی تو اُٹھا لینا ضروری ہے لیکن اگر نہ اٹھائے اور ضائع ہوجائے تو اس پر تاوان نہیں* 
(📘بحوالہ : الدرالمختار و ردالمحتار، کتاب اللقطۃ،ج۶،ص۴۲۲؛ حوالہ؛ المرجع السابق) 

📌احادیث مبارکہ میں ہے 
*جارود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے‘‘ یعنی اس کا اٹھا لینا سبب عذاب ہے، اگر یہ مقصود ہو کہ خود مالک بن بیٹھے۔*
 (📙بحوالہ ؛ سنن الدارمي،کتاب البیوع،باب في الضالۃ،الحدیث:۲۶۰۱،ج۲،ص۳۴۴۔ حوالہ؛ المرجع السابق)
*زید بن خالد رضی اللہ تعالٰی  عنہ سے مروی، کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں  : ’’جو شخص کسی کی گم شدہ چیز کو پناہ دے (اوٹھائے)، وہ خود گمراہ ہے اگر تشہیر کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔‘‘* 
(📗بحوالہ : صحیح مسلم،کتاب اللقطۃ،باب في لقطۃ الحاج،الحدیث۱۲ـ(۱۷۲۵)،ص۹۵۰۔حوالہ؛ المرجع السابق)
*ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہﷺ  سے لقطہ کے متعلق سوال ہوا؟ ارشاد فرمایا: ’’لقطہ حلال نہیں اور جو شخص پڑا مال اٹھائے اُسکی ایک سال تک تشہیر کرے، اگر مالک آجائے تو اسے دیدے اور نہ آئے تو صدقہ کر دے۔*
(📕بحوالہ ؛ سنن الدارقطنی،کتاب الرضاع،الحدیث۴۳۴۳،ج۴،ص۲۱۵/ حوالہ؛ المرجع السابق)

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ملتقط پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور عام راستہ اور مساجد میں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر صدقہ کردے مسکین کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز کردے یا نہ کرے اگر جائز کر دیا ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا تو اگر وہ چیز موجود ہے اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا*
(📔بحوالہ ؛ الفتاوی الھندیۃ،کتاب اللقطۃ،ج۲،ص۲۸۹۔ حوالہ ؛ المرجع السابق)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱٣ ذو القعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۵ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

غسل جنابت میں زیادہ سے زیادہ کتنی تاخیر کر سکتے ہے؟

0 comments
🔎 *غسل جنابت میں زیادہ سے زیادہ کتنی تاخیر کر سکتے ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین اس مسئلے میں ہندہ پر غسل جنابت فرض تھی تب بھی غسل جنابت نہیں کی نماز فجر بھی قضاء ہوگئی ہندہ پر شرعی حکم کیا ہے اور غسل جنابت میں زیادہ سے زیادہ کتنی تاخیر کر سکتے ہے؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ مدثرہ بانو، آزاد کشمیر پاکستان*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍قصداً بلا عذر شرعی نماز قضاء کرنا حرام ہے، 
📌اللہ تعالی فرماتا ہے؛ 
*فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ ، الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ (سورۃ الماعون آیت ٤ /٥)* 
"ترجمہ؛ تو ان نمازیوں کے لئے خرابی ہے جو اپنی نماز سے غافل ہیں" 

📃نماز میں غفلت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ نماز کو بلا عذر شرعی قضاء کر دینا ، اور غسل کرنے میں زیادہ سے زیادہ تاخیر نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہے اتنا پہلے کہ وقت ختم ہونے سے پہلے غسل کرکے نماز ادا کرلیں

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: جس پر غُسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے ،حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے* 
(📕بحوالہ الدرالمختار‘‘ و’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، مطلب في رطوبۃ الفرج، ج۱، ص۳۳۷) 

*اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرے گا تو گنہگار ہوگا*
(📘حوالہ: بہار شریعت جلد اول حصہ دوم ، باب غسل کن چیزوں سے فرض ہوتا ہے مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ) 

*(البتہ ہندہ توبہ کریں اور فوراً غسل کرکے نماز قضاء پڑھیں اور آئندہ سے یہ غلطی نہ دہرانے کا دل میں عہد کر لیں)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
١٣ ذو القعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٥ جولائی ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

حائضہ کو فقہ کی کتاب پڑھنا کیسا؟

0 comments
🔎 *حائضہ کو فقہ کی کتاب پڑھنا کیسا ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
سیرت رسول اکرم ﷺ، عورتوں کی نماز، سنی بہشتی زیور، ان کتابوں میں رسول اللہﷺ کا نام ہر جگہ ہے تو حیض کی حالت میں ان کتابوں کو پڑھنا کیسا ہے؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ زیبا صدیقی، پٹنہ بہار*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍حیض و نفاس والی اور جن پر غسل فرض ہو انکو فقہ تفسیر و حدیث کی کتابوں کو چھونا مکروہ ہے، پڑھ سکتے پڑھنے میں حرج نہیں جب قرآن مجید کی کچھ آیتیں بہ نیت ثنا،وظیفہ پڑھ سکتے ہیں تو تاریخ و فقہ کی کتاب پڑھنا بدرجہ اولی جائز ہوگا ، البتہ جہاں آیت قرآن ہو وہ نہ پڑھے نہ ہی آیت کی جگہ کو چھوئے کہ چھونا پڑھنا حرام ہے

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛ ان سب کو (جن پر غسل فرض ہو) فقہ و تفسیر وحدیث کی کتابوں کا چھونا مکروہ ہے اور اگر ان کو کسی کپڑے سے چُھوا اگرچہ اس کو پہنے یا اوڑھے ہوئے ہو تو حَرَج نہیں مگر مَوضَعِ آیت پر ان کتابوں میں بھی ہاتھ رکھنا حرام ہے۔*
(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم باب؛ غسل کن چیزوں سے فرض ہوتا ہے، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)

*📝مزید فرماتے ہیں : اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے جیسے "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" یا ادائے شکر کو یا چھینک کے بعد "اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ" یا خبرِ پریشان پر "اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ" کہا یا بہ نیتِ ثنا پوری سورۂ فاتحہ یا آیۃ الکرسی یا سورۂ حشر کی پچھلی تین آیتیں "ھُوَاللہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ" سے آخر سورۃ تک پڑھیں اور ان سب صورتوں میں قرآن کی نیّت نہ ہو تو کچھ حَرَج نہیں۔ یوہیں تینوں قل بلا لفظ "قل" بہ نیتِ ثنا پڑھ سکتا ہے اور لفظِ "قُل" کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا اگرچہ بہ نیّت ثنا ہی ہو کہ اس صورت میں ان کا قرآن ہونا متعین ہے نیّت کو کچھ دخل نہیں* 
(📘بحوالہ الفتاوی الرضویۃ ج۱، ص۷۹۵، ۸۱۹،۸۲۰، حوالہ؛ المرجع السابق)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
١١ ذو القعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٣ جولائی ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جمعرات، 2 جولائی، 2020

کسی مسلمان کو مذاق میں کافر بولنا کیسا؟

1 comments
🔎 *کسی مسلمان کو مذاق میں کافر بولنا کیسا؟*🔍
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
زید نے بکر کو مذاق میں کافر بولا اور پھر معافی بھی مانگ لی تو زید پر کیا حکم ہوگا؟ 
اور پھر بکر نے بھی غصے میں آکر زید کو کافر بول دیا تو اب دونوں پر کیا حکم ہوگا؟ 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نغمہ خاتون، نینیتال اتراکھنڈ*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
*🔍زید نے بکر کو اور بکر نے زید کو کافِر کہا ہے تو تعزِیر (یعنی سزا) ہے۔ رہا یہ کہ زید اور بکر خود کافِر ہوگے یا نہیں، تو زید کافر نہیں ہوگا جیسے کہ سوال میں واضح ہے کہ مذاق میں کہا ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ زید بکر کو کافر اعتقاد نہیں کیا ہے دل میں مسلمان ہی جانتا ہے، اور زید نے بکر سے معافی بھی مانگ لی بکر کو چاہیے تھا زید کو معاف کر دیں، اب رہا یہ کہ بکر نے بھی غصے میں زید کو کافر کہا ہے؛ تو اگر اسے یعنی زید کو مسلمان جانتے ہوئے کافر کہا ہے تو کافِر نہ ہوا اور اگر کافِر اِعتِقاد کرکے ( یعنی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یہ کافر ہے) بولا ہے تو خود کافِر ہے کہ مسلمان کو کافِر جاننا دینِ اسلام کو کُفْر جاننا ہے اور دینِ اسلام کو کُفْر جاننا کُفْر ہے، ہاں اگر زید میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بِنا پر تَکفیر ہوسکے اور اس نے اُسے کافِر کہا اور کافِر جانا تو بکر کافِر نہ ہوگا ، البتّہ جو واقِعی کافِر ہے اُس کو کافِر ہی کہیں گے۔*

