پیر، 29 جون، 2020

آیت قرانی پر لطیفہ بنانا کفر ہے

0 comments
*❣️آیت قرانی پر لطیفہ بنانا کفر ہے❣️*

*(کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام  مندرجہ ذیل یہ لطیفہ کہنا کفر ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو بالدلائل جواب عنایت فرمائیں)*

ذهب رجل إلى' السوق؛ ليشتري جاريةً.
فرأى' جاريتين حسينتين جميلتين.
فأعجب حسنهما............
فقيل له: هذه باكرةٌ وتلك ثيّبةٌ؛
فاختار باكرةً.................
قالت الثيّبة: ما الفرق بيني و بينها إلّا ليلةً.
قالت الباكرة: ليلة القدر خيرٌ من الف شهر....
لا تضحك كثيراً

*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل جنید رضا پیلی بھیت🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*الجواب* یہ آیت قرانی کا مذاق اڑانا ہے اس طرح مذاق اڑانا کفر ہے اس پر جو لوگ جان بوجھ کر متفق ہوکر ہنسے ان پر بھی حکم کفر ہے تجدید ایمان تجدید نکاح (اگر بیوی رکھتا ہو تو) لازم ہے، اور جس کو سمجھ میں نہیں آیا بے اختیار ہنس پڑا یا دوسروں کو دیکھ کر ہنسا اس پر حکم کفر نہیں 

کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب میں ہے ؛ 
کچھ میمن و غیر میمن لوگ مل کر بیٹھے تھے ۔اس میں میمن برادری کے بارے میں بات چھڑی، اس پر ایک شخص نے مذاقا کہا:میمن بھائیوں کی تو بہت بڑی شان ہے دیکھو ان کا ذکر قران مجید میں بھی موجود ہے !یہ کہہ کر اس نے لہجے کے ساتھ پارہ30 سورۃ البلد کی 18ویں آیت کریمہ *اولئک اصحب المیمنۃ ﴿۱۸﴾* تلاوت کی ۔ یہ سن کر حاضرین میں ہنسی کافوارہ ابل پڑا۔ ان سب کیلئے کیا حکم شرعی ہے؟
جوابا ارشاد فرمایا گیا؛ آیت قرانی کا مذاق اڑانا کفر ہے اور جو جان بوجھ کر بخوشی متفق ہو کر ہنسا اس پر بھی حکم کفرہے۔ہاں جو بے اختیار ہنس پڑا یا جس کو سمجھ نہ پڑی اور دوسروں کو دیکھ کر ہنس دیا اس پر حکم کفر نہیں۔
*(📚صفحہ نمبر ۱۹۱/۱۹۲ مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۶ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۸ جون ٠٢٠٢؁ء بروز اتوار*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
عند الفقہاء تو ضرور ہوگا ، لہذا توبہ و تجدید ایمان و نکاح کرے
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتی مشیر اسد صاحب قبلہ صاحب قبلہ ممبئی*
*✅الجواب صحیح وصواب حضرت مفتی محمد امین قادری رضوی صاحب قبلہ دیوان بازار مراداباد یوپی*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ہفتہ، 27 جون، 2020

بے دھیانی میں کفر بکنے پر کیا حکم ہے؟

0 comments
🔎 *بے دھیانی میں کفر بکنے پر کیا حکم ہے؟*🔍
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین اس مسئلے میں اگر کوئی شخص بے دھیانی میں بھول سے کفریہ کلمہ بول دے تو اس پر کیا حکم شرع ہوگا؟
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛کنیز فاطمہ، گجرات*
◆  ــــــــــــــــــــ▪  📝   ▪ــــــــــــــــــــ  ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
*🔍قائل کا قول یقیناً اگر کفر بھی ہو تب بھی تکفیر نہیں کی جائے گی کہ بے خیالی میں کفر صادر ہوا ہے، اسے چاہیے کہ فوراً اس جملے سے اظہار نفرت بیزاری کا اظہار کریں اگر اس پر اڑے رہا تو کافر ہو جائے گا*

