منگل، 28 جنوری، 2020

جمعہ سے پہلے فجر کی قضا پڑھنے کا مسئلہ

0 comments
*🌹جمعہ سے پہلے فجر کی قضا پڑھنے کا مسئلہ؛🌹*

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
؟ مسئلہ جو لوگ فجر کی نماز جمعہ میں اداکرتےہیں انکے بارے میں کیا حکم ہے

*سائل اکرم علی بلرام پور*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*وَعَلَیْکُمْ اَلسَلامُ وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجـوابـــ بعـون المـلـک الـوھـابــــــ"*

قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:

(فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّيْنَ۠, الَّذِيْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ)

*ترجمہ ::"خرابی ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز سے بے خبر ہیں ، وقت گزار کر پڑھنے اٹھتے ہیں "*

*📗(پ۳۰، سورۃ الماعون: ۴،۵)*

جہنم میں ایک وادی ہے ،جس کی سختی سے جہنم بھی پناہ مانگتا ہے، اس کا نام ’’ویل‘‘ ہے، قصداً نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق ہیں  

*جو قصداً اگرچہ ایک وقت کی بھی نماز ترک کریں وہ فاسق ہے،*

اللہ عزوجل کی بارگاہ میں رجوع کریں، صدق دل سے توبہ کریں 
اور آئندہ بلا عذر شرعی قضا نہ کرنے کا عہد کریں، 

*📘(عامہ کتب فقہ و فتاویٰ)*

قضا کے لیے کوئی وقت معین نہیں عمر میں جب پڑھے گا بریٔ الذّمہ ہو جائے گا مگر طلوع و غروب اور زوال کے وقت کہ ان وقتوں میں نماز جائز نہیں ، سوتے میں یا بھولے سے نماز قضا ہوگئی تو اس کی قضا پڑھنی فرض ہے، البتہ قضا کا گناہ اس پر نہیں مگر بیدار ہونے اور یاد آنے پر اگر وقت مکروہ نہ ہو تو اُسی وقت پڑھ لے تاخیر مکروہ ہے، کہ حدیث مبارکہ میں ہے:
’’جو نماز سے بھول جائے یا سو جائے تو یاد آنے پر پڑھ لے کہ وہی اس کا وقت ہے۔‘‘ 

مگر دخول وقت کے بعد سو گیا پھر وقت نکل گیا تو قطعاً گنہگار ہوا جب کہ جاگنے پر صحیح اعتماد یا جگانے والا موجود نہ ہو بلکہ فجر میں دخول وقت سے پہلے بھی سونے کی اجازت نہیں ہوسکتی جب کہ اکثر حصہ رات کا جاگنے میں گزرا اور ظن ہے کہ اب سو گیا تو وقت میں آنکھ نہ کھلے گی
صاحب ترتیب سے جمعہ کے دن فجر کی نماز قضا ہوگئی اگر فجر پڑھ کر جمعہ میں شریک ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ پہلے فجر پڑھے اگرچہ خطبہ ہوتا ہو اور اگر جمعہ نہ ملے گا مگر ظہر کا وقت باقی رہے گا جب بھی فجر پڑھ کر ظہر پڑھے اور اگر ایسا ہے کہ فجر پڑھنے میں جمعہ بھی جاتا رہے گا اور جمعہ کے ساتھ وقت بھی ختم ہو جائے گا تو جمعہ پڑھ لے پھر فجر پڑھے اس صورت میں ترتیب ساقط ہے۔

نوٹ : (غیر صاحب ترتیب کے لیے ترتیب ساقط،) 

*📙(بہار شریعت، جلد اول، ح ۴)*

*والله تعالیٰ اعلم بالصواب؛*

گنہگاران امت پر الہی مہر ہو تیری
آمین
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*✍ازقلـــم:-اسیـــر حضـــور اشـــرف العــلــمـاء ابـــو حنـــیـــفـــہ محـــمـــد اکـبــــر اشــرفــی رضـوی، مانـخـــورد مـــمـــبـــئـــی*
*مورخہ؛ 2 جمادی الآخرۃ 1441ھ*
 *رابطہ؛ 9167698708*

