🔎 *لقطہ کا شرعی حکم کیا ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ جو پیسے پڑے ہوئے ملتے ہے ان پیسوں کا کیا حکم ہے؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ ممتاز شیخ، شیواجی نگر گوونڈی ممبئی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔*
*🔍جو مال کہیں پڑا ہوا ملے اسے لقطہ کہتے ہیں*
(📕بحوالہ ؛ الدرالمختار،کتاب اللقطۃ،ج۶،ص۴۲۱، حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ دہم ، باب لقطہ کا بیان مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)
*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: پڑا ہوا مال کہیں ملا اور یہ خیال ہو کہ میں اس کے مالک کو تلاش کرکے دیدوں گا تو اُٹھا لینا مستحب ہے اور اگر اندیشہ ہو کہ شاید میں خود ہی رکھ لوں اور مالک کو نہ تلاش کروں تو چھوڑ دینا بہتر ہے اور اگر ظن غالب (یعنی غالب گمان) ہو کہ مالک کو نہ دونگا تو اُٹھانا ناجائز ہے اور اپنے لیے اُٹھانا حرام ہے اور اس صورت میں بمنزلہ غصب کے ہے (یعنی غصب کرنے کی طرح ہے) اور اگر یہ ظن غالب ہو کہ میں نہ اُٹھاؤں گا تو یہ چیز ضائع و ہلاک ہوجائے گی تو اُٹھا لینا ضروری ہے لیکن اگر نہ اٹھائے اور ضائع ہوجائے تو اس پر تاوان نہیں*
(📘بحوالہ : الدرالمختار و ردالمحتار، کتاب اللقطۃ،ج۶،ص۴۲۲؛ حوالہ؛ المرجع السابق)
📌احادیث مبارکہ میں ہے
*جارود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان کی گم شدہ چیز آگ کا شعلہ ہے‘‘ یعنی اس کا اٹھا لینا سبب عذاب ہے، اگر یہ مقصود ہو کہ خود مالک بن بیٹھے۔*
(📙بحوالہ ؛ سنن الدارمي،کتاب البیوع،باب في الضالۃ،الحدیث:۲۶۰۱،ج۲،ص۳۴۴۔ حوالہ؛ المرجع السابق)
*زید بن خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں : ’’جو شخص کسی کی گم شدہ چیز کو پناہ دے (اوٹھائے)، وہ خود گمراہ ہے اگر تشہیر کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔‘‘*
(📗بحوالہ : صحیح مسلم،کتاب اللقطۃ،باب في لقطۃ الحاج،الحدیث۱۲ـ(۱۷۲۵)،ص۹۵۰۔حوالہ؛ المرجع السابق)
*ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہﷺ سے لقطہ کے متعلق سوال ہوا؟ ارشاد فرمایا: ’’لقطہ حلال نہیں اور جو شخص پڑا مال اٹھائے اُسکی ایک سال تک تشہیر کرے، اگر مالک آجائے تو اسے دیدے اور نہ آئے تو صدقہ کر دے۔*
(📕بحوالہ ؛ سنن الدارقطنی،کتاب الرضاع،الحدیث۴۳۴۳،ج۴،ص۲۱۵/ حوالہ؛ المرجع السابق)
*📝صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ملتقط پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور عام راستہ اور مساجد میں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر صدقہ کردے مسکین کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز کردے یا نہ کرے اگر جائز کر دیا ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا تو اگر وہ چیز موجود ہے اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا*
(📔بحوالہ ؛ الفتاوی الھندیۃ،کتاب اللقطۃ،ج۲،ص۲۸۹۔ حوالہ ؛ المرجع السابق)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱٣ ذو القعدہ ١٤١٤ھ ، مطابق ۵ جون ٠٢٠٢ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*