*صــدر الـشــریعہ عـلیہ الـرحمہ فرماتے ہیں:*
📃کہنا کچھ چاہتا تھا اور زبان سے کفر کی بات نکل گئی تو کافر نہ ہوا یعنی جبکہ اس امر سے اظہار نفرت کرے کہ سننے والوں کو بھی معلوم ہو جائے کہ غلطی سے یہ لفظ نکلا ہے اور اگر بات کی  پچ کی (یعنی جو کچھ منہ سے نکلا اس پر اڑے رہنا) تو اب کافر ہو گیا کہ کفر کی تائید کرتا ہے۔ 

*📘(بحوالہ؛ ’’ردالمحتار‘‘،کتاب الجھاد،باب المرتد،مطلب: الأسلام یکون بالفصل۔۔۔إلخ،ج۶،ص۳۵۳۔حوالہ؛ بہار شریعت جلد دوم حصہ نہم مرتد کا بیان، مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ)*

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
 ٦ ذوالقعدہ ١٤١٤؁ھ ، مطابق ٢٨ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جمعہ، 26 جون، 2020

کمزور روزہ دار بھول کر کھا رہا ہو تو اسے یاد دلانا کیسا ہے؟

0 comments
*❣️کمزور روزہ دار بھول کر کھا رہا ہو تو اسے یاد دلانا کیسا ہے؟❣️*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں
 کہ دو آدمی روزہ ہیں۔۔جنمیں ایک تندرست ہے۔۔جبکہ دوسرا بہت کمزور ہے
اگر ان میں سے جو کمزور ہے روزہ کی حالت میں بھول کر کھانا کھارہا ہو تو کیا منع نہ کرنا چاہیے اور کیا تندرست کو منع کرنا چاہیے یا نہیں 
مدلل وضاحت فرمائیں
عین نوازش ہوگی
*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل حافظ ارباز عالم نظامی کشی نگر🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
جو کمزور ہو اسے یاد نہ دلانا بہتر ورنہ یاد دلانا واجب ہے 

*صـــدر الشــریعہ علیہ الرحمہ فــرماتے ہیں؛* 
کسی روزہ دار کو ان افعال میں دیکھے تو یاد دلانا واجب ہے، یاد نہ دلایا تو گنہگار ہوا، مگر جب کہ وہ روزہ دار بہت کمزور ہو کہ یاد دلائے گا تو وہ کھانا چھوڑ دے گا اور کمزوری اتنی بڑھ جائے گی کہ روزہ رکھنا دشوار ہوگا اور کھا لے گا تو روزہ بھی اچھی طرح پورا کر لے گا اور دیگر عبادتیں بھی بخوبی ادا کر لے گا تو اس صورت میں یاد نہ دلانا بہتر ہے۔

بعض مشائخ نے کہا جوان کو دیکھے تو یاد دلادے اور بوڑھے کو دیکھے تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں ۔ مگر یہ حکم اکثر کے لحاظ سے ہے کہ جو ان اکثر قوی ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور اور اصل حکم یہ ہے کہ جوانی اور بڑھاپے کو کوئی دخل نہیں ، بلکہ قوت و ضعف ( طاقت اور جسمانی کمزوری) کا لحاظ ہے،
لہٰذا اگر جوان اس قدر کمزور ہو تو یاد نہ دلانے میں حرج نہیں اور بوڑھا قوی ہو تو یاد دلانا واجب ہے
*(📚بحوالہ؛ ردالمحتار‘‘، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ج۳، ص۴۲۰۔حوالہ : بہار شریعت جلد اول ح پنجم ان چیزوں کابیان جن سے روزہ نہیں جاتا مطبوعہ المکتبہ المدینہ)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۳ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۶ جون ٠٢٠٢؁ء بروز جمعرات*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں

0 comments
🌸 *مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں*🌹

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم شب جمعہ مبارک 
مسلمان کے مسلمان پر جو ۵ حقوق ہے وہ کیا ہے؟
*🔸سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد تلنگانہ🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں
۱) ملاقات کے وقت اسے سلام کرے
۲)جب وہ دعوت کرے تو قبول کرے
۳)جب اسے چھینک آئے ( اور وہ حمد الہی بجا لائے ) تو یہ اسے یرحمک اللہ کہے
۴)بیمار پڑے تو اسے پوچھنے جائے
۵) اس کی موت میں حاضر ہو
۶)اگرنصیحت چاہے تو نصیحت کرے ۔

📑حدیث مبارکہ میں ہے 
*"عن أبی ایوب الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال : قال رسول اللہﷺ : ان للمسلم علی اخیہ ست خصال واجبۃ ، ان ترک شئیا منہا فقد ترک حقا واجبا علیہ لاخیہ ، یسلم علیہ اذا لقیہ ، ویجیبہ اذا دعاہ ،و یشمتہ اذا عطس ویعودہ اذا مرض،ویحضرہ اذا مات ، وینصحہ اذا استنصحہ۔"*
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر چھ حق واجب ہیں۔ اگر ان میں سے ایک چیز چھوڑے تو اپنے بھائی کا حق ترک کرے گا جو اس کے لئے اس پر واجب تھا ۔ملاقات کے وقت اسے سلام کرے،جب وہ دعوت کرے تو قبول کرے، یا جب وہ پکارے تو جواب دے . جب اسے چھینک آئے ( اور وہ حمد الہی بجا لائے ) تو یہ اسے یرحمک اللہ کہے۔ بیمار پڑے تو اسے پوچھنے جائے ۔ اس کی موت میں حاضر ہو ۔ اگرنصیحت چاہے تو نصیحت کرے 

🔖امام اہلِ سنت قدس سرہ فرماتے ہیں محقق علی الاطلاق نے فرمایا:ضروری ہے کہ اس حدیث میں وجوب کو ایسے معنی پر حمل کریں جو وجوب کے اس معنی سے کہ فقہ کی اصطلاح میں حادث ہے عام ہو ۔ اس لئے کہ ظاہر حدیث یہ ہے کہ ابتدا بالسلام واجب ہو اور نماز جنازہ فرض عین ہو۔ تو حدیث کی مراد یہ ہے کہ یہ حقوق مسلمان پر ثابت ہیں خواہ مستحب ہوں یا واجب فقہی ۔ 
*(📙بحوالہ؛ فتاوی رضویہ ۷/ ۱۸۱ ؛ حوالہ جامع الاحادیث جلد چہارم کتاب الادب /حقوق عباد، ص ۱۲۴ ، مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۴ ذی القعدہ ۴۴۱؁ھ مطابق ۲۶ جون ٠٢٠٢؁ء بروز جمعہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸حـــــــدیثِ نـــبوی ﷺ (خواتین گروپ)🔸* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

جمعہ، 12 جون، 2020

یہ شعر (بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا ، کوئی دیکھے یا نہ دیکھے خدا تودیکھتا ہوگا) پڑھنا کیسا ہے؟

1 comments
🔎 *یہ شعر (بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا ، کوئی دیکھے یا نہ دیکھے خدا تودیکھتا ہوگا) پڑھنا کیسا ہے؟*🔍

◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں یہ شعر پڑھنا کیسا ہے👇
*بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا*
*کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو* *دیکھتا ہوگا* 
اس شعر کو پڑھنے والے پر کیا حکم ہے 
*ا•─────────────────────•*
*سائل؛محمد ہاشم رضا عزیزی*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
اس شعر میں نہ کوئی شرعی گرفت ہے نہ کوئی قباحت، شاعر یہ ہی کہنا چاہتا ہے کہ بھلا کروگے یعنی نیک کام کروگے تو ثواب ملیگا اور برا کروگے تو گناہ ہوگا اور بیشک اللہ تعالی ہر بات کو جانتا ہے اس پر کچھ چھپا ہوا نہیں ہے - 