*✅لقد صح الجواب 28/ 01/2020 حضرت مفتی ابوالقاسم رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح ، حضرت مفتی محمد اختر علی واجد القادری الحنفی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی، خادم شمس العلما دار الافتاء و القضاء ،جامعہ اسلامیہ میراروڈ ممبئی*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مولانا محمد امین قادری رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی' دیوان بازار مراداباد یوپی الہند*

*✅الجواب صحیح*
*حضرت مولانا سید فیضان القادری صاحب قبلہ مد ظلہ العالی بنارس*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت مفتى محمد مشیر اسد رشیدی امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی جنتا ہاٹ آسجہ موبیہ تھانہ بائسی ضلع پورنیہ {بہار}*

*♦فــخــر ازھـــر فقــہــى گــروپ♦*
*شــامــل هــونـــے كــے ليـــے رابطـــــه فـــــرمــــائيـــــں*👇👇👇👇
*https://wa.me/919455005223*
*https://t.me/Fakhr_e_Azhar*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆
*المشتــہر؛* 
*اسيــرتـاج الشـر يعــه خـاكسـار*
*غــــلام احمــــد رضــــا نــــــورى*
◆ــــــــــــــــــ♦⛺♦ــــــــــــــــــ◆

جمعہ، 24 جنوری، 2020

آئینہ کے سامنے و چوڑی دار پاجامہ میں نماز کا حکم

1 comments

*❣آئینہ کے سامنے و چوڑی دار پاجامہ میں نماز کا حکم❣*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 ۱) کیا چوڑیدار پاجامہ میں عورت کی نماز نہیں ہوتی ہے؟ 
۲) آئینہ کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ 
*🌹سائلہ: آفرین بانو، میرا روڈ🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب:⇩*
۱) صورت مسئولہ میں اگر اس پاجامہ میں بدن چمکتا ہو تو نماز نہیں ہوگی اور اگر نہیں چمکتا ہو تو نماز ہو جائے گی

📄جیسے کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
اتنا باریک کپڑا، جس سے بدن چمکتا ہو، ستر کے لیے کافی نہیں ، اس سے نماز پڑھی، تو نہ ہوئی۔یوہیں اگر چادر میں سے عورت کے بالوں کی سیاہی چمکے، نماز نہ ہوگی۔بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے، ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا، جس سے ستر عورت نہ ہوسکے، علاوہ نماز کے بھی حرام ہے۔
دبیز کپڑا، جس سے بدن کا رنگ نہ چمکتا ہو، مگربدن سے بالکل ایسا چپکا ہوا ہے کہ دیکھنے سے عضو کی ہیأت معلوم ہوتی ہے، ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی، مگر اس عضو کی طرف دوسروں کو نگاہ کرنا جائز نہیں ۔ اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا بھی منع ہے اور عورتوں کے لیے بدرجۂ اَولیٰ ممانعت۔ بعض عورتیں جو بہت چست پاجامے پہنتی ہیں ، اس مسئلہ سے سبق لیں ۔
*(📕حوالہ: بہار شریعت، جلد اول حصہ سوم شرائط نماز)*

۲) صورت مسئولہ میں آئینہ کے سامنے نماز ہو جائے گی، نماز ہو جائے گی، کہ وہ تصویر کے حکم میں نہیں، اگر تصویر کا حکم دینگے تو آئینہ رکھنا ہی ناجائز ہو جائے گا جبکہ بالاجماع جائز ہے ، اگر خشوع و خضوع میں خلل ہو تو بہتر یہ ہی ہے کہ آئینہ کے سامنے ہرگز نماز نہ پڑھیں
*( 📚ماخوذ از: فتاوی امجدیہ، جلد اول / وقار الفتاوی، جلد دوم )*


