*🌹بیوی کو دو مرتبہ طلاق دیا ،اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ 🥀*
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال: میں نے اپنی بیوی زیتون کو دو طلاق دیا اپنی بیوی زیتون سے کہا کہ : "زیتون بی بی میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، زیتون بی بی میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"
تو اس صورت میں کونسی طلاق پڑی اور اس کا حل کیا؟
*🔸سائل: محمد رفیق رائن، برسائر ضلع مدھوبنی بہار🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب* صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی زیتون بی بی پر دو طلاق رجعی پڑی
ارشاد ربانی ہے:
*الطلاق مرتن فامساک بمعروف او تسریح باحسان*
"طلاق(جس کے بعد رجعت ہو سکے )دوبار تک ہے پھربھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی کے ساتھ چھوڑ دینا"
*(📚پ ۲ ،سورۃ البقرۃ)*
ارشاد باری تعالیٰ سے صاف صاف ظاہر ہے کہ رجعت دو طلاق تک ہے ،
یعنی کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو ایک یا پھر دو طلاق دیا ہے تو اس سے رجوع ہو جائے گا
*لہذا آپ اپنی بیوی سے عدت کے اندر رجوع کر سکتے ہیں،*
رہی بات عدت کتنی ہے؛ تو اگر عورت حیض والی ہے تو عدت تین حیض، اور اگر حیض اب تک آئی نہیں یا آنا بند ہو گیا تو عدت تین مہینے اور اگر حاملہ ہو تو عدت وضع حمل ہیں
*حوالہ؛ 📚بہار شریعت، شریعت جلد دوم، حصہ ہشتم، طلاق کا بیان*
📌 آپ عدت کے اندر رجوع کر سکتے ہیں ،رجعت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کسی لفظ سے رجعت کرے اور رجعت پر دو عادل شخصوں کو گواہ کرے اور عورت کو بھی اس کی خبر کر دے کہ عدّت کے بعد کسی اور سے نکاح نہ کرلے اور اگر کرلیا تو تفریق کردی جائے اگرچہ دخول کر چکا ہو کہ یہ نکاح نہ ہوا۔ اور اگر قول سے رجعت کی مگر گواہ نہ کیے یا گواہ بھی کیے مگر عورت کو خبر نہ کی تو مکروہ خلافِ سنت ہے مگر رجعت ہو جائے گی۔ اور اگر فعل سے رجعت کی مثلاً اُس سے وطی کی یا شہوت کے ساتھ بوسہ لیا یا اُس کی شرمگاہ کی طرف نظر کی تو رجعت ہو گئی مگر مکروہ ہے۔ اُسے چاہیے کہ پھر گواہوں کے سامنے رجعت کے الفاظ کہے، رجعت کے الفاظ یہ ہیں میں نے تجھ سے رجعت کی یا اپنی زوجہ سے رجعت کی یا تجھ کو واپس لیا۔ یا روک لیا یہ سب صریح الفاظ ہیں کہ اِن میں بِلا نیت بھی رجعت ہو جائیگی۔ یا کہا تو میرے نزدیک ویسی ہی ہے جیسی تھی یا تو میری عورت ہے تو اگر بہ نیت رجعت یہ الفاظ کہے ہوگئی ورنہ نہیں اور نکاح کے الفاظ سے بھی رجعت ہو جاتی ہے۔
🔎اگر آپ عدت کے اندر رجوع نہ کیے اور عدت گزر گئی تو بائن ہو جائے گی یعنی بیوی نکاح سے نکل جائے گی ، اگر ایسا ہوا تو نکاح جدید کریں یعنی نئے مہر سے نکاح کریں، رجوع نہیں کرسکتے
*اب ایک بات آپ ذہن نشین فرما لیجیۓ کہ اب آپ فقط ایک ہی طلاق کے مالک ہیں، اب کبھی اگر ایک طلاق دیے تو طلاق مغلظہ پڑ جائے گی،آپ کی بیوی آپ پر بنا حلالہ حلال نہیں ہوگی*
*(ماخوذ از ؛ 📚بہار شریعت، شریعت جلد دوم، حصہ ہشتم، طلاق کا بیان)*
*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*محمد اکبر انصاری مانخورد ممبئی*
*🗓 ۳۰ مارچ ٠٢٠٢ء مطابق ۴ شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ بروز پیر*
https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