اسکی "(بھلائی کر بھلا ہوگا برائی کر برا ہوگا)" وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ ،وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠*
📖(سورۃ الزلزال) 
"ترجمہ؛ وجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔"
🔍 *اسکے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے؛ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ہر مومن اور کافر کو قیامت کے دن اس کے نیک اوربرے اعمال دکھائے جائیں گے، مومن کو اس کی نیکیاں اور برائیاں دکھا کر اللّٰہ تعالیٰ برائیاں بخش دے گا اور نیکیوں پر ثواب عطا فرمائے گا اورکافر کی نیکیاں رد کردی جائیں گی کیونکہ وہ کفر کی وجہ سے ضائع ہوچکیں اور برائیوں پر اس کو عذاب کیا جائے گا۔ اور حضرت محمد بن کعب قرظی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ کافر نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی تووہ اس کی جزا دنیا ہی میں دیکھ لے گا یہاں تک کہ جب دنیا سے نکلے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہ ہوگی اور مومن اپنی برائیوں کی سزا دنیا میں پائے گا تو آخرت میں اس کے ساتھ کوئی برائی نہ ہوگی۔بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس سے پہلی آیت مومنین کے بارے میں ہے اور یہ آیت کفار کے بارے میں ہے۔*   
📗(بحوالہ؛خازن، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ۸ ،۴/ ۴۰۱، مدارک، الزّلزلۃ، تحت الآیۃ:۸،ص ۱۳۶۸، ملتقطاً)
*🔍نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے:اس آیت سے معلوم ہوا کہ نیکی تھوڑی سی بھی کارآمد ہے اور گناہ چھوٹا سا بھی وبال ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا’’بندہ کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی خوشنودی کی بات کہتا ہے اور اُس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا(یعنی بعض باتیں انسان کے نزدیک نہایت معمولی ہوتی ہیں) اللّٰہ تعالیٰ اُس (بات)کی وجہ سے اس کے بہت سے درجے بلند کرتا ہے اور کبھی اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بات کرتا ہے اور اُس کاخیال بھی نہیں کرتا اِس (بات) کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔*
📙(بحوالہ؛ بخاری، کتاب الرّقاق، باب حفظ اللسان، ۴ / ۲۴۱، الحدیث: ۶۴۷۸)   

📄اور اسکی "(کوئی دیکھے یا نا دیکھے خدا تو دیکھتا ہوگا)"تکفیر نہیں ہوگی پہلے شعر کو سمجھیں 
قائل نے اس جملے سے پہلے کچھ بات بیان کی اسکے بعد وہ یہ کہہ رہا ہے کہ خدا دیکھ رہا ہے اگرچہ جملہ دیکھتا ہوگا لکھا ہے لیکن وہ سمجھانا کہنا یہ ہی چاہتا ہے کہ اللہ تعالی کو ہر بات کی خبر ہے 
 وضاحت قرآن مجید میں ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
*اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِؕ-اِنَّ ذٰلِكَ فِیْ كِتٰبٍؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ*
📖(سورۃ الحج آیت ۷۰)
"ترجمہ ؛ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ پربہت آسان ہے۔"
 *🔍تفسیر صراط الجنان میں ہے اس کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اے بندے! کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور ان چیزوں میں کفار کی باتیں اور ان کے اعمال بھی داخل ہیں ، بیشک آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ایک کتاب لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے اور بیشک ان سب چیزوں کا علم اور تمام موجودات کو لوحِ محفوظ میں ثَبت فرمانا اللہ تعالیٰ پربہت آسان ہے۔*
📗(بحوالہ تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ:۷۰، ۸ / ۲۵۰،روح البیان، الحج، تحت الآیۃ :۷۰، ۶ / ۵۸، ملتقطاً)
     