*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اـــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء (علیہ الرحمہ) ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۲۵ جنوری ۲۰۲۰ ء مطابق ۲۹ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ ھ بروز سنیچر*
اــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
*🔸سنی تبلیغی مشن (خواتین گروپ) 🔸* https://wa.me/+919167698708
اـــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اـــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــ

پیر، 20 جنوری، 2020

قبلہ کی طرف سہوا یا قصداً پیر کرنے کا حکم

0 comments
*📌قبلہ کی طرف سہواً (بھول)  یا قصداً (جان بوجھکر) پیر کرنے پر حکم📌*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید ہے آپ حضرات خیریت سے ہونگے بعدہ علماء ذوی الاحترام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ اگر کوئی شخص قصداً جانب قبلہ پاؤں کرے تو شرع شریف میں اس کے لئے کیا حکم ہے نیز اگر سہواً کرے تو کیا حکم ہے رہنمائی فرمائیں اگر ممکن ہو تو ادلۂ اربعہ سے ثابت کریں بڑی مہربانی ہوگی فقط والسلام 
*🌹سائل مجاھد رضا کیتھولیا ضلع سدھارتھ نگر یوپی🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب:⇩*
📃قال اللہ تعالی فی القرآن المجید:
*"وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ"*
*( 📓سورۃ الحج آیت نمبر؛ ۳۰ )*
ترجمہ : (اور جو اللہ کی حرمت والی چیزوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کیلئے اس کے رب کے نزدیک بہتر ہے) 

اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں  کی تعظیم کرنے پر ابھارتے ہوئے فرمایا گیا کہ جو شخص ان چیزوں  کی تعظیم کرے جنہیں اللہ تعالیٰ نے عزت و حرمت عطا کی ہے تو یہ تعظیم اُس کے لئے بہتر ہے کہ اِس پر اللہ تعالیٰ اُسے آخرت میں ثواب عطا فرمائے گا۔
*(📔بحوالہ : البحر المحیط، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۳۳۹، روح البیان، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۶ / ۲۹، ملتقطاً،، حوالہ : صراط الجنان)*

📑 اللہ تعالیٰ کی حرمت والی چیزوں کے بارے میں مفسرین کا تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے وہ مقامات مراد ہیں جہاں حج کے مناسک ادا کئے جاتے ہیں  جیسے بیت ِحرام ، مَشْعَرِ حرام، بلد ِحرام اور مسجد ِحرام وغیرہ اور ان کی تعظیم کا مطلب یہ ہے کہ ان کے حقوق اور ان کی عزت و حرمت کی حفاظت کی جائے۔
*(📕بحوالہ: مدارک، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۷۳۸، خازن، الحج، تحت الآیۃ: ۳۰، ۳ / ۳۰۷، ملتقطاً، حوالہ: صراط الجنان)*

📌احادیث مبارکہ میں بھی حرم شریف کی تعظیم پر حکم دیا گیا ہے، بے حرمتی ہلاکت پر دال ہے 

🔎صورت مسئولہ میں اگر سہوا ایسا ہوا تو کوئی مواخذہ نہیں، اگر خانہ کعبہ کی توہین مقصود ہو تو ایسا شخص کافِر و مُرتَد ہوگیا لیکن یہ کسی مسلمان سے متصور نہیں (یعنی مسلمان کے بارے میں ایسا گمان نہیں کیا جا سکتا کہ وہ خانہ کعبہ کی توہین کے لئے قبلہ رخ پیر کیا ہے)
اور اگر تحقیر کی نیّت نہ ہو تو کافِر نہ ہوگا مگر پھر بھی قبلہ رُو پیر رکھنے سے بچنا چاہئے، کہ یہ ادب کے خلاف ہے ، حرمت والی مقامات کی تعظیم لازم ہے
*(📂ماخوذ از : کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب)*

