*🖊ماں باپ کو چھوٹاخدا کہناکیسا؟🖊*
الحلقة العلمية ٹیلیگرام :https://t.me/alhalqatulilmia
ماں باپ کو چھوٹا خدا کہنا کیسا ہے؟
زید نے قرآن شریف کی آیت وقضی ربک الا تعبدوا الا ایاہ وبالوالدین احساناً اما یبلغن عندک الکبر احدھما او کلھما فلا نقل لھما أف ولا تنھر ھما وقل لھما قولا کریمیا
سورۂ اسرائیل آیت ٢٣ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارا بڑا خدا ہے اور تمہارے والدین تمہارے چھوٹے خدا ہیں توکیا زید کا یہ بیان صحیح اور شریعت کے مطابق ہے یا شریعت کے خلاف ہے؟اگر خلاف ہے تو کیا حکم لازم آتا ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟اور جو نماز انکے پیچھے پڑھی گئ اسکا کیا حکم ہے؟
شمیم رضا رشیدی؛
ا__________(🖊)_________
*بسم اللہ الرحمن الرحیم؛*
*الجواببعون الملک الوھاب:*
زید پر توبہ استغفار لازم ہیں، یہی وجہ ہیں کہ کہیں لوگ قرآن کا ترجمہ کچھ کا کچھ کر بیٹھیں اور گمراہ ہو گئے، زید کم علمی کی بنیاد پر وہ باتیں بیان کیا جو خلاف شرعی ہیں والدین کو صراحت کے ساتھ چھوٹا خدا بتا رہا ہے اور اتنا ہی نہیں اس پر قرآن کی آیت اپنی کم علمی کی بنیاد پر دلیل بنا رہا ہے ، جبکہ ایسا نہیں ہیں
اب ملاحظہ فرمائیں
*وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا؛*
*(📕سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ۲۳)*
ترجمہ : اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔
*{وَ قَضٰى رَبُّكَ: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا ۔}*
اس آیت اور اس کے بعد والی 16 آیات میں اللّٰہ تعالیٰ نے تقریباً 25 کاموں کا حکم دیا ہے ۔ آیت کے ابتدائی حصے کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے حکم فرمایا کہ تم اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت میں اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں جو کام کرنے کااللّٰہ تعالیٰ نے حکم دیا انہیں کرو اور جن کاموں سے منع کیا ہے ان سے بچو۔
*{وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا:)*
اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔}
اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ،اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی سبب اللّٰہ تعالیٰ کی تخلیق اور اِیجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں باپ ہیں اس لئے اللّٰہ تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا، پھر اس کے ساتھ ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا ۔ ا ٓیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سلوک کرو۔
*(📙بحوالہ :: تفسیرکبیر، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۳، ۷ / ۳۲۱،۳۲۳، حوالہ: صراط الجنان؛)*
*(اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا)*
:اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں )
یعنی اگر تیرے والدین پر کمزوری کا غلبہ ہو جائے اور ان کے اَعضا میں طاقت نہ رہے اور جیسا تو بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھا ایسے ہی وہ اپنی آخری عمر میں تیرے پاس ناتواں رہ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا یعنی ایسا کوئی کلمہ زبان سے نہ نکالنا جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پر کچھ بوجھ ہے اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا اور حسنِ ادب کے ساتھ اُن سے خطاب کرنا۔
*(📗بحوالہ:: خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۳، ۳ / ۱۷۰-۱۷۱، مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۲۳، ص۶۲۰، ملتقطاً، حوالہ:: صراط الجنان؛)*
والدین سے متعلق اسلام کی عظیم تعلیم: یہاں آیت کی مناسبت سے دو باتیں یاد رکھیں ،ایک یہ کہ کوئی شخص ماں باپ کو اُن کا نام لے کر نہ پکارے، یہ خلافِ ادب ہے اور اس میں اُن کی دل آزاری ہے لیکن وہ سامنے نہ ہوں تو اُن کا ذکر نام لے کر کرنا جائز ہے ۔دوسری یہ کہ ماں باپ سے اس طرح کلام کرے جیسے غلام و خادم آقا سے کرتا ہے۔ ان آیات اور اَحادیث کا مطالعہ کرنے کے بعد ہر ذی شعور انسان پر واضح ہو جائے گا کہ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے اور ان کے حقوق کی رعایت کرنے کی جیسی عظیم تعلیم اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دی ہے ویسی پوری دنیا میں پائے جانے والے دیگر مذاہب میں نظر نہیں آتی۔ فی زمانہ غیر مسلم ممالک میں بوڑھے والدین ایسی نازک ترین صورتِ حال کا شکار ہیں کہ ان کی جوان اولاد کسی طور پر بھی انہیں سنبھالنے اور ان کی خدمت کر کے ان کا سہارا بننے کے لئے تیار نہیں ہوتی ،اسی وجہ سے وہاں کی حکومتیں ایسی پناہ گاہیں بنانے پر مجبور ہیں جہاں بوڑھے اور بیمار والدین اپنی زندگی کے آخری ایام گزار سکیں ۔
*(📙صراط الجنان، سورہ بنی اسرائیل، آیت نمبر ۲۳ ؛)*
*واللہ اعلم بالصواب؛*
ا__________(🖊)_________
*کتبـــہ؛*
*اسیر حضوراشرف العلماء ابوحنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئ؛*
*مورخہ؛9/10/2019)*
*🖌الحلقةالعلمیہ گروپ؛🖌*
*رابطہ؛📞9167698708)*
ا__________(🖊)__________
*🖊المشتـــہر فضل کبیر🖊*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا_________(🖊)___________
*الجواب صحیح؛(حضرت علامہ) صادق رضاصاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی؛*
*الجواب صحیح؛(حضرت علامہ مفتی) منظوراحمد یارعلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی صدر شعبئہ افتاء گلشن برکاتیہ جوگیشوری ممبئ؛*
ا_________(🖊)___________
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