*وقال اللہ تعالی؛ وَ مَا تَكُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّ مَا تَتْلُوْا مِنْهُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّ لَا تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّا كُنَّا عَلَیْكُمْ شُهُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْهِؕ-وَ مَا یَعْزُبُ عَنْ رَّبِّكَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ وَ لَاۤ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِكَ وَ لَاۤ اَكْبَرَ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ*
📖(سورہ یونس آیت ۶۱) 
"ترجمہ ؛ اور تم کسی کام میں ہو اور تم اس کی طرف سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو اور (اے لوگو!) تم کوئی بھی کام کررہے ہو ،ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو اور زمین و آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز تیرے رب سے غائب نہیں اور ذرے سے چھوٹی اور بڑی کوئی چیز ایسی نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو۔"
🔍 *تفسیر صراط الجنان میں اس کے متعلق فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاہد اور ہر چیز کو جاننے والا ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی خالق ہے نہ اِیجاد کرنے والا، بندوں کی ظاہری اور باطنی اَعمال میں سے جو چیز بھی موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کے وجود میں لانے سے ہی موجود ہے اور جو اِیجاد کرنے والا ہوتا ہے وہ اس چیز کو جانتا بھی ہےلہٰذا نبی ﷺ کے اَعمال و اَحوال، تلاوت ِ قرآن، اُمورِ دُنیویہ و حاجت ِ ضروریہ میں مصروفیت اور اسی کے ساتھ تمام لوگوں کے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کو معلوم ہیں اور وہ ان سب پر گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ زمین و آسمان میں ایک ذرے کی مقدار بھی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے دور اور اس کے علم سے پو شیدہ نہیں اور اس ذرے سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی نہیں کہ جو روشن کتاب یعنی لَوحِ محفوظ میں درج نہ ہو۔*
📗(بحوالہ؛ تفسیرکبیر، یونس، تحت الآیۃ:۶۱، ۶ /۲۷۲-۲۷۳، بیضاوی، یونس، تحت الآیۃ:۶۱ ،۳/ ۲۰۵)  
   
اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہوئے نافرمانی سے بچنا چاہئے:یہ آیتِ مبارکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علم، قدرت اور اس کی عظمت کے اظہار کیلئے ہے اور اسی میں ہمارے لئے تنبیہ اور نصیحت ہے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے تمام اَعمال کو ہر وقت، ہر لمحہ دیکھ رہا ہے تو اس کریم ذات کی حیا اور خوف سے ہمیں اس کی نافرمانی کے کاموں سے بچنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا حقیقی خوف اور اپنی نافرمانی سے بچتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے،اٰمین۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۹ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۱۲ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*فیضان حضرت بلال رضی اللہ عنہ گروپ*
*ا•─────────────────────•*

*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

جس عورت سے زنا کیا اسکی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں

0 comments
*🔸جس عورت سے زنا کیا اسکی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں🔸*

https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلے کے بارے میں
کہ ہندہ یہ ایک شادی شدہ عورت ہے اور اس کی دو چار اولاد بھی ہے اب ہندہ سے زید نے زنا جیسا گناہ کبیرہ کربیٹھا دوچار سال بعد زید ہندہ کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہے تو کیا اس صورت میں زید کی شادی ہندہ کی بیٹی سے ہوگی یا نہیں
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مفصل و مدلل
بہت بہت مہربانی ہوگی
*فخرازھرچینل لنک*
https://t.me/fakhreazhar
*🔸سائل مشتاق احمد🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبرکاته*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
بالکل بھی نہیں ہو سکتی ، ہندہ کی بیٹی زید پر دائمی حرام ہو چکی ہے

📑اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے
*وَلَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًاؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠ (۲۲) حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىٕكُمْ وَ رَبَآىٕبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ٘-فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ٘-وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْۙ-وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ (۲۳) وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْۚ-كِتٰبَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْۚ-وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَؕ-*
*(📔سورۃ النساء )*
 اُن عورتوں سے نکاح نہ کرو، جن سے تمھارے باپ دادا نے نکاح کیا ہو مگر جو گزر چکا ،بیشک یہ بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بہت بُری راہ ۔ تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا اور دُودھ کی بہنیں اور تمھاری عورتوں کی مائیں اور اُن کی بیٹیاں جو تمھاری گود میں ہیں،اُن بیبیوں سے جن سے تم جماع کر چکے ہو اور اگر تم نے اُن سے جماع نہ کیا ہو تو اُن کی بیٹیوں میں گناہ نہیں اورتمھارے نسلی بیٹوں کی بیبیاں اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا مگر جو ہو چکا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور حرام ہیں شوہر والی عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمھاری مِلک میں آجائیں ، یہ اللہ کا نوشتہ ہے اور ان کے سوا جو رہیں وہ تم پر حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو پارسائی چاہتے، نہ زنا کرتے۔

📃بہار شریعت ج ۲ ح ۷ میں ہے 
جس عورت سے زنا کیا، اس کی ماں اور لڑکیاں اس پر حرام ہیں ،یوہیں وہ عورت زانیہ اس شخص کے باپ ،دادا اور بیٹوں پر حرام ہو جاتی ہے۔ 
*(📚بحوالہ؛ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘،کتاب النکاح،الباب الثالث في المحرمات،القسم الثاني،ج۱،ص۲۷۴۔و’’ردالمحتار‘‘،کتاب النکاح،فصل في المحرمات، ج۴، ص۱۱۳)*

*🔸واللّٰه تعالیٰ اعلم 🔸*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۶ شوال المکرم ۴۴۱؁ھ مطابق ۹ جون ٠٢٠٢؁ء بروز منگل*
*رابطہ* https://wa.me/+919167698708
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ مسجد نور جاجپور اڑیسہ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منجانب منتظمین فیضان غوث وجواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی بہرائچ*
اــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

منگل، 9 جون، 2020

ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟

0 comments
🔎 *ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*
ابابیل کا اسلام سے کیا تعلق ہے، اسکا کیا ذکر ہے؟ 
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ نغمہ خاتون ،نینیتال اتراکھنڈ*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍سورۃ الفیل میں ابابیل کا ذکر ہے، جس نے ابرہہ کی فوج پرکنکریاں برسائیں تھیں۔

*قال اللہ تعالی فی القرآن المجید: اَلَمْ تَرَ كَیْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِؕ(۱)اَلَمْ یَجْعَلْ كَیْدَهُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍۙ(۲)وَّ اَرْسَلَ عَلَیْهِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَۙ(۳)تَرْمِیْهِمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِّیْلٍﭪ(۴)فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّاْكُوْلٍ۠(۵)*
 📕ترجمۂ؛ کیا تم نے نہ دیکھا کہ تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کا کیا حال کیا؟ کیا اس نے ان کے مکرو فریب کو تباہی میں نہ ڈالا۔ اور ان پر فوج در فوج پرندے بھیجے۔ جو انہیں کنکر کے پتھروں سے مارتے تھے ۔ تو انہیں جانوروں کے کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا۔

*📄صراط الجنان فی تفسیر القرآن میں ہے۔۔۔ اس سورت میں جو واقعہ بیان کیا گیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یمن اور حبشہ کے بادشاہ ابرہہ نے جب حج کے موسم میں لوگوں کو بیتُ اللّٰہ کا حج کرنے کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا تو اُس نے اِس غرض سے صنعاء میں ایک کنیسہ (عبادت خانہ) بنایا کہ حج کرنے والے مکہ مکرمہ جانے کی بجائے یہیں آئیں اور اسی کنیسہ کا طواف کریں ۔عرب کے لوگوں کو یہ بات بہت ناگوار گزری اور قبیلہ بنی کنانہ کے ایک شخص نے موقع پا کر اس کنیسہ میں قضائے حاجت کی اور اس کو نجاست سے آلودہ کردیا۔ جب ابرہہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو اسے بہت طیش آیا اوراُس نے قسم کھائی کہ وہ کعبۂ مُعَظّمہ کو گرا دے گا،چنانچہ وہ اس ارادے سے اپنا لشکر لے کر چلا۔اس لشکر میں بہت سے ہاتھی بھی تھے اور ان کا پیش رَو ایک بڑے جسم والا کوہ پیکر ہاتھی تھا جس کا نام محمود تھا۔ ابرہہ جب مکہ مکرمہ کے قریب پہنچاتو اس نے اہلِ مکہ کے جانور قید کر لئے اور ان میں حضرت عبدالمطلب کے دو سو اونٹ بھی تھے ۔حضرت عبدالمطلب ابرہہ کے پاس آئے تو اس نے ان کی تعظیم کی اور اپنے پاس بٹھا کر پوچھا کہ آپ کس مقصد سے یہاں آئے ہیں اور آپ کا کیا مطالبہ ہے ۔آپ نے فرمایا :میرا مطالبہ یہ ہے کہ میرے اونٹ مجھے واپس کر دئیے جائیں ۔ ابرہہ نے کہا :مجھے آپ کی بات سن کربہت تعجب ہوا ہے کہ میں اس خانۂ کعبہ کو ڈھانے کے لئے یہاں آیا ہوں جو آپ کا اور آپ کے باپ دادا کا مُعَظّم و محترم مقام ہے، آپ اس کے لئے تو کچھ نہیں کہتے اوراپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں ! آپ نے فرمایا: میں اونٹوں ہی کا مالک ہوں اس لئے انہی کے بارے میں کہتا ہوں اور کعبہ کا جو مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا ۔یہ سن کر ابرہہ نے آپ کے اونٹ واپس کردیئے،حضرت عبدالمطلب نے واپس آکر قریش کو صورتِ حال سے آگاہ کیا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہاڑوں کی گھاٹیوں اور چوٹیوں میں پناہ گزین ہو جائیں ، چنانچہ قریش نے ایسا ہی کیا اور حضرت عبدالمطلب نے کعبہ کے دروازے پر پہنچ کر بارگاہِ الٰہی میں کعبہ کی حفاظت کی دعا کی اور دعا سے فارغ ہو کر آپ بھی اپنی قوم کی طرف چلے گئے ۔ ابرہہ نے صبح تَڑکے اپنے لشکر کو تیار ی کا حکم دیا تو اس وقت محمود نامی ہاتھی کی حالت یہ تھی کہ جب اسے کسی اور طرف چلاتے توچلتا تھا لیکن جب کعبہ کی طرف اس کا رُخ کرتے تو وہ بیٹھ جاتا تھا۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ابرہہ کے لشکر پر سمندر کی جانب سے پرندوں کی فوجیں بھیجیں اور ان میں سے ہر پرندے کے پاس تین کنکریاں تھیں دو دونوں پاؤں میں اورایک چونچ میں تھی ، وہ پرندے آئے اور کنکر کے پتھروں سے انہیں مارنے لگے، چنانچہ جس شخص پر وہ پرندہ سنگریزہ چھوڑتا تو وہ سنگریزہ اس کے خود کو توڑ کر سر سے نکلتاہوا، جسم کو چیر کر ہاتھی میں سے گزرتا ہوا زمین پر پہنچ جاتا اور ہر سنگریزے پر اس شخص کا نام لکھا ہوا تھا جس سنگریزے سے اسے ہلاک کیا گیا ،اس طرح ان پرندوں نے ابرہہ کے لشکریوں کو جانوروں کے کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا۔جس سال یہ واقعہ رونما ہوا اسی سال سرکارِ دوعالمــــــــــمﷺ کی ولادت ہوئی۔* 
📗(بحوالہ؛ خازن، الفیل، تحت الآیۃ: ۱ - ۵ ، ۴ / ۴۰۷ - ۴۱۰) 

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۸ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*

یہ جملہ "(موسی علیہ السلام جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)" کہنا کیسا؟

0 comments
🔎 *یہ جملہ "(موسی علیہ السلام جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)" کہنا کیسا؟*🔍
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎*

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مندرجہ ذیل جملہ بولنا کیسا ہے؟ 

(جب آپ خود میں کوئی کمزوری پائے تو یاد کرنا موسی علیہ السلام کو جو ٹھیک سے بول نہیں پاتے تھے)
*ا•─────────────────────•*
*سائلہ؛ عائشہ فاطمہ، حیدرآباد*
◆ ــــــــــــــــــــ▪ 📝 ▪ــــــــــــــــــــ ◆

*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب ۔۔۔* 
🔍اس میں کوئی سخت حکم نہیں، کیونکہ قائل کا مذکورہ جملہ کسی کو سمجھانے یا صبر کی طرف اشارہ ہے، ہاں ایسا بولنے سے ضرور بچنا چاہیے کہ ایسا جملہ نبی کے شان کے خلاف ہے اور اگر با نیت تحقیر بولا یا لکھا ہے تو ایسا شخص بلا شبہ کافر ہے دین اسلام سے خارج ہے کیونکہ انبیاء کرام علیھم السلام کی ادنی سی توہین بھی کفر ہے 

*📗صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: نبی کی تعظیم فرضِ عین بلکہ اصلِ تمام فرائض ہے۔ کسی بھی نبی کی ادنیٰ توہین یا تکذیب، کفر ہے*

موسی علیہ السلام کے متعلق جو بات سوال میں ذکر ہے اسکا خلاصہ کیے دوں،

 اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے 
*📌قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ(۲۵)وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ(۲۶)وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ(۲۷)یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ۪(۲۸)*
ترجمہ؛ موسیٰ نے عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے ۔ اور میرے لیے میرا کام آسان فرما دے۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ تاکہ وہ میری بات سمجھیں۔
(سورہ طہ, آیت ۲۵ تا ۲۸) 

 *📑ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو سر کش فرعون کی طرف جانے کا حکم دیا گیا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جان گئے کہ انہیں ایک ایسے عظیم کام کا پابند کیا گیا ہے جس کے لئے سینہ کشادہ ہونے کی حاجت ہے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی: اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور اسے رسالت کا بوجھ اٹھانے کے لئے وسیع فرما دے اور اسباب پیدا فرما کر دیگر رکاوٹیں ختم کر کے میرے لیے میرا وہ کام آسان فرما دے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے اور میری زبان کی گرہ کھول دے جو بچپن میں آگ کا انگارہ منہ میں رکھ لینے سے پڑ گئی ہے تاکہ وہ لوگ رسالت کی تبلیغ کے وقت میری بات سمجھیں* 
📔(بحوالہ ؛ مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ص۶۸۹-۶۹۰، خازن، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۳ / ۲۵۲-۲۵۳،روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۲۵-۲۸، ۵ / ۳۷۸، ملتقطاً ؛ حوالہ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)    
*حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زبان میں لُکْنت پیدا ہونے کی وجہ یہ تھی کہ بچپن میں ایک دن فرعون نے آپ کو اٹھایا تو آپ نے اس کی داڑھی پکڑ کر اس کے منہ پر زور سے طمانچہ مار دیا، اِس پر اُسے غصہ آیا اور اُس نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کا ارادہ کرلیا، یہ دیکھ کر حضرت آسیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا: اے بادشاہ! یہ ابھی بچہ ہے اسے کیا سمجھ؟ اگر تو تجربہ کرنا چاہے تو تجربہ کرلے۔ اس تجربہ کے لئے ایک طشت میں آگ اور ایک طشت میں سرخ یاقوت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے سامنے پیش کئے گئے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یاقوت لینا چاہا مگر فرشتے نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہاتھ انگارہ پر رکھ دیا اور وہ انگارہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے منہ میں دے دیا اس سے زبان مبارک جل گئی اور لکنت پیدا ہوگئی۔*
📘(بحوالہ؛ بغوی، طہ، تحت الآیۃ : ۲۷، ۳ / ۱۸۲، حوالہ؛ صراط الجنان فی تفسیر القرآن)    

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
*ا•─────────────────────•*
*✒️کتبہ :ابــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
 *رابطہ نمبر ؛ 9167698708*
*ا•─────────────────────•*
۱۵ شوال المکرم ١٤١٤؁ھ ، مطابق ۸ جون ٠٢٠٢؁ء
*ا•─────────────────────•*
*حدیث نبوی ﷺ (خواتین) گروپ*
*ا•─────────────────────•*
*https://akbarashrafi.blogspot.com/?m=1*
*ا•─────────────────────•*