*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:* کسی مسلمان کو کافر کہا تو تعزیر ہے رہا یہ کہ وہ قائل خود کافر ہوگا یا نہیں اس میں دو صورتیں  ہیں اگر اُسے مسلمان جانتا ہے تو کافر نہ ہوا۔ اور اگر اُسے کافر اعتقاد کرتا ہے تو خود کافر ہے کہ مسلمان کو کافر جاننا دین اسلام کو کفر جاننا ہے اور دین اسلام کو کفر جاننا کفر ہے۔ ہاں اگر اس شخص میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بنا پر تکفیر ہو سکے، اور اُس نے اسے کافر کہا اور کافر جانا تو کافر نہ ہوگا۔ یہ اس صورت میں ہے کہ وہ وجہ جس کی بنا پر اس نے کافر کہا ظنی ہو یعنی تاویل ہو سکے تو وہ مسلمان ہی کہا جائیگا مگر جس نے اسے کافر کہا وہ بھی کافر نہ ہوا۔ اور اگر اس میں قطعی کفر پایا جاتا ہے جو کسی طرح تاویل کی گنجائش نہیں رکھتا تو وہ مسلمان ہی نہیں اور بیشک وہ کافر ہے اور اس کو کافر کہنا مسلمان کو کافر کہنا نہیں بلکہ کافر کو کافر کہنا ہے بلکہ ایسے کو مسلمان جاننا یا اس کے کفر میں شک کرنا بھی کفر ہے۔
*(📘حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم، تعزیر کا بیان، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)* 

*📃رہی سزا کیا ہے تو اس کے لئے حدیث مبارکہ میں ہے:* حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ اگر ایک شخص دوسرے کو کہے اے کافر، اے خبیث، اے فاسق، اے گدھے تو اس میں کوئی حد مقرر نہیں،حاکم کو اختیار ہے جو مناسب سمجھے سزا دے۔
*(📕بحوالہ؛السنن الکبرٰی للبیھقی،کتاب الحدود، باب من حد فی التعریض،الحدیث ۱۷۱۴۹ ،۱۷۱۵۰،ج ۸، ص۴۴۰: حوالہ؛ ایضا)* 

🔍البتہ زید اور بکر صدق دل سے توبہ کریں اور آئندہ کبھی بھی کسی بھی لہجے میں کسی بھی سنی صحیح العقیدہ کو کافر بولنے سے گریز کریں اور ایک دوسرے سے صدق دل سے معافی مانگے ، اور احتیاطاً تجدید ایمان کریں یعنی اسلام لائے

*📝اسی باب میں صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: اب اس زمانہ میں کہ ہندوستان میں اسلامی حکومت نہیں اور لوگ بے دھڑک بلاخوف وخطر معاصی کرتے اور ان پر اصرار کرتے ہیں اور کوئی منع کرے تو باز نہیں آتے۔ اگر مسلمان متفق ہوکر ایسی سزائیں  تجویز کریں جن سے عبرت ہو اور یہ بیباکی اور جرأت کا سلسلہ بند ہوجائے تو نہایت مناسب واَنسب ہوگا۔ بعض قوموں میں بعض معاصی پر ایسی سزائیں دی جاتی ہیں مثلاً حقہ پانی اس کا بند کردیتے اور نہ اس کے یہاں کھاتے نہ اپنے یہاں اس کو کھلاتے ہیں جب تک توبہ نہ کرلے اور اس کی  وجہ سے اون لوگوں میں ایسی باتیں  کم پائی جاتی ہیں جن پر ان کے یہاں  سزا ہواکرتی ہے مگر کاش وہ تمام معاصی کے انسداد میں ایسی ہی کوشش کرتے اور اپنے پنچائتی قانون کو چھوڑ کر شرع مطہر کے موافق فیصلے دیتے اور احکام سناتے تو بہت بہتر ہوتا۔ نیز دوسری قومیں بھی اگر ان لوگوں سے سبق حاصل کریں اور یہ بھی اپنے اپنے مواقع اقتدار میں ایسا ہی کریں تو بہت ممکن ہے کہ مسلمانوں کی حالت درست ہوجائے بلکہ ایکی ہی کیا اگر اپنے دیگر معاملات و منازعات میں بھی شرع مطہر کا دامن پکڑیں اور روزمرہ کی تباہ کن مقدمہ بازیوں سے دست برداری کریں تو دینی فائدہ کے علاوہ ان کی دُنیوی حالت بھی سنبھل جائے اور بڑے بڑے فوائد حاصل کریں مقدمہ بازی کے مصارف سے زیر بار بھی نہ ہو اور اس سلسلہ کے دراز ہونے سے بغض و عداوت جودلوں میں گھر کر جاتی ہے اس سے بھی محفوظ رہیں*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
٩ ذو ذوالقعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۱ جولائی ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
احتیاطاً تجدید ایمان ضرور کریں
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی مشیر اسد صاحب قبلہ صاحب قبلہ ممبئی*

الجواب صحیح والمجیب نجیح 

محمد شرف الدین رضوی 
*ا•─────────────────────•*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

بدھ، 1 جولائی، 2020

گھنگروں والے پازیب (پائل) پہننا کیسا ہے؟

0 comments
*❣️گھنگروں والے پازیب (پائل) پہننا کیسا ہے؟ ❣️*

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ عورتوں کا گھنگروں والے پایل پہننا کیسا ہے؟
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*🔸سائلہ ممتاز شیخ، شیواجی نگر گوونڈی ممبئی🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*الجواب بعون الملک الوھاب*
ایسے پازیب پہننا جائز نہیں ہے،

📑اللہ تعالی فرماتا ہے؛ 
*وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّؕ-وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ*
*(📕سورۃ النور، آیت ۳۱)*
ترجمہ؛ "اور زمین پر اپنے پاؤں اس لئے زور سے نہ ماریں کہ ان کی اس زینت کا پتہ چل جائے جو انہوں نے چھپائی ہوئی ہے اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔"

یعنی عورتیں چلنے پھرنے میں پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ اُن کے زیور کی جھنکار نہ سُنی جائے۔‘‘ اسی لئے چاہیے کہ عورتیں بجنے والے جھانجھن نہ پہنیں ۔ 
حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی دعا نہیں قبول فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں۔ اس سے سمجھ لیناچاہیے کہ جب زیور کی آواز دعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی اللہ تعالیٰ کے غضب کو لازم کرنے والی ہوگی۔ پردے کی طرف سے بے پروائی تباہی کا سبب ہے
*(📚بحوالہ ؛ تفسیر احمدی، النور، تحت الآیۃ :۳۱،ص ۵۶۵ ، خزائن العرفان، النور، تحت الآیۃ:۳۱ ، ص ۶۵۶ ،ملتقطاً: حوالہ؛صراط الجنان فی تفسیر القرآن)*

سونے چاندی کا ہر قسم کا زیور زینت کے لیے پہننا عورت کو جائز ہے،
البتہ وہ زیور جس کو پہن کر چلنے سے آوازنکلتی ہو اور فتنے کا اندیشہ ہو تو اس کا استعمال جائز نہیں، اگر پازیب کی بناوٹ ایسی ہے کہ اسے پہن کر باہر نکلنے اور چلنے سے جھنکار کی آواز آتی ہے تو اس کا استعمال درست نہیں ۔
البتہ ایسے پازیب جو سونے چاندی سے بنے ہو اور ایسی کوئی شئی ان میں نہ جڑی ہوجس سے جھنکار کی آواز پیدا ہوتی ہو اور نہ ہی چلتے وقت ان پر غیر مردوں کی نگاہ پڑنے کااندیشہ ہو تو ایسے پازیب کا پہننا درست ہے

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۹ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۱ جولائی ٠٢٠٢؁ء بروز بدھ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸حـــــــدیثِ نـــبوی ﷺ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

نجاست غلیظہ و خفیفہ کی تفصیل کیا ہے؟

0 comments
🔎 *نجاست غلیظہ و خفیفہ کی تفصیل کیا ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
نجاست کی دو قسم ہے ایک تو نجاست غلیظہ ہے، دوسری کیا ہے،؟ 
تفصیل کے ساتھ جواب بھیجیں
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ ممتاز شیخ، شیواجی نگر گوونڈی ممبئی، مہاراشٹر*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
*🔍نجاست کی دو قسم ہے، ایک وہ جس کا حکم سَخْت ہے اس کو "غلیظہ" کہتے ہیں، دوسری وہ جس کا حکم ہلکا ہے اس کو "خفیفہ" کہتے ہیں ۔*

*بہار شریعت میں ہے:*
📄انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہو نَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔ شہیدِ فقہی کا خون جب تک اس کے بدن سے جدا نہ ہوپاک ہے۔دُکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نَجاست غلیظہ ہے۔ یوہیں ناف یا پِستان سے درد کے ساتھ پانی نکلے نَجاستِ غلیظہ ہے۔بلغمی رطوبت ناک یا مونھ سے نکلے نجس نہیں اگرچہ پیٹ سے چڑھے اگرچہ بیماری کے سبب ہو- دودھ پیتے لڑکے اورلڑکی کا پیشاب نَجاستِ غلیظہ ہے یہ جو اکثر عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے محض غلط ہے۔شِیر خوار بچے نے دودھ ڈال دیا اگر بھر مونھ ہے نَجاستِ غلیظہ ہے۔خشکی کے ہر جانور کا بہتا خون، مردار کا گوشت اور چربی (یعنی وہ جانور جس میں بہتا ہوا خون ہوتا ہے اگر بغیر ذبح شرعی کے مر جائے مردار ہے اگرچہ ذبح کیا گیا ہو جیسے مجوسی یابُت پرست یا مُرتد کا ذبیحہ اگرچہ اس نے حلال جانور مثلاً بکری وغیرہ کو ذبح کیا ہو، اس کا گوشت پوست سب ناپاک ہوگیا اور اگر حرام جانور ذبح شرعی سے ذبح کر لیا گیا تو اس کا گوشت پاک ہوگیا اگرچہ کھانا حرام ہے سوا خنزیر کے کہ وہ نجس العین ہے کسی طرح پاک نہیں ہو سکتا ، حرام چوپائے جیسے کتا، شیر، لومڑی، بلّی، چوہا، گدھا، خچر، ہاتھی، سوئر کا پاخانہ، پیشاب اور گھوڑے کی لِید اور ہر حلال چوپایہ کا پاخانہ جیسے گائے بھینس کا گوبر، بکری اونٹ کی مینگنی اور جو پرند کہ اونچا نہ اُڑے اس کی بِیٹ، جیسے مرغی اور بَطخ چھوٹی ہو خواہ بڑی اور ہر قسم کی شراب اور نشہ لانے والی تاڑی اور سیندھی اور سانپ کا پاخانہ پیشاب اور اُس جنگلی سانپ اور مینڈک کا گوشت جن میں بہتا خون ہوتا ہے اگرچہ ذبح کیے گئے ہو یوہیں ان کی کھال اگرچہ پکالی گئی ہو اور سُوئر کا گوشت اور ہڈّی اور بال اگرچہ ذبح کیا گیا ہو یہ سب نَجاستِ غلیظہ ہیں۔ چھپکلی یا گرگٹ کا خون نَجاستِ غلیظہ ہے ،انگور کا شِیرہ کپڑے پر پڑا تو اگرچہ کئی دن گزر جائیں کپڑا پاک ہے۔ہاتھی کے سُونڈ کی رطوبت اور شیر، کتّے، چیتے اور دوسرے درندے چوپایوں کا لُعاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔

*📝نجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔* 

📄جن جانوروں کا گوشت حلال ہے جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، اونٹ وغیرہ ان کا پیشاب نیز گھوڑے کا پیشاب اور جس پرند کا گوشت حرام ہے، خواہ شکاری ہو یا نہیں، جیسے کوّا، چیل، شِکرا، باز، بہری ،اس کی بِیٹ نَجاستِ خفیفہ ہے۔چمگادڑ کی بیٹ اور پیشاب دونوں پاک ہیں۔جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں جیسے کبوتر، مینا، مرغابی، قاز ،ان کی بیٹ پاک ہے۔ہر چوپائے کی جگالی کا وہی حکم ہے جو اس کے پاخانہ کا۔ہر جانور کے پِتّے کا وہی حکم ہے جو اس کے پیشاب کا، حرام جانوروں کا پِتّا نَجاستِ غلیظہ اور حلال کا نجاست خفیفہ ہے، نجاستِ غلیظہ خفیفہ میں مِل جائے تو کُل غلیظہ ہے، 

*📝نَجاستِ خفیفہ کا یہ حکم ہے کہ کپڑے کے حصہ یا بدن کے جس عُضْوْ میں لگی ہے، اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے (مثلاً دامن میں لگی ہے تو دامن کی چوتھائی سے کم، آستین میں اس کی چوتھائی سے کم، یوہیں ہاتھ میں ہاتھ کی چوتھائی سے کم ہے،تو معاف ہے کہ اس سے نماز ہو جائے گی اوراگر پوری چوتھائی میں ہو تو بنا دھوئے نماز نہ ہوگی*

*🔍اگر نَجاست گاڑھی ہے جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو درہم کے برابر ،یا کم ،یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا زِیادہ ہو اور درہم کا وزن شریعت میں اس جگہ ساڑھے چار ماشے اور زکوٰۃ میں تین ماشہ رتی ہے اور اگر پتلی ہو ،جیسے آدمی کا پیشاب اور شراب تو درہم سے مراداس کی لمبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے اور اس کی مقدارتقریباً یہاں کے روپے کے برابر ہے۔ (نجس تیل کپڑے پر گرا اور اسوقت درہم کے برابر نہ تھا، پھر پھیل کر درہم کے برابر ہو گیا تو اس میں علما کو بہت اختلاف ہے اور راحج یہ ہے کہ اب پاک کرنا واجب ہوگیا) کسی کپڑے یا بدن پر چند جگہ نَجاستِ غلیظہ لگی اور کسی جگہ درہم کے برابر نہیں مگر مجموعہ درہم کے برابر ہے، تو درہم کے برابر سمجھی جائے گی اور زائد ہے تو زائد، نَجاستِ خفیفہ میں بھی مجموعہ ہی پر حکم دیا جائے گا*

*(📕حوالہ؛ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم، نجاست کے متعلق احکام، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
٨ ذوالقعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٣٠ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*

پیر، 29 جون، 2020

آیت قرانی پر لطیفہ بنانا کفر ہے

0 comments
*❣️آیت قرانی پر لطیفہ بنانا کفر ہے❣️*

*(کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام  مندرجہ ذیل یہ لطیفہ کہنا کفر ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو بالدلائل جواب عنایت فرمائیں)*

ذهب رجل إلى' السوق؛ ليشتري جاريةً.
فرأى' جاريتين حسينتين جميلتين.
فأعجب حسنهما............
فقيل له: هذه باكرةٌ وتلك ثيّبةٌ؛
فاختار باكرةً.................
قالت الثيّبة: ما الفرق بيني و بينها إلّا ليلةً.
قالت الباكرة: ليلة القدر خيرٌ من الف شهر....
لا تضحك كثيراً

*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل جنید رضا پیلی بھیت🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*الجواب* یہ آیت قرانی کا مذاق اڑانا ہے اس طرح مذاق اڑانا کفر ہے اس پر جو لوگ جان بوجھ کر متفق ہوکر ہنسے ان پر بھی حکم کفر ہے تجدید ایمان تجدید نکاح (اگر بیوی رکھتا ہو تو) لازم ہے، اور جس کو سمجھ میں نہیں آیا بے اختیار ہنس پڑا یا دوسروں کو دیکھ کر ہنسا اس پر حکم کفر نہیں 

کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب میں ہے ؛ 
کچھ میمن و غیر میمن لوگ مل کر بیٹھے تھے ۔اس میں میمن برادری کے بارے میں بات چھڑی، اس پر ایک شخص نے مذاقا کہا:میمن بھائیوں کی تو بہت بڑی شان ہے دیکھو ان کا ذکر قران مجید میں بھی موجود ہے !یہ کہہ کر اس نے لہجے کے ساتھ پارہ30 سورۃ البلد کی 18ویں آیت کریمہ *اولئک اصحب المیمنۃ ﴿۱۸﴾* تلاوت کی ۔ یہ سن کر حاضرین میں ہنسی کافوارہ ابل پڑا۔ ان سب کیلئے کیا حکم شرعی ہے؟
جوابا ارشاد فرمایا گیا؛ آیت قرانی کا مذاق اڑانا کفر ہے اور جو جان بوجھ کر بخوشی متفق ہو کر ہنسا اس پر بھی حکم کفرہے۔ہاں جو بے اختیار ہنس پڑا یا جس کو سمجھ نہ پڑی اور دوسروں کو دیکھ کر ہنس دیا اس پر حکم کفر نہیں۔
*(📚صفحہ نمبر ۱۹۱/۱۹۲ مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۶ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۸ جون ٠٢٠٢؁ء بروز اتوار*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
عند الفقہاء تو ضرور ہوگا ، لہذا توبہ و تجدید ایمان و نکاح کرے
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی مشیر اسد صاحب قبلہ صاحب قبلہ ممبئی*
*✅الجواب صحیح وصواب حضرت مفتی محمد امین قادری رضوی صاحب قبلہ دیوان بازار مراداباد یوپی*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ہفتہ، 27 جون، 2020

بے دھیانی میں کفر بکنے پر کیا حکم ہے؟

0 comments
🔎 *بے دھیانی میں کفر بکنے پر کیا حکم ہے؟*🔍
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین اس مسئلے میں اگر کوئی شخص بے دھیانی میں بھول سے کفریہ کلمہ بول دے تو اس پر کیا حکم شرع ہوگا؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛کنیز فاطمہ، گجرات*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
*🔍قائل کا قول یقیناً اگر کفر بھی ہو تب بھی تکفیر نہیں کی جائے گی کہ بے خیالی میں کفر صادر ہوا ہے، اسے چاہیے کہ فوراً اس جملے سے اظہار نفرت بیزاری کا اظہار کریں اگر اس پر اڑے رہا تو کافر ہو جائے گا*

*صــدر الـشــریعہ عـلیہ الـرحمہ فرماتے ہیں:*
📃کہنا کچھ چاہتا تھا اور زبان سے کفر کی بات نکل گئی تو کافر نہ ہوا یعنی جبکہ اس امر سے اظہار نفرت کرے کہ سننے والوں کو بھی معلوم ہو جائے کہ غلطی سے یہ لفظ نکلا ہے اور اگر بات کی  پچ کی (یعنی جو کچھ منہ سے نکلا اس پر اڑے رہنا) تو اب کافر ہو گیا کہ کفر کی تائید کرتا ہے۔ 

*📘(بحوالہ؛ ’’ردالمحتار‘‘،کتاب الجھاد،باب المرتد،مطلب: الأسلام یکون بالفصل۔۔۔إلخ،ج۶،ص۳۵۳۔حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم مرتد کا بیان، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
 ٦ ذوالقعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٢٨ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جمعہ، 26 جون، 2020

کمزور روزہ دار بھول کر کھا رہا ہو تو اسے یاد دلانا کیسا ہے؟

0 comments
*❣️کمزور روزہ دار بھول کر کھا رہا ہو تو اسے یاد دلانا کیسا ہے؟❣️*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں
 کہ دو آدمی روزہ ہیں۔۔جنمیں ایک تندرست ہے۔۔جبکہ دوسرا بہت کمزور ہے
اگر ان میں سے جو کمزور ہے روزہ کی حالت میں بھول کر کھانا کھارہا ہو تو کیا منع نہ کرنا چاہیے اور کیا تندرست کو منع کرنا چاہیے یا نہیں 
مدلل وضاحت فرمائیں
عین نوازش ہوگی
*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل حافظ ارباز عالم نظامی کشی نگر🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
جو کمزور ہو اسے یاد نہ دلانا بہتر ورنہ یاد دلانا واجب ہے 

*صـــدر الشــریعہ علیہ الرحمہ فــرماتے ہیں؛* 
کسی روزہ دار کو ان افعال میں دیکھے تو یاد دلانا واجب ہے، یاد نہ دلایا تو گنہگار ہوا، مگر جب کہ وہ روزہ دار بہت کمزور ہو کہ یاد دلائے گا تو وہ کھانا چھوڑ دے گا اور کمزوری اتنی بڑھ جائے گی کہ روزہ رکھنا دشوار ہوگا اور کھا لے گا تو روزہ بھی اچھی طرح پورا کر لے گا اور دیگر عبادتیں بھی بخوبی ادا کر لے گا تو اس صورت میں یاد نہ دلانا بہتر ہے۔

بعض مشائخ نے کہا جوان کو دیکھے تو یاد دلادے اور بوڑھے کو دیکھے تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں ۔ مگر یہ حکم اکثر کے لحاظ سے ہے کہ جو ان اکثر قوی ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور اور اصل حکم یہ ہے کہ جوانی اور بڑھاپے کو کوئی دخل نہیں ، بلکہ قوت و ضعف ( طاقت اور جسمانی کمزوری) کا لحاظ ہے،
لہٰذا اگر جوان اس قدر کمزور ہو تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں اور بوڑھا قوی ہو تو یاد دلانا واجب ہے
*(📚بحوالہ؛ ردالمحتار‘‘، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۰۔حوالہ : بہار شریعت جلد اول ح پنجم ان چیزوں کابیان جن سے روزہ نہیں جاتا مطبوعہ المکتبہ المدینہ)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۳ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۶ جون ٠٢٠٢؁ء بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں

0 comments
🌸 *مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں*🌹

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم شب جمعہ مبارک 
مسلمان کے مسلمان پر جو ۵ حقوق ہے وہ کیا ہے؟
*🔸سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد تلنگانہ🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں
۱) ملاقات کے وقت اسے سلام کرے
۲)جب وہ دعوت کرے تو قبول کرے
۳)جب اسے چھینک آئے ( اور وہ حمد الہی بجا لائے ) تو یہ اسے یرحمک اللہ کہے
۴)بیمار پڑے تو اسے پوچھنے جائے
۵) اس کی موت میں حاضر ہو
۶)اگرنصیحت چاہے تو نصیحت کرے ۔

📑حدیث مبارکہ میں ہے 
*"عن أبی ایوب الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہﷺ : ان للمسلم علی اخیہ ست خصال واجبۃ ، ان ترک شئیا منہا فقد ترک حقا واجبا علیہ لاخیہ ، یسلم علیہ اذا لقیہ ، ویجیبہ اذا دعاہ ،و یشمتہ اذا عطس ویعودہ اذا مرض،ویحضرہ اذا مات ، وینصحہ اذا استنصحہ۔"*
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر چھ حق واجب ہیں۔ اگر ان میں سے ایک چیز چھوڑے تو اپنے بھائی کا حق ترک کرے گا جو اس کے لئے اس پر واجب تھا ۔ملاقات کے وقت اسے سلام کرے،جب وہ دعوت کرے تو قبول کرے، یا جب وہ پکارے تو جواب دے . جب اسے چھینک آئے ( اور وہ حمد الہی بجا لائے ) تو یہ اسے یرحمک اللہ کہے۔ بیمار پڑے تو اسے پوچھنے جائے ۔ اس کی موت میں حاضر ہو ۔ اگرنصیحت چاہے تو نصیحت کرے 

🔖امام اہلِ سنت قدس سرہ فرماتے ہیں محقق علی الاطلاق نے فرمایا:ضروری ہے کہ اس حدیث میں وجوب کو ایسے معنی پر حمل کریں جو وجوب کے اس معنی سے کہ فقہ کی اصطلاح میں حادث ہے عام ہو ۔ اس لئے کہ ظاہر حدیث یہ ہے کہ ابتدا بالسلام واجب ہو اور نماز جنازہ فرض عین ہو۔ تو حدیث کی مراد یہ ہے کہ یہ حقوق مسلمان پر ثابت ہیں خواہ مستحب ہوں یا واجب فقہی ۔ 
*(📙بحوالہ؛ فتاوی رضویہ ۷/ ۱۸۱ ؛ حوالہ جامع الاحادیث جلد چہارم کتاب الادب /حقوق عباد، ص ۱۲۴ ، مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۴ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۶ جون ٠٢٠٢؁ء بروز جمعہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸حـــــــدیثِ نـــبوی ﷺ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

جمعہ، 12 جون، 2020

یہ شعر (بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا ، کوئی دیکھے یا نہ دیکھے خدا تودیکھتا ہوگا) پڑھنا کیسا ہے؟

1 comments
🔎 *یہ شعر (بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا ، کوئی دیکھے یا نہ دیکھے خدا تودیکھتا ہوگا) پڑھنا کیسا ہے؟*🔍

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں یہ شعر پڑھنا کیسا ہے👇
*بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا*
*کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو* *دیکھتا ہوگا* 
اس شعر کو پڑھنے والے پر کیا حکم ہے 
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛محمد ہاشم رضا عزیزی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
اس شعر میں نہ کوئی شرعی گرفت ہے نہ کوئی قباحت، شاعر یہ ہی کہنا چاہتا ہے کہ بھلا کروگے یعنی نیک کام کروگے تو ثواب ملیگا اور برا کروگے تو گناہ ہوگا اور بیشک اللہ تعالی ہر بات کو جانتا ہے اس پر کچھ چھپا ہوا نہیں ہے - 

اسکی "(بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا)" وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ ،وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠*
📖(سورۃ الزلزال) 
"ترجمہ؛ وجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔"
🔍 *اسکے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے؛ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ہر مومن اور کافر کو قیامت کے دن اس کے نیک اوربرے اعمال دکھائے جائیں گے، مومن کو اس کی نیکیاں اور برائیاں دکھا کر اللّٰہ تعالیٰ برائیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اورکافر کی نیکیاں رد کردی جائیں گی کیونکہ وہ کفر کی وجہ سے ضائع ہوچکیں اور برائیوں پر اس کو عذاب کیا جائے گا۔ اور حضرت محمد بن کعب قرظی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ کافر نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی تووہ اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی اور مومن اپنی برائیوں کی سزا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس کے ساتھ کوئی برائی نہ ہوگی۔بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس سے پہلی آیت مومنین کے بارے میں ہے اور یہ آیت کفار کے بارے میں ہے۔*   
📗(بحوالہ؛خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ۸ ،۴/ ۴۰۱، مدارک، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ:۸،ص ۱۳۶۸، ملتقطاً)
*🔍نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے:اس آیت سے معلوم ہوا کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا’’بندہ کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی کی بات کہتا ہے اور اُس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا(یعنی بعض باتیں انسان کے نزدیک نہایت معمولی ہوتی ہیں) اللّٰہ تعالیٰ اُس (بات)کی وجہ سے اس کے بہت سے درجے بلند کرتا ہے اور کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بات کرتا ہے اور اُس کاخیال بھی نہیں کرتا اِس (بات) کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔*
📙(بحوالہ؛ بخاری، کتاب الرّقاق، باب حفظ اللسان، ۴ / ۲۴۱، الحدیث: ۶۴۷۸)   

📄اور اسکی "(کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو دیکھتا ہوگا)"تکفیر نہیں ہوگی پہلے شعر کو سمجھیں 
قائل نے اس جملے سے پہلے کچھ بات بیان کی اسکے بعد وہ یہ کہہ رہا ہے کہ خدا دیکھ رہا ہے اگرچہ جملہ دیکھتا ہوگا لکھا ہے لیکن وہ سمجھانا کہنا یہ ہی چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کو ہر بات کی خبر ہے 
 وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ*
📖(سورۃ الحج آیت ۷۰)
"ترجمہ ؛ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ پربہت آسان ہے۔"
 *🔍تفسیر صراط الجنان میں ہے اس کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اے بندے! کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور ان چیزوں میں کفار کی باتیں اور ان کے اعمال بھی داخل ہیں ، بیشک آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ایک کتاب لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے اور بیشک ان سب چیزوں کا علم اور تمام موجودات کو لوحِ محفوظ میں ثَبت فرمانا اللہ تعالیٰ پربہت آسان ہے۔*
📗(بحوالہ تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ:۷۰، ۸ / ۲۵۰،روح البیان، الحج، تحت الآیۃ :۷۰، ۶ / ۵۸، ملتقطاً)
     
*وقال اللہ تعالی؛ وَ مَا تَكُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّ مَا تَتْلُوْا مِنْهُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّ لَا تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّا كُنَّا عَلَیْكُمْ شُهُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْهِؕ-وَ مَا یَعْزُبُ عَنْ رَّبِّكَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِكَ وَ لَاۤ اَكْبَرَ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ*
📖(سورہ یونس آیت ۶۱) 
"ترجمہ ؛ اور تم کسی کام میں ہو اور تم اس کی طرف سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو اور (اے لوگو!) تم کوئی بھی کام کررہے ہو ،ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو اور زمین و آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز تیرے رب سے غائب نہیں اور ذرے سے چھوٹی اور بڑی کوئی چیز ایسی نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو۔"
🔍 *تفسیر صراط الجنان میں اس کے متعلق فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاہد اور ہر چیز کو جاننے والا ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی خالق ہے نہ اِیجاد کرنے والا، بندوں کی ظاہری اور باطنی اَعمال میں سے جو چیز بھی موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کے وجود میں لانے سے ہی موجود ہے اور جو اِیجاد کرنے والا ہوتا ہے وہ اس چیز کو جانتا بھی ہےلہٰذا نبی ﷺ کے اَعمال و اَحوال، تلاوت ِ قرآن، اُمورِ دُنیویہ و حاجت ِ ضروریہ میں مصروفیت اور اسی کے ساتھ تمام لوگوں کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کو معلوم ہیں اور وہ ان سب پر گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ زمین و آسمان میں ایک ذرے کی مقدار بھی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے دور اور اس کے علم سے پو شیدہ نہیں اور اس ذرے سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی نہیں کہ جو روشن کتاب یعنی لَوحِ محفوظ میں درج نہ ہو۔*
📗(بحوالہ؛ تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ:۶۱، ۶ /۲۷۲-۲۷۳، بیضاوی، یونس، تحت الآیۃ:۶۱ ،۳/ ۲۰۵)  
   
اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہوئے نافرمانی سے بچنا چاہئے:یہ آیتِ مبارکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علم، قدرت اور اس کی عظمت کے اظہار کیلئے ہے اور اسی میں ہمارے لئے تنبیہ اور نصیحت ہے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے تمام اَعمال کو ہر وقت، ہر لمحہ دیکھ رہا ہے تو اس کریم ذات کی حیا اور خوف سے ہمیں اس کی نافرمانی کے کاموں سے بچنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا حقیقی خوف اور اپنی نافرمانی سے بچتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے،اٰمین۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۹ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۱۲ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*فیضان حضرت بلال رضی اللہ عنہ گروپ*
*ا•─────────────────────•*

*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جس عورت سے زنا کیا اسکی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں

0 comments
*🔸جس عورت سے زنا کیا اسکی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں🔸*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلے کے بارے میں
کہ ہندہ یہ ایک شادی شدہ عورت ہے اور اس کی دو چار اولاد بھی ہے اب ہندہ سے زید نے زنا جیسا گناہ کبیرہ کربیٹھا دوچار سال بعد زید ہندہ کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے تو کیا اس صورت میں زید کی شادی ہندہ کی بیٹی سے ہوگی یا نہیں
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مفصل و مدلل
بہت بہت مہربانی ہوگی
*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل مشتاق احمد🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
بالکل بھی نہیں ہو سکتی ، ہندہ کی بیٹی زید پر دائمی حرام ہو چکی ہے

📑اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے
*وَلَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًاؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠ (۲۲) حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىٕكُمْ وَ رَبَآىٕبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ٘-فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ٘-وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْۙ-وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ (۲۳) وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْۚ-كِتٰبَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْۚ-وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَؕ-*
*(📔سورۃ النساء )*
 اُن عورتوں سے نکاح نہ کرو، جن سے تمھارے باپ دادا نے نکاح کیا ہو مگر جو گزر چکا ،بیشک یہ بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بہت بُری راہ ۔ تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا اور دُودھ کی بہنیں اور تمھاری عورتوں کی مائیں اور اُن کی بیٹیاں جو تمھاری گود میں ہیں،اُن بیبیوں سے جن سے تم جماع کر چکے ہو اور اگر تم نے اُن سے جماع نہ کیا ہو تو اُن کی بیٹیوں میں گناہ نہیں اورتمھارے نسلی بیٹوں کی بیبیاں اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا مگر جو ہو چکا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور حرام ہیں شوہر والی عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمھاری مِلک میں آجائیں ، یہ اللہ کا نوشتہ ہے اور ان کے سوا جو رہیں وہ تم پر حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو پارسائی چاہتے، نہ زنا کرتے۔

📃بہار شریعت ج ۲ ح ۷ میں ہے 
جس عورت سے زنا کیا، اس کی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں ،یوہیں وہ عورت زانیہ اس شخص کے باپ ،دادا اور بیٹوں پر حرام ہو جاتی ہے۔ 
*(📚بحوالہ؛ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘،کتاب النکاح،الباب الثالث في المحرمات،القسم الثاني،ج۱،ص۲۷۴۔و’’ردالمحتار‘‘،کتاب النکاح،فصل في المحرمات، ج۴، ص۱۱۳)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۶ شوال المکرم ۴۴۱؁ھ مطابق ۹ جون ٠٢٠٢؁ء بروز منگل*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ مسجد نور جاجپور اڑیسہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

منگل، 9 جون، 2020

ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟

0 comments
🔎 *ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے، اسکا کیا ذکر ہے؟ 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نغمہ خاتون ،نینیتال اتراکھنڈ*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍سورۃ الفیل میں ابابیل کا ذکر ہے، جس نے ابرہہ کی فوج پرکنکریاں برسائیں تھیں۔

*قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: اَلَمْ تَرَ كَیْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِؕ(۱)اَلَمْ یَجْعَلْ كَیْدَهُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍۙ(۲)وَّ اَرْسَلَ عَلَیْهِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَۙ(۳)تَرْمِیْهِمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِّیْلٍﭪ(۴)فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ۠(۵)*
 📕ترجمۂ؛ کیا تم نے نہ دیکھا کہ تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کا کیا حال کیا؟ کیا اس نے ان کے مکرو فریب کو تباہی میں نہ ڈالا۔ اور ان پر فوج در فوج پرندے بھیجے۔ جو انہیں کنکر کے پتھروں سے مارتے تھے ۔ تو انہیں جانوروں کے کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا۔

*📄صراط الجنان فی تفسیر القرآن میں ہے۔۔۔ اس سورت میں جو واقعہ بیان کیا گیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یمن اور حبشہ کے بادشاہ ابرہہ نے جب حج کے موسم میں لوگوں کو بیتُ اللّٰہ کا حج کرنے کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا تو اُس نے اِس غرض سے صنعاء میں ایک کنیسہ (عبادت خانہ) بنایا کہ حج کرنے والے مکہ مکرمہ جانے کی بجائے یہیں آئیں اور اسی کنیسہ کا طواف کریں ۔عرب کے لوگوں کو یہ بات بہت ناگوار گزری اور قبیلہ بنی کنانہ کے ایک شخص نے موقع پا کر اس کنیسہ میں قضائے حاجت کی اور اس کو نجاست سے آلودہ کردیا۔ جب ابرہہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو اسے بہت طیش آیا اوراُس نے قسم کھائی کہ وہ کعبۂ مُعَظّمہ کو گرا دے گا،چنانچہ وہ اس ارادے سے اپنا لشکر لے کر چلا۔اس لشکر میں بہت سے ہاتھی بھی تھے اور ان کا پیش رَو ایک بڑے جسم والا کوہ پیکر ہاتھی تھا جس کا نام محمود تھا۔ ابرہہ جب مکہ مکرمہ کے قریب پہنچاتو اس نے اہلِ مکہ کے جانور قید کر لئے اور ان میں حضرت عبدالمطلب کے دو سو اونٹ بھی تھے ۔حضرت عبدالمطلب ابرہہ کے پاس آئے تو اس نے ان کی تعظیم کی اور اپنے پاس بٹھا کر پوچھا کہ آپ کس مقصد سے یہاں آئے ہیں اور آپ کا کیا مطالبہ ہے ۔آپ نے فرمایا :میرا مطالبہ یہ ہے کہ میرے اونٹ مجھے واپس کر دئیے جائیں ۔ ابرہہ نے کہا :مجھے آپ کی بات سن کربہت تعجب ہوا ہے کہ میں اس خانۂ کعبہ کو ڈھانے کے لئے یہاں آیا ہوں جو آپ کا اور آپ کے باپ دادا کا مُعَظّم و محترم مقام ہے، آپ اس کے لئے تو کچھ نہیں کہتے اوراپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں ! آپ نے فرمایا: میں اونٹوں ہی کا مالک ہوں اس لئے انہی کے بارے میں کہتا ہوں اور کعبہ کا جو مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا ۔یہ سن کر ابرہہ نے آپ کے اونٹ واپس کردیئے،حضرت عبدالمطلب نے واپس آکر قریش کو صورتِ حال سے آگاہ کیا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہاڑوں کی گھاٹیوں اور چوٹیوں میں پناہ گزین ہو جائیں ، چنانچہ قریش نے ایسا ہی کیا اور حضرت عبدالمطلب نے کعبہ کے دروازے پر پہنچ کر بارگاہِ الٰہی میں کعبہ کی حفاظت کی دعا کی اور دعا سے فارغ ہو کر آپ بھی اپنی قوم کی طرف چلے گئے ۔ ابرہہ نے صبح تَڑکے اپنے لشکر کو تیار ی کا حکم دیا تو اس وقت محمود نامی ہاتھی کی حالت یہ تھی کہ جب اسے کسی اور طرف چلاتے توچلتا تھا لیکن جب کعبہ کی طرف اس کا رُخ کرتے تو وہ بیٹھ جاتا تھا۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر پر سمندر کی جانب سے پرندوں کی فوجیں بھیجیں اور ان میں سے ہر پرندے کے پاس تین کنکریاں تھیں دو دونوں پاؤں میں اورایک چونچ میں تھی ، وہ پرندے آئے اور کنکر کے پتھروں سے انہیں مارنے لگے، چنانچہ جس شخص پر وہ پرندہ سنگریزہ چھوڑتا تو وہ سنگریزہ اس کے خود کو توڑ کر سر سے نکلتاہوا، جسم کو چیر کر ہاتھی میں سے گزرتا ہوا زمین پر پہنچ جاتا اور ہر سنگریزے پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس سنگریزے سے اسے ہلاک کیا گیا ،اس طرح ان پرندوں نے ابرہہ کے لشکریوں کو جانوروں کے کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا۔جس سال یہ واقعہ رونما ہوا اسی سال سرکارِ دوعالمــــــــــمﷺ کی ولادت ہوئی۔* 
📗(بحوالہ؛ خازن، الفیل، تحت الآیۃ: ۱ - ۵ ، ۴ / ۴۰۷ - ۴۱۰) 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۸ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

یہ جملہ "(موسی علیہ السلام جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)" کہنا کیسا؟

0 comments
🔎 *یہ جملہ "(موسی علیہ السلام جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)" کہنا کیسا؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مندرجہ ذیل جملہ بولنا کیسا ہے؟ 

(جب آپ خود میں کوئی کمزوری پائے تو یاد کرنا موسی علیہ السلام کو جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍اس میں کوئی سخت حکم نہیں، کیونکہ قائل کا مذکورہ جملہ کسی کو سمجھانے یا صبر کی طرف اشارہ ہے، ہاں ایسا بولنے سے ضرور بچنا چاہیے کہ ایسا جملہ نبی کے شان کے خلاف ہے اور اگر با نیت تحقیر بولا یا لکھا ہے تو ایسا شخص بلا شبہ کافر ہے دین اسلام سے خارج ہے کیونکہ انبیاء کرام علیھم السلام کی ادنی سی توہین بھی کفر ہے 

*📗صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: نبی کی تعظیم فرضِ عین بلکہ اصلِ تمام فرائض ہے۔ کسی بھی نبی کی ادنیٰ توہین یا تکذیب، کفر ہے*

موسی علیہ السلام کے متعلق جو بات سوال میں ذکر ہے اسکا خلاصہ کیے دوں،

 اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے 
*📌قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ(۲۵)وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ(۲۶)وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ(۲۷)یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ۪(۲۸)*
ترجمہ؛ موسیٰ نے عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اور میرے لیے میرا کام آسان فرما دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھیں۔
(سورہ طہ, آیت ۲۵ تا ۲۸) 

 *📑ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سر کش فرعون کی طرف جانے کا حکم دیا گیا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جان گئے کہ انہیں ایک ایسے عظیم کام کا پابند کیا گیا ہے جس کے لئے سینہ کشادہ ہونے کی حاجت ہے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور اسے رسالت کا بوجھ اٹھانے کے لئے وسیع فرما دے اور اسباب پیدا فرما کر دیگر رکاوٹیں ختم کر کے میرے لیے میرا وہ کام آسان فرما دے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے اور میری زبان کی گرہ کھول دے جو بچپن میں آگ کا انگارہ منہ میں رکھ لینے سے پڑ گئی ہے تاکہ وہ لوگ رسالت کی تبلیغ کے وقت میری بات سمجھیں* 
📔(بحوالہ ؛ مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ص۶۸۹-۶۹۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۳ / ۲۵۲-۲۵۳،روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۵ / ۳۷۸، ملتقطاً ؛ حوالہ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)    
*حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زبان میں لُکْنت پیدا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ بچپن میں ایک دن فرعون نے آپ کو اٹھایا تو آپ نے اس کی داڑھی پکڑ کر اس کے منہ پر زور سے طمانچہ مار دیا، اِس پر اُسے غصہ آیا اور اُس نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کا ارادہ کرلیا، یہ دیکھ کر حضرت آسیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا: اے بادشاہ! یہ ابھی بچہ ہے اسے کیا سمجھ؟ اگر تو تجربہ کرنا چاہے تو تجربہ کرلے۔ اس تجربہ کے لئے ایک طشت میں آگ اور ایک طشت میں سرخ یاقوت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش کئے گئے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یاقوت لینا چاہا مگر فرشتے نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہاتھ انگارہ پر رکھ دیا اور وہ انگارہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے منہ میں دے دیا اس سے زبان مبارک جل گئی اور لکنت پیدا ہوگئی۔*
📘(بحوالہ؛ بغوی، طہ، تحت الآیۃ : ۲۷، ۳ / ۱۸۲، حوالہ؛ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)    

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۸ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جمعہ، 22 مئی، 2020

اشـــــــــــــــــــــــــــرفــی تــــــــــــــــــــــــــــــــرانہ*

0 comments
*اشـــــــــــــــــــــــــــرفــی تــــــــــــــــــــــــــــــــرانہ*

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*ســــــــرورا شــــــــاہـا کــــــــریـمـا دســــــــتـگیـرا اشــــــــرفـا* 
*حــــــــرمـتِ روح پــــــــیـمبـر یکــــــــ نــــــــظـر کُــــــــن سُــــــــوئــــــــے مــــــــا*
اے شہ سمنان وغوث عالم وپیر ہدیٰ 
 صاحب فضل وعطا سر چشمۂ جودو سخا
 تیرے در پر تیرا منگلتا دست بستہ ہے کھڑا
 لاج رکھ لے میرے داتا میرے خالی ہاتھ کا

*ســــــــرورا شــــــــاہـا کــــــــریـمـا دســــــــتـگیـرا اشــــــــرفـا* 
*حــــــــرمـتِ روح پــــــــیـمبـر یکــــــــ نــــــــظـر کُــــــــن سُــــــــوئــــــــے مــــــــا*
قبۂ بیضا فلک رفعت ہے اور محراب ماہ
دیکھتے ہیں ٹوپیاں تھامے سبھی محتاج وشاہ
آستانہ قصر جنت سے فزوں رکھتاجاہ 
ہاں دکھادے جلوہ زیبا بھی اب بہرالٰہ

*ســــــــرورا شــــــــاہـا کــــــــریـمـا دســــــــتـگیـرا اشــــــــرفـا* 
*حــــــــرمـتِ روح پــــــــیـمبـر یکــــــــ نــــــــظـر کُــــــــن سُــــــــوئــــــــے مــــــــا*
شہریارا اولیاء اے صاحب عزوقار
 اے گل باغ ولایت دونوں عالم کی بہار
 ہوں خزانِ غم کے ہاتھوں آجکل زارو نزار
 تیری چوکھٹ پر کھڑا ہوں ہاتھ باندھے اشکبار

*ســــــــرورا شــــــــاہـا کــــــــریـمـا دســــــــتـگیـرا اشــــــــرفـا* 
*حــــــــرمـتِ روح پــــــــیـمبـر یکــــــــ نــــــــظـر کُــــــــن سُــــــــوئــــــــے مــــــــا*
اک طریقے پر نہیں رہتا کبھی دنیا کا حال
 ہر کمالِ راز وال وہر زوالِ راکمال
کٹ گئیں فرقت کی راتیں اب تو ہو روزِ وصال
 ہاں نکل اے آفتابِ حسن اے مہرِ جمال

*ســــــــرورا شــــــــاہـا کــــــــریـمـا دســــــــتـگیـرا اشــــــــرفـا* 
*حــــــــرمـتِ روح پــــــــیـمبـر یکــــــــ نــــــــظـر کُــــــــن سُــــــــوئــــــــے مــــــــا*
آگئے ہیں اب عداوت پر بہت اہل زمن
 ایک میں ہوں ناتواں اور لاکھ ہیں رنج و محن
 سیدِ محتاج کی سن لے برائے پنجتن
 بول بالا ہو ترا آباد تیری انجمن
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*✒️پیشکش :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۲۸ رمضان المبارک ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۲۲ مئی ٠٢٠٢؁ء بروز جمعہ
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جمعرات، 21 مئی، 2020

کفر بکنے پر مجبور کیا جائے تو کیا کرے؟

0 comments
🔎 *کفر بکنے پر مجبور کیا جائے تو کیا کرے؟*🔍
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
علمائے کرام کی بار گاہ میں عرض ہے کہ زید کے علاقے کے چند علمائے کرام کو آر ایس ایس و بھاچپا والے اٹھا کر لے گئے اور ان سے طرح طرح کفری سوالات کر رہے اور کفریہ کلمات بولنے پر مجبور کر رہے ہیں۔۔ امر طلب یہ ہیکہ ایسی حالت میں عمائے کرام کیا کرے؟جلد از جلد مدلل ومفصل جواب عنایت کریں ۔۔ مہربانی ہوگی
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛محمد توقیر رضا برکاتی ثقافی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍 *موبلینچنگ کی بے شمار واقعات ہندوستان میں ہوچکے ہیں جو کہ کسی پر مخفی نہیں، آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، کبھی "گائے ہتیہ" کے نام پر کبھی "جیہ شری رام" کے نام پر کبھی "بھارت ماتا کی جیہ" وغیرہ وغیرہ اگر اس طرح کے حالات کہیں پر پیش آجائے اور کفر بکنے پر مجبور کیا جائے ،جیسے اگر کوئی مردود عضو کاٹ ڈالنے یا شدید مار مارنے کی صحیح دھمکی دے کر کفر کرنے کا حکم دے اور جس کو دھمکی دی گئی وہ جانتا ہے کہ یہ ظالم جو کچھ کہہ رہا ہے کر گزرے گا۔ تو اب ظاہری طور پر کلمۂ کفر بکنے کی رخصت ہے اور دل حسب سابق ایمان پر مطمئن ہونے کی صورت میں کافر نہ ہوگا۔*

*قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَىٕنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ*
(📙سورۃ النحل آیت ۱۰۶)
*ترجمہ؛ جو ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے سوائے اس آدمی کے جسے (کفرپر) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پرجما ہوا ہولیکن وہ جو دل کھول کر کافر ہو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کیلئے بڑا عذاب ہے۔*

📃یہ آیت حضرت عمار بن یاسر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بارے میں نازل ہوئی حضرت عمار، ان کے والد حضرت یاسر ، ان کی والدہ حضرت سمیہ، حضرت صہیب، حضرت بلال، حضرت خباب اور حضرت سالم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو پکڑ کر کفار نے سخت سخت ایذائیں دیں تاکہ وہ اسلام سے پھر جائیں (لیکن یہ حضرات اسلام سے نہ پھرے تو) کفار نے حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے والدین کو بڑی بے رحمی سے شہیدکر دیا حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (ضعیف تھے جس کی وجہ سے بھاگ نہیں سکتے تھے، انہوں ) نے مجبور ہو کر جب دیکھا کہ جان پر بن گئی تو بادلِ نخواستہ کلمۂ کفر کا تَلَفُّظ کردیا رسولِ کریم ﷺ کو خبر دی گئی کہ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کافر ہوگئے تو حضور ﷺ نے فرمایا ’’ہرگز نہیں، حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سر سے پاؤں تک ایمان سے پُر ہیں اور اس کے گوشت اور خون میں ذوقِ ایمانی سرایت کرگیا ہے۔ پھر حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روتے ہوئے خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا ’’کیا ہوا؟ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کی: اے خدا کے رسول ﷺ! بہت ہی برا ہوا اور بہت ہی برے کلمے میری زبان پر جاری ہوئے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اس وقت تیرے دل کا کیا حال تھا؟ حضرت عمار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی ’’دل ایمان پر خوب جما ہوا تھا۔ نبیﷺ نے شفقت و رحمت فرمائی اور فرمایا کہ اگر پھر ایسا اتفاق ہو تو یہی کرنا چاہیے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔      
*(📘بحوالہ؛ خازن، النحل، تحت الآیۃ،۱۰۶ ،۳ / ۱۴۴ملخصاً ؛ حوالہ : صراط الجنان فی تفسیر القرآن)*  

📄ایسے وقت میں اپنے قول یا فعل میں "توریہ" کرے یعنی ۔۔ معاذ ﷲ اگر کفر کرنے پر اکراہ ہوا اور قتل یا قطع عضو کی دھمکی دی گئی تو اس شخص کو صرف ظاہری طور پر اس کفر کے کر لینے کی رخصت ہے اور دل میں وہی یقین ایمانی قائم رکھنا لازم ہے جو پہلے تھا اور اس شخص کو چاہیے کہ اپنے قول و فعل میں توریہ کرے یعنی اگرچہ اس فعل یا قول کا ظاہر کفر ہے مگر اس کی نیت ایسی ہو کہ کفر نہ رہے مثلاً اس کو مجبور کیا گیا کہ بت کو سجدہ کرے اور اس نے سجدہ کیا تو یہ نیت کرے کہ خدا کو سجدہ کرتا ہوں یا سرکار رسالت ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے پر مجبور کیا گیا تو کسی دوسرے شخص کی نیت کرے جس کا نام محمد ہو اور اگر اس شخص کے دل میں توریہ کا خیال آیا مگر توریہ نہ کیا یعنی خدا کے لیے سجدہ کی نیت نہیں کی تو یہ شخص کافر ہو جائے گا اور اس کی عورت نکاح سے خارج ہو جائے گی اور اگر اس شخص کو توریہ کا دھیان ہی نہیں آیا کہ توریہ کرتا اور بت کو ہی سجدہ کیا مگر دل سے اس کا منکر ہے تو اس صورت میں کافر نہیں ہوگا
*(📗بحوالہ؛ ’’الدرالمختار‘‘و’’ردالمحتار‘‘،کتاب الإکراہ،مطلب:بیع المکرہ فاسد۔۔۔إلخ،ج ۹،ص ۲۲۶۔حوالہ؛ بہار شریعت، جلد سوم حصہ پانزدہم، اکراہ کے شرائط)* 

📌الحاصل کلام ؛ مثلا کسی نے آپ کو گن پوائنٹ پر لے کر بت سامنے رکھا اور معاذاللہ کہا:''اس کو سجدہ کرو۔'' اگر آپ جانتے ہیں کہ اس کی بات نہیں مانوں گا تو واقعی یہ گولی مار دے گا تو اب سجدہ کرنے میں یہ نیت کیجئے کہ''میں بت کو نہیں بلکہ اللہ عزوجل کو سجدہ کر رہا ہوں ۔'' یا اسی طرح اس نے کہا کہ معاذاللہ عزوجل محمد ﷺ کو فلاں گالی دو۔ تو گالی بکتے وقت رسول اللہﷺ کی نیت نہیں بلکہ کسی دوسرے ایسے شخص کی نیت کر لے جس کا نام محمد ہو مثلا اپنے بھائی یا دوست یا پڑوسی کا نام محمد ہے تو اسی کا تصور باندھ لے کہ میں اس محمد نامی آدمی کو گالی دے رہا ہوں ۔ توریہ کا مسئلہ جاننے ، طریقہ معلوم ہونے، اس وقت یاد ہونے اور ممکن ہونے کے باوجود اگر یہاں توریہ نہیں کریگا تو کفر کرنے کی صورت میں خود کافر ہو جائے گا اور اگر اس وقت توریہ کی طرف توجہ نہ گئی تو بت کو سجدہ کرتے وقت یا کفریہ بات بکتے وقت دل ایمان پر مطمئن ہے اور جو کچھ کرنے لگا ہے اس کا دل اندر سے انکاری ہے تو اب کافر نہ ہوگا۔

*📝جب اکراہ شرعی پایا جائے اس وقت رخصت ہے کہ دشمن کے مطالبہ پر کفریہ کلمہ کہہ دے یا کفریہ فعل بجالائے۔ (جبکہ دل ایمان پر جما ہوا ہو) اور جان بچا لے اور عزیمت یہ ہے کہ جان دیدے مگر دشمن کے دیئے جانے والے خلاف شریعت حکم پر عمل نہ کرے اور عزیمت کی فضیلت زیادہ ہے۔*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۲۵ رمضان المبارک ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۱۹ مئی ٠٢٠٢؁ء بروز منگل
*ا•─────────────────────•*
*گروپ؛ دارالافتاء ارشدیہ سبحانیہ*
*ا•─────────────────────•*
الجواب صحیح✅✅✅
ماشاءاللہ تعالٰی  
پوسٹ تو عمدہ لکھا ہے ،بارک اللہ تعالٰی فی علمک و حیاتک و مرامک و عملک و علمک 
*عبد الوھاب رضوی اشرفی، شاہی جمعہ مسجد احمدآباد گجرات*
*ا•─────────────────────•*