 🎁اِس ضِمن میں ایک سبق آموز حکایت
 اِمامِ اَہلسنّت فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا ابو یزید بسطامی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عمی بسطامی کے والِد  سے فرمایا : چلو اُس شخص کو دیکھیں  جس نے اپنے آپ کو بنامِ وِلایت مشہور کیا ہے  ۔ وہ شخص مَرجَعِ ناس و مشہورِ زُہد تھا ، (یعنی عقیدتمندوں کا اُس کے پاس ہُجوم رہتا تھا اور دنیا سے بے رغبتی میں اُس کی شہرت تھی)جب وہاں   تشریف لے گئے اِتَّفاقاً اُس نے قبلہ کی طرف تھوکا ، حضرت ِ سیِّدُنا ابو یزید بسطامی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فوراً واپَس آئے اور اس سے سلام علیک نہ کی اور فرمایا : یہ شخص رسول ﷺ کے آداب سے ایک ادب پر تواَمین ہے نہیں، جس چیز کا دعویٰ رکھتا ہے اُس پر کیا امین ہوگا
*(📘بحوالہ : فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص۵۳۹،حوالہ : کفریات کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص ۸۲)*

📃اور دوسری رِوایت میں ہے ، فرمایا :  یہ شخص شریعت کے ایک ادب پر تو امین ہے نہیں  اَسرارِ اِلہٰیّہ پرکیوں   کر امین ہوگا 
*(📚اَیضاً ص ۲۹۲، ایضاً ص ۸۲)*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء (علیہ الرحمہ) ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۲ جنوری ۲۰۲۰ ء مطابق ۱۶ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ ھ بروز اتوار* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مولانا تاج محمد واحدی صاحب قبلہ اترولہ*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*🔸 اعلیٰ حضرت زندہ باد گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+919918562794
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ

جمعرات، 9 جنوری، 2020

محض شک کے بنا پر وضو نہیں ٹوٹتا

0 comments
*❣محض شک کے بنا پر وضو نہیں ٹوٹتا❣*


السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالٰی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ اگر وضو کے نا ہونے میں شک ہو اور یہ زندگی میں پہلی بار ہوا ہو تو اب کیا حکم ہوگا اس بارے میں اور اگر یہ روزانہ ہوا تو کیا حکم ہوگا
برائے مہربانی مدلّل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں
*🌹سائل عبدالکلام رضوی بریلی شریف یوپی🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب:⇩*
اگر دَورانِ وُضو کسی عُضْو کے دھونے میں شک واقِع ہو اور اگر یہ زندَگی کا پہلا واقِعہ ہے تو اِس کو دھو لیں اور اگر اکثر شک پڑا کرتا ہے تو اس کی طرف توجُّہ نہ دیں اِسی طرح اگر بعدِ وُضو بھی شک پڑے تو اِس کا کچھ خیال نہ لیں
*(📓بحوالہ : بہارِشریعت ج ۱ص۳۱۰،حوالہ : وضو کا طریقہ رسالہ دعوت اسلامی)*

📌 آپ باوُضو تھے اب شک آنے لگا کہ پتا نہیں وُضو ہے یا نہیں ، ایسی صورت میں آپ با وُضو ہیں کیونکہ صرف شک سے وُضو نہیں ٹوٹتا ۔
*(📕اَیْضاً ص۳۱۱)*

