*🌷مطلقہ زوجہ کے مہر کا حکم🌹*
https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
سوال زید نے ہندہ سے شادی کی چند سال کے بعد ہندہ اپنے شوہر زید سے طلاق مانگ رہی ہے اور زید طلاق دینے کے لئے راضی نہیں ہے لیکن مجبورا اس نے طلاق دے دی اب ہندہ مہر طلب کر رہی ہےتو کیا زید مہر دے گا یا نہیں شریعت کا حکم کیا ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
*🔸سائل محمد خالد رضوی, بلیا🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:
*وَاٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ-فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِیْٓــا مَّرِیْٓــا*
*(📕سورۃ النساء آیت ۴)*
ترجمہ: "اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ خوش دلی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے پاکیزہ، خوشگوار (سمجھ کر) کھاؤ"
📌اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیویوں کو ان کے مہر خوشی سے ادا کریں پھر اگر ان کی بیویاں خوش دلی سے اپنے مہر میں سے انہیں کچھ تحفے کے طور پر دے دیں تو وہ اسے پاکیزہ اورخوشگوار سمجھ کر کھائیں ، اس میں ان کا کوئی دُنیوی یا اُخروی نقصان نہیں ہے، مہر بوجھ سمجھ کر نہیں دینا چاہیے بلکہ عورت کا شرعی حق سمجھ کر اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کی نیت سے خوشی خوشی دینا چاہیے مہر دینے کے بعد زبردستی یا انہیں تنگ کرکے واپس لینے کی اجازت نہیں۔ اگر عورتیں خوشی سے پورا یا کچھ مہر تمہیں دیدیں تو وہ حلال ہے اسے لے سکتے ہیں۔ ہمارے زمانے میں لوگ عورتوں کو مہر واپس دینے یا معاف کرنے پر باقاعدہ تو مجبور نہیں کرتے لیکن کچھ اپنی چرب زبانی سے اور کچھ اپنے روئیے کو بگاڑ کر اور موڈ آف کرکے اور میل برتاؤ میں انداز تبدیل کرکے مہر کی معافی یا واپسی پر عورت کو مجبور کرتے ہیں۔یہ سب صورتیں ممنوع ہیں بلکہ بعض اعتبار سے اِس میں زیادہ خباثت اور کمینگی ہے۔ ایسے لوگ مہر معاف بھی کروالیتے ہیں اور اپنے نفس کو بھی راضی رکھتے ہیں کہ ہم نے کون سا مجبور کیا ہے؟ اِنہیں اللہ تعالیٰ ہی ہدایت دے
📜قال رسول اللہﷺ *"ايما رجل تزوج امرأة فنوى أن لا يعطيها من صداقها شيئا مات يوم يموت زان ،"*
*(📘المعجم الکبیر‘‘،باب الصاد، الحدیث:۷۳۰۲، ج۸، ص۴۱،مطبوعہ مکتبۃ ابن تیمیہ)*
"حضورﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص نکاح کرے اور نیت یہ ہو کہ عورت کو مہر میں سے کچھ نہ دے گا، تو جس روز مرے گا زانی مرے گا"
📄وقال اللہ تعالی: *وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِؕ-وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰىؕ-وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ"*
*(📔سورۃ البقرہ آیت ۲۳۷)*
ترجمہ: اور اگر تم عورتوں کو انہیں چھونے سے پہلے طلاق دیدو اور تم ان کے لئے کچھ مہر بھی مقرر کرچکے ہو تو جتنا تم نے مقرر کیا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ مہر معاف کر دیں یا وہ (شوہر) زیادہ دیدے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور اے مردو! تمہارا زیادہ دینا پرہیزگاری کے زیادہ نزدیک ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کرنا نہ بھولو بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔
🔎مذکورہ بالا فرمان سے معلوم ہوا کہ اگر مہر مقرر ہو خلوت صحیحہ ہو چکی ہو یا صحبت ہو چکی ہو تو پورا مہر واجب ہے اور عورت کے قریب جائے بغیر اسے طلاق دیدی ہو یعنی خلوت صحیحہ نہ ہوئی یا صحبت نہ کی تو مقرر کردہ مہر کا نصف یعنی آدھا دینا پڑے گا، مثلاً دس ہزار مہر تھا تو پانچ ہزار دینا ہوگا۔اگر عورت اس آدھے میں سے بھی کچھ معاف کردے تو جائز ہے۔شوہر اپنی خوشی سے آدھے سے زیادہ دیدے تو بھی جائز ہے۔شوہر کا اپنی خوشی سے آدھے سے زیادہ دینا تقویٰ و پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے کہ بیوی کو طلاق دینے کے باوجود کوئی زیادتی کرنے کی بجائے احسان سے پیش آرہا ہے۔
*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۵ رجب المرجب ۱۴۴۱ھ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸ایوان افکار رضا گروپ🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وخواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