🔎 *کسی مسلمان کو مذاق میں کافر بولنا کیسا؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
زید نے بکر کو مذاق میں کافر بولا اور پھر معافی بھی مانگ لی تو زید پر کیا حکم ہوگا؟
اور پھر بکر نے بھی غصے میں آکر زید کو کافر بول دیا تو اب دونوں پر کیا حکم ہوگا؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نغمہ خاتون، نینیتال اتراکھنڈ*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
*🔍زید نے بکر کو اور بکر نے زید کو کافِر کہا ہے تو تعزِیر (یعنی سزا) ہے۔ رہا یہ کہ زید اور بکر خود کافِر ہوگے یا نہیں، تو زید کافر نہیں ہوگا جیسے کہ سوال میں واضح ہے کہ مذاق میں کہا ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ زید بکر کو کافر اعتقاد نہیں کیا ہے دل میں مسلمان ہی جانتا ہے، اور زید نے بکر سے معافی بھی مانگ لی بکر کو چاہیے تھا زید کو معاف کر دیں، اب رہا یہ کہ بکر نے بھی غصے میں زید کو کافر کہا ہے؛ تو اگر اسے یعنی زید کو مسلمان جانتے ہوئے کافر کہا ہے تو کافِر نہ ہوا اور اگر کافِر اِعتِقاد کرکے ( یعنی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ یہ کافر ہے) بولا ہے تو خود کافِر ہے کہ مسلمان کو کافِر جاننا دینِ اسلام کو کُفْر جاننا ہے اور دینِ اسلام کو کُفْر جاننا کُفْر ہے، ہاں اگر زید میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بِنا پر تَکفیر ہوسکے اور اس نے اُسے کافِر کہا اور کافِر جانا تو بکر کافِر نہ ہوگا ، البتّہ جو واقِعی کافِر ہے اُس کو کافِر ہی کہیں گے۔*
*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:* کسی مسلمان کو کافر کہا تو تعزیر ہے رہا یہ کہ وہ قائل خود کافر ہوگا یا نہیں اس میں دو صورتیں ہیں اگر اُسے مسلمان جانتا ہے تو کافر نہ ہوا۔ اور اگر اُسے کافر اعتقاد کرتا ہے تو خود کافر ہے کہ مسلمان کو کافر جاننا دین اسلام کو کفر جاننا ہے اور دین اسلام کو کفر جاننا کفر ہے۔ ہاں اگر اس شخص میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس کی بنا پر تکفیر ہو سکے، اور اُس نے اسے کافر کہا اور کافر جانا تو کافر نہ ہوگا۔ یہ اس صورت میں ہے کہ وہ وجہ جس کی بنا پر اس نے کافر کہا ظنی ہو یعنی تاویل ہو سکے تو وہ مسلمان ہی کہا جائیگا مگر جس نے اسے کافر کہا وہ بھی کافر نہ ہوا۔ اور اگر اس میں قطعی کفر پایا جاتا ہے جو کسی طرح تاویل کی گنجائش نہیں رکھتا تو وہ مسلمان ہی نہیں اور بیشک وہ کافر ہے اور اس کو کافر کہنا مسلمان کو کافر کہنا نہیں بلکہ کافر کو کافر کہنا ہے بلکہ ایسے کو مسلمان جاننا یا اس کے کفر میں شک کرنا بھی کفر ہے۔
*(📘حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم، تعزیر کا بیان، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*
*📃رہی سزا کیا ہے تو اس کے لئے حدیث مبارکہ میں ہے:* حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: کہ اگر ایک شخص دوسرے کو کہے اے کافر، اے خبیث، اے فاسق، اے گدھے تو اس میں کوئی حد مقرر نہیں،حاکم کو اختیار ہے جو مناسب سمجھے سزا دے۔
*(📕بحوالہ؛السنن الکبرٰی للبیھقی،کتاب الحدود، باب من حد فی التعریض،الحدیث ۱۷۱۴۹ ،۱۷۱۵۰،ج ۸، ص۴۴۰: حوالہ؛ ایضا)*
🔍البتہ زید اور بکر صدق دل سے توبہ کریں اور آئندہ کبھی بھی کسی بھی لہجے میں کسی بھی سنی صحیح العقیدہ کو کافر بولنے سے گریز کریں اور ایک دوسرے سے صدق دل سے معافی مانگے ، اور احتیاطاً تجدید ایمان کریں یعنی اسلام لائے
*📝اسی باب میں صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: اب اس زمانہ میں کہ ہندوستان میں اسلامی حکومت نہیں اور لوگ بے دھڑک بلاخوف وخطر معاصی کرتے اور ان پر اصرار کرتے ہیں اور کوئی منع کرے تو باز نہیں آتے۔ اگر مسلمان متفق ہوکر ایسی سزائیں تجویز کریں جن سے عبرت ہو اور یہ بیباکی اور جرأت کا سلسلہ بند ہوجائے تو نہایت مناسب واَنسب ہوگا۔ بعض قوموں میں بعض معاصی پر ایسی سزائیں دی جاتی ہیں مثلاً حقہ پانی اس کا بند کردیتے اور نہ اس کے یہاں کھاتے نہ اپنے یہاں اس کو کھلاتے ہیں جب تک توبہ نہ کرلے اور اس کی وجہ سے اون لوگوں میں ایسی باتیں کم پائی جاتی ہیں جن پر ان کے یہاں سزا ہواکرتی ہے مگر کاش وہ تمام معاصی کے انسداد میں ایسی ہی کوشش کرتے اور اپنے پنچائتی قانون کو چھوڑ کر شرع مطہر کے موافق فیصلے دیتے اور احکام سناتے تو بہت بہتر ہوتا۔ نیز دوسری قومیں بھی اگر ان لوگوں سے سبق حاصل کریں اور یہ بھی اپنے اپنے مواقع اقتدار میں ایسا ہی کریں تو بہت ممکن ہے کہ مسلمانوں کی حالت درست ہوجائے بلکہ ایکی ہی کیا اگر اپنے دیگر معاملات و منازعات میں بھی شرع مطہر کا دامن پکڑیں اور روزمرہ کی تباہ کن مقدمہ بازیوں سے دست برداری کریں تو دینی فائدہ کے علاوہ ان کی دُنیوی حالت بھی سنبھل جائے اور بڑے بڑے فوائد حاصل کریں مقدمہ بازی کے مصارف سے زیر بار بھی نہ ہو اور اس سلسلہ کے دراز ہونے سے بغض و عداوت جودلوں میں گھر کر جاتی ہے اس سے بھی محفوظ رہیں*
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
٩ ذو ذوالقعدہ ١٤١٤ھ ، مطابق ۱ جولائی ٠٢٠٢ء
*ا•─────────────────────•*
احتیاطاً تجدید ایمان ضرور کریں
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی مشیر اسد صاحب قبلہ صاحب قبلہ ممبئی*
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد شرف الدین رضوی
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد شرف الدین رضوی
*ا•─────────────────────•*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*
السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ
اس گروپ میں مجھے بھی شامل کرلیں بڑی مہربانی ہوگی
اشرف رضا گجرات
موبائل نمبر 6352187517