*📌قبلہ کی طرف سہواً (بھول) یا قصداً (جان بوجھکر) پیر کرنے پر حکم📌*
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید ہے آپ حضرات خیریت سے ہونگے بعدہ علماء ذوی الاحترام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ اگر کوئی شخص قصداً جانب قبلہ پاؤں کرے تو شرع شریف میں اس کے لئے کیا حکم ہے نیز اگر سہواً کرے تو کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں اگر ممکن ہو تو ادلۂ اربعہ سے ثابت کریں بڑی مہربانی ہوگی فقط والسلام
*🌹سائل مجاھد رضا کیتھولیا ضلع سدھارتھ نگر یوپی🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوھاب:⇩*
📃قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:
*"وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ"*
*( 📓سورۃ الحج آیت نمبر؛ ۳۰ )*
ترجمہ : (اور جو اللہ کی حرمت والی چیزوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کیلئے اس کے رب کے نزدیک بہتر ہے)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کی تعظیم کرنے پر ابھارتے ہوئے فرمایا گیا کہ جو شخص ان چیزوں کی تعظیم کرے جنہیں اللہ تعالیٰ نے عزت و حرمت عطا کی ہے تو یہ تعظیم اُس کے لئے بہتر ہے کہ اِس پر اللہ تعالیٰ اُسے آخرت میں ثواب عطا فرمائے گا۔
*(📔بحوالہ : البحر المحیط، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۳۳۹، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۲۹، ملتقطاً،، حوالہ : صراط الجنان)*
📑 اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کے بارے میں مفسرین کا تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے وہ مقامات مراد ہیں جہاں حج کے مناسک ادا کئے جاتے ہیں جیسے بیت ِحرام ، مَشْعَرِ حرام، بلد ِحرام اور مسجد ِحرام وغیرہ اور ان کی تعظیم کا مطلب یہ ہے کہ ان کے حقوق اور ان کی عزت و حرمت کی حفاظت کی جائے۔
*(📕بحوالہ: مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۷۳۸، خازن، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۳۰۷، ملتقطاً، حوالہ: صراط الجنان)*
📌احادیث مبارکہ میں بھی حرم شریف کی تعظیم پر حکم دیا گیا ہے، بے حرمتی ہلاکت پر دال ہے
🔎صورت مسئولہ میں اگر سہوا ایسا ہوا تو کوئی مواخذہ نہیں، اگر خانہ کعبہ کی توہین مقصود ہو تو ایسا شخص کافِر و مُرتَد ہوگیا لیکن یہ کسی مسلمان سے متصور نہیں (یعنی مسلمان کے بارے میں ایسا گمان نہیں کیا جا سکتا کہ وہ خانہ کعبہ کی توہین کے لئے قبلہ رخ پیر کیا ہے)
اور اگر تحقیر کی نیّت نہ ہو تو کافِر نہ ہوگا مگر پھر بھی قبلہ رُو پیر رکھنے سے بچنا چاہئے، کہ یہ ادب کے خلاف ہے ، حرمت والی مقامات کی تعظیم لازم ہے
*(📂ماخوذ از : کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب)*
🎁اِس ضِمن میں ایک سبق آموز حکایت
اِمامِ اَہلسنّت فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا ابو یزید بسطامی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عمی بسطامی کے والِد سے فرمایا : چلو اُس شخص کو دیکھیں جس نے اپنے آپ کو بنامِ وِلایت مشہور کیا ہے ۔ وہ شخص مَرجَعِ ناس و مشہورِ زُہد تھا ، (یعنی عقیدتمندوں کا اُس کے پاس ہُجوم رہتا تھا اور دنیا سے بے رغبتی میں اُس کی شہرت تھی)جب وہاں تشریف لے گئے اِتَّفاقاً اُس نے قبلہ کی طرف تھوکا ، حضرت ِ سیِّدُنا ابو یزید بسطامی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فوراً واپَس آئے اور اس سے سلام علیک نہ کی اور فرمایا : یہ شخص رسول ﷺ کے آداب سے ایک ادب پر تواَمین ہے نہیں، جس چیز کا دعویٰ رکھتا ہے اُس پر کیا امین ہوگا
*(📘بحوالہ : فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص۵۳۹،حوالہ : کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص ۸۲)*
📃اور دوسری رِوایت میں ہے ، فرمایا : یہ شخص شریعت کے ایک ادب پر تو امین ہے نہیں اَسرارِ اِلہٰیّہ پرکیوں کر امین ہوگا
*(📚اَیضاً ص ۲۹۲، ایضاً ص ۸۲)*
*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء (علیہ الرحمہ) ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۲ جنوری ۲۰۲۰ ء مطابق ۱۶ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ ھ بروز اتوار* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مولانا تاج محمد واحدی صاحب قبلہ اترولہ*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*🔸 اعلیٰ حضرت زندہ باد گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+919918562794
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