💫وسوَسے کی صورت میں اِحتیاطاً وُضو کرنا اِحتیاط نہیں اِتِّباعِ شیطان ہے
*(اَیْضاً)*
یقینا آپ اُس وقت تک باوُضو ہیں جب تک وُضو ٹوٹنے کا ایسا یقین نہ ہوجائے کہ قَسَم کھاسکیں
 کوئی عُضْو دھونے سے رَہ گیا ہے مگر یہ یاد نہیں کون سا عُضْو تھا تو بایاں ( یعنی اُلٹا ) پاؤں دھولیجئے ۔
*(📚بحوالہ : دُرِّمُختار ج ۱ ص ۳۱۰، حوالہ : وضو کا طریقہ رسالہ دعوت اسلامی)*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۹ جنوری ۲۰۲۰ ء مطابق ۱۳ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ ھ بروز جمعرات* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب حضرت علامہ و مولانا محمد اختر رضا قادری صاحب قبلہ سرکھیت نیپال*
*✅الجواب صحیح وصواب حضرت علامہ و مولانا محمد امین قادری رضوی صاحب قبلہ دیوان بازار مراداباد یوپی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ

بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا حرام ہے

0 comments
*❣بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا حرام ہے❣*


السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبرکاته
علماء کرام رہنمائی فرمائیں مارکیٹوں میں جو فقیر بھیگ مانگتے ہے ان کو پیسے دے سکتے ہے یا نہیں اور اگر مانگنے والی عورت ہو اس کو دے سکتے ہے یا نہیں اس پر ثواب ملے گا یا نہیں؟
*🌹سائل علی رضا کراچی پاکستان🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب ⇩*
شرعی فقیر ہے تو دے سکتے ہیں اور ثواب بھی ملیگا، مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ نہ ہو یہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لئے اس کا محتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے اور اسے سوال حلال ہے، فقیر کو سوال ناجائز ہے جس کے پاس کھانے اور بدن چھپانے کو ہو اُسے بغیر ضرورت و مجبوری سوال حرام ہے
*(📕بحوالہ ’’الفتاوی الھندیۃ‘‘، کتاب الزکاۃ، الباب السابع في المصارف، ج۱، ص۱۸۷۔حوالہ: بہار شریعت حصہ پنجم )*

💫آج کل بھیک مانگنا پیشہ بن گیا ہے جو کہ سخت حرام ہے جو بِلا اجازتِ شرعی مختلف انداز میں بھیک مانگ کر دوذخ کے انگارے جمع کر رہے ہوتے ہیں، 
حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص مال بڑھانے کے لئے بھیک مانگے تو وہ انگارہ مانگتا ہے اب چاہے کم کرے یا زیادہ۔
*(📘بحوالہ : مسلم، ص 401، حدیث: 2399 ، حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*
📌یعنی بِلا سخت ضرورت بھیک مانگے، بقدرِ حاجت مال رکھتا ہو، زیادتی کے لئے مانگتا پھرے وہ گویا دوزخ کے انگارے جمع کررہا ہے، چونکہ یہ مال دوزخ میں جانے کا سبب ہے اسی لئے اسے انگارہ فرمایا۔ 
*(📓بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3،ص55، حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*

🎁بلا اجازت شرعی بھیک مانگنا بھی حرام، دینا بھی حرام ہے 

امام اہلسنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: قَوی، تندرست، قابلِ کسب (یعنی کمانے کے قابل) جو بھیک مانگتے پھرتے ہیں ان کو دینا گناہ ہے ان کا بھیک مانگنا حرام ہے اور ان کو دینے میں اس حرام پر مدد ہے، اگر لوگ نہ دیں تو جَھک ماریں اور کوئی پیشہ حلال اختیار کریں۔

📄درِّمختار میں ہے: یہ حلال نہیں کہ آدمی کسی سے روزی وغیرہ کا سوال کرے جبکہ اس کے پاس ایک دن کی روزی موجود ہو یا اس میں اس کے کمانے کی طاقت موجود ہو، جیسے تندرست کمائی کرنے والا اور اسے دینے والا گنہگار ہوتا ہے اگر اس کے حال کو جانتا ہے کیونکہ اس نے حرام پر اس کی مدد کی ہے۔
*(📂بحوالہ : در مختار مع ردالمحتار،ج 3،ص357، فتاویٰ رضویہ،ج 23،ص464،،،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸)*
🔖ادنیٰ کام کرکے روزی کمانا ،بھیک مانگنے سے بہتر ہے: ہر مسلمان کو چاہئے کہ دوسروں کے مال پر نظر رکھنے کے بجائے خود رزقِ حلال کمائے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی شخص اپنی رسّی لے کر پہاڑ کی طرف جائے پھر لکڑیاں اکٹھی کرے اور ان کا گٹھا بنا کر اپنی پیٹھ پر لاد کر بازار میں لے جائے اور انہیں فروخت کر کے اس کی قیمت سے اپنے کھانے پینے کا بست کرے تو یہ اس کے لئے بھیک مانگنے سے بدرجہا بہتر ہے اور یہ  مٹّی لے کر اپنا منہ بھرلے تو اس کے لئے اس سے بہتر کہ جس چیز کو اللہ تعالٰی نے حرام کیا ہے اسے اپنے منہ میں ڈالے۔ 
*(📕بحوالہ: مسند امام احمد،ج 3ص68، حدیث:7493,حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
🌱یعنی معمولی سے معمولی کام کرنا اور تھوڑے پیسوں کے لئے بہت سی مشقت کرنا بہتر ہے، اس سے عزت نہیں جاتی، مگر بھیک مانگنا بُرا، جس سے عزت جاتی رہتی ہے، برکت ہوتی نہیں۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ بھکاری بھیک مانگنے میں بڑی محنتیں کرتے ہیں اگر مزدوری کریں یا چھابڑی فروخت کریں تو ان پر محنت بھی کم پڑے اور آبرو (عزت ) سے بھی کھائیں۔
*(📔بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3ص56، ملخصاً،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
🔎 بھیک مانگنے والا دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوتا ہی ہے، بروزِ قیامت بھی اسے رسوائی کا سامنا ہوگا، حضورﷺ نے فرمایا:”آدمی لوگوں سے مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت نہ ہوگا۔“
*(📘بحوالہ : بخاری،ج 1ص497، حدیث: 1474،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*
📑مراٰۃُ المناجیح میں ہے: یعنی پیشہ وربھکاری اور بِلا ضرورت لوگوں سے مانگنے کا عادی قیامت میں اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے میں صرف ہڈی اور کھال ہوگی گوشت کا نام نہ ہوگا۔ جس سے محشر والے پہچان لیں گے کہ یہ بھکاری تھا، یا یہ مطلب ہے کہ اس کے چہرے پر ذِلَّت و خواری کے آثار ہوں گے، جیسے دنیا میں بھی بھکاری کا منہ چھپا نہیں رہتا، لوگ دیکھتے ہی پہچان لیتے ہیں کہ یہ سائل ہے۔
*(📚بحوالہ : مراٰۃالمناجیح،ج3،ص56،حوالہ : ماہنامہ فیضان مدینہ،دعوت اسلامی، شوال المکرم ۱۴۳۸ )*

*🌹واللّٰه تعالیٰ اعلم 🌹*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*شرف قلم: اسیر حضور اشرف العلماء علیہ الرحمہ ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی، مانخورد ممبئی*
*🗓 ۱۰ جنوری ۲۰۲۰ ء مطابق ۱۴ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱ ھ بروز جمعرات* https://wa.me/+919167698708
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مفتی الفاظ قریشی نجمی صاحب قبلہ کرناٹک*
ماشاءاللہ 
براہین و دلائل سے مزین 
بہت ہی عمدہ 
*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح*
*العبد الاثیم :- محمد جابر القادری رضوی مسجد نور جاجپور اڑیسہ*
مجیب کے زور قلم میں مزید قوت ملے آمین
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*🔸فیضان غوث وخواجہ گروپ میں ایڈ کے لئے🔸* https://wa.me/+917800878771
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ
*المشتـــہر؛*
*منتظمین فیضان غـوث وخـواجہ*
*گروپ محمد ایوب خان یارعلوی*
اــــــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــــــ