🔎 *یہ شعر (بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا ، کوئی دیکھے یا نہ دیکھے خدا تودیکھتا ہوگا) پڑھنا کیسا ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں یہ شعر پڑھنا کیسا ہے👇
*بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا*
*کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو* *دیکھتا ہوگا*
اس شعر کو پڑھنے والے پر کیا حکم ہے
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛محمد ہاشم رضا عزیزی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
اس شعر میں نہ کوئی شرعی گرفت ہے نہ کوئی قباحت، شاعر یہ ہی کہنا چاہتا ہے کہ بھلا کروگے یعنی نیک کام کروگے تو ثواب ملیگا اور برا کروگے تو گناہ ہوگا اور بیشک اللہ تعالی ہر بات کو جانتا ہے اس پر کچھ چھپا ہوا نہیں ہے -
اسکی "(بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا)" وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ ،وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠*
📖(سورۃ الزلزال)
"ترجمہ؛ وجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔"
🔍 *اسکے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے؛ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ہر مومن اور کافر کو قیامت کے دن اس کے نیک اوربرے اعمال دکھائے جائیں گے، مومن کو اس کی نیکیاں اور برائیاں دکھا کر اللّٰہ تعالیٰ برائیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اورکافر کی نیکیاں رد کردی جائیں گی کیونکہ وہ کفر کی وجہ سے ضائع ہوچکیں اور برائیوں پر اس کو عذاب کیا جائے گا۔ اور حضرت محمد بن کعب قرظی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ کافر نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی تووہ اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی اور مومن اپنی برائیوں کی سزا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس کے ساتھ کوئی برائی نہ ہوگی۔بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس سے پہلی آیت مومنین کے بارے میں ہے اور یہ آیت کفار کے بارے میں ہے۔*
📗(بحوالہ؛خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ۸ ،۴/ ۴۰۱، مدارک، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ:۸،ص ۱۳۶۸، ملتقطاً)
*🔍نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے:اس آیت سے معلوم ہوا کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا’’بندہ کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی کی بات کہتا ہے اور اُس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا(یعنی بعض باتیں انسان کے نزدیک نہایت معمولی ہوتی ہیں) اللّٰہ تعالیٰ اُس (بات)کی وجہ سے اس کے بہت سے درجے بلند کرتا ہے اور کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بات کرتا ہے اور اُس کاخیال بھی نہیں کرتا اِس (بات) کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔*
📙(بحوالہ؛ بخاری، کتاب الرّقاق، باب حفظ اللسان، ۴ / ۲۴۱، الحدیث: ۶۴۷۸)
📄اور اسکی "(کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو دیکھتا ہوگا)"تکفیر نہیں ہوگی پہلے شعر کو سمجھیں
قائل نے اس جملے سے پہلے کچھ بات بیان کی اسکے بعد وہ یہ کہہ رہا ہے کہ خدا دیکھ رہا ہے اگرچہ جملہ دیکھتا ہوگا لکھا ہے لیکن وہ سمجھانا کہنا یہ ہی چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کو ہر بات کی خبر ہے
وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ*
📖(سورۃ الحج آیت ۷۰)
"ترجمہ ؛ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ پربہت آسان ہے۔"
*🔍تفسیر صراط الجنان میں ہے اس کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اے بندے! کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور ان چیزوں میں کفار کی باتیں اور ان کے اعمال بھی داخل ہیں ، بیشک آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ایک کتاب لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے اور بیشک ان سب چیزوں کا علم اور تمام موجودات کو لوحِ محفوظ میں ثَبت فرمانا اللہ تعالیٰ پربہت آسان ہے۔*
📗(بحوالہ تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ:۷۰، ۸ / ۲۵۰،روح البیان، الحج، تحت الآیۃ :۷۰، ۶ / ۵۸، ملتقطاً)
*وقال اللہ تعالی؛ وَ مَا تَكُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّ مَا تَتْلُوْا مِنْهُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّ لَا تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّا كُنَّا عَلَیْكُمْ شُهُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْهِؕ-وَ مَا یَعْزُبُ عَنْ رَّبِّكَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِكَ وَ لَاۤ اَكْبَرَ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ*
📖(سورہ یونس آیت ۶۱)
"ترجمہ ؛ اور تم کسی کام میں ہو اور تم اس کی طرف سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو اور (اے لوگو!) تم کوئی بھی کام کررہے ہو ،ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو اور زمین و آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز تیرے رب سے غائب نہیں اور ذرے سے چھوٹی اور بڑی کوئی چیز ایسی نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو۔"
🔍 *تفسیر صراط الجنان میں اس کے متعلق فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاہد اور ہر چیز کو جاننے والا ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی خالق ہے نہ اِیجاد کرنے والا، بندوں کی ظاہری اور باطنی اَعمال میں سے جو چیز بھی موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کے وجود میں لانے سے ہی موجود ہے اور جو اِیجاد کرنے والا ہوتا ہے وہ اس چیز کو جانتا بھی ہےلہٰذا نبی ﷺ کے اَعمال و اَحوال، تلاوت ِ قرآن، اُمورِ دُنیویہ و حاجت ِ ضروریہ میں مصروفیت اور اسی کے ساتھ تمام لوگوں کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کو معلوم ہیں اور وہ ان سب پر گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ زمین و آسمان میں ایک ذرے کی مقدار بھی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے دور اور اس کے علم سے پو شیدہ نہیں اور اس ذرے سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی نہیں کہ جو روشن کتاب یعنی لَوحِ محفوظ میں درج نہ ہو۔*
📗(بحوالہ؛ تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ:۶۱، ۶ /۲۷۲-۲۷۳، بیضاوی، یونس، تحت الآیۃ:۶۱ ،۳/ ۲۰۵)
اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہوئے نافرمانی سے بچنا چاہئے:یہ آیتِ مبارکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علم، قدرت اور اس کی عظمت کے اظہار کیلئے ہے اور اسی میں ہمارے لئے تنبیہ اور نصیحت ہے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے تمام اَعمال کو ہر وقت، ہر لمحہ دیکھ رہا ہے تو اس کریم ذات کی حیا اور خوف سے ہمیں اس کی نافرمانی کے کاموں سے بچنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا حقیقی خوف اور اپنی نافرمانی سے بچتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے،اٰمین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۹ شوال المکرم ١٤١٤ھ ، مطابق ۱۲ جون ٠٢٠٢ء
*ا•─────────────────────•*
*فیضان حضرت بلال رضی اللہ عنہ گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*