🔎 *یہ جملہ "(موسی علیہ السلام جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)" کہنا کیسا؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مندرجہ ذیل جملہ بولنا کیسا ہے؟
(جب آپ خود میں کوئی کمزوری پائے تو یاد کرنا موسی علیہ السلام کو جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
🔍اس میں کوئی سخت حکم نہیں، کیونکہ قائل کا مذکورہ جملہ کسی کو سمجھانے یا صبر کی طرف اشارہ ہے، ہاں ایسا بولنے سے ضرور بچنا چاہیے کہ ایسا جملہ نبی کے شان کے خلاف ہے اور اگر با نیت تحقیر بولا یا لکھا ہے تو ایسا شخص بلا شبہ کافر ہے دین اسلام سے خارج ہے کیونکہ انبیاء کرام علیھم السلام کی ادنی سی توہین بھی کفر ہے
*📗صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: نبی کی تعظیم فرضِ عین بلکہ اصلِ تمام فرائض ہے۔ کسی بھی نبی کی ادنیٰ توہین یا تکذیب، کفر ہے*
موسی علیہ السلام کے متعلق جو بات سوال میں ذکر ہے اسکا خلاصہ کیے دوں،
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*📌قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ(۲۵)وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ(۲۶)وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ(۲۷)یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ۪(۲۸)*
ترجمہ؛ موسیٰ نے عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اور میرے لیے میرا کام آسان فرما دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھیں۔
(سورہ طہ, آیت ۲۵ تا ۲۸)
*📑ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سر کش فرعون کی طرف جانے کا حکم دیا گیا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جان گئے کہ انہیں ایک ایسے عظیم کام کا پابند کیا گیا ہے جس کے لئے سینہ کشادہ ہونے کی حاجت ہے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور اسے رسالت کا بوجھ اٹھانے کے لئے وسیع فرما دے اور اسباب پیدا فرما کر دیگر رکاوٹیں ختم کر کے میرے لیے میرا وہ کام آسان فرما دے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے اور میری زبان کی گرہ کھول دے جو بچپن میں آگ کا انگارہ منہ میں رکھ لینے سے پڑ گئی ہے تاکہ وہ لوگ رسالت کی تبلیغ کے وقت میری بات سمجھیں*
📔(بحوالہ ؛ مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ص۶۸۹-۶۹۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۳ / ۲۵۲-۲۵۳،روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۵ / ۳۷۸، ملتقطاً ؛ حوالہ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)
*حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زبان میں لُکْنت پیدا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ بچپن میں ایک دن فرعون نے آپ کو اٹھایا تو آپ نے اس کی داڑھی پکڑ کر اس کے منہ پر زور سے طمانچہ مار دیا، اِس پر اُسے غصہ آیا اور اُس نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کا ارادہ کرلیا، یہ دیکھ کر حضرت آسیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا: اے بادشاہ! یہ ابھی بچہ ہے اسے کیا سمجھ؟ اگر تو تجربہ کرنا چاہے تو تجربہ کرلے۔ اس تجربہ کے لئے ایک طشت میں آگ اور ایک طشت میں سرخ یاقوت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش کئے گئے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یاقوت لینا چاہا مگر فرشتے نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہاتھ انگارہ پر رکھ دیا اور وہ انگارہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے منہ میں دے دیا اس سے زبان مبارک جل گئی اور لکنت پیدا ہوگئی۔*
📘(بحوالہ؛ بغوی، طہ، تحت الآیۃ : ۲۷، ۳ / ۱۸۲، حوالہ؛ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ شوال المکرم ١٤١٤ھ ، مطابق ۸ جون ٠٢٠٢ